0

اسرائیلی مظالم دنیا کے سامنے لانے والا فلسطینی صحافی 100 بااثر عالمی شخصیات میں شامل

اسرائیل کے مسلسل جبر، دہشتگردی کا شکار غزہ کی تباہی اور بربادی کو دنیا کے سامنے لانے والے فلسطینی صحافی معتز عزآئزہ 100 بااثر عالمی شخصیات میں شامل ہو گئے۔فلسطین یوں تو گزشتہ 70 سال سے قابض صہیونی ریاست کی ظلم وبربریت کا شکار ہے لیکن گزشتہ سال 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے تسلسل سے مظالم نے ہلاکو خان اور چنگیز خان کے مظالم کو بھی شرما دیا ہے۔اسرائیل نے 6 ماہ کے دوران بربریت کی انتہا کرتے ہوئے پورے غزہ کو ملیا میٹ کردیا۔ کوئی گھر چھوڑا نہ اسپتال نہ ہی کیمپوں اور امدادی کارکنوں کو۔ گولا بارود کے ذریعے 30 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ان ہی مظالم کو فلسطین کا ایک نڈر فوٹو جرنلسٹ معتز عزآئزہ دنیا کے سامنے لایا اور اسرائیل کا مکروہ چہرہ سب کو دکھایا اور آواز احتجاج بھی بلند کیا لیکن وہ بھی بالآخر غزہ کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔اسی نڈر صحافی کو امریکی جریدے نے دنیا کی 100 بااثڑ شخصیات میں شامل کیا ہے۔ٹائم میگزین کی رپورٹ کے مطابق پچیس سال کے فلسطینی صحافی معتز عزآئزہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں پر قابض صیہونی فورسز کے ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا تھاواضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی مظالم پر آواز اٹھانے والے فلسطینی صحافی معتز عزآئزہ نے تین ماہ قبل غزہ چھوڑ دیا تھا تاہم انہوں نے کہا تھا کہ ایک دن وہ یہاں ضرور واپس آئیں گے۔انسٹا گرام پر اس وقت انہوں نے اپنی ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں انہیں کہتے انتہائی دکھی دل کے ساتھ پریس جیکٹ اتارتے اور یہ کہتے سنا اور دیکھا جا سکتا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے غزہ سے جانا ہوگا، جس کی وجہ آپ سب جانتے ہیں لیکن آپ سب تمام وجوہات نہیں جانتے۔ آپ سب کا شکریہ۔ غزہ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں