
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاض میں ولی عہد محمد بن سلمان کی موجودگی میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے تاریخی ملاقات کی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس ملاقات میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور ترک صدر طیب اردوان (ویڈیو لنک کے ذریعے) شریک تھے۔ملاقات میں امریکی صدر نے شامی صدر پر زور دیا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے دیگر عرب ممالک کی طرح "ابراہیم معاہدوں” میں شامل ہوں۔وائٹ ہاؤس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے شامی عبوری صدر الشرع سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ فلسطین کے عسکریت پسندوں سمیت غیر ملکی جنگجوؤں کو ملک بدر کردیں۔امریکی صدر نے شامی صدر احمد الشرع سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ کرد ملیشیا کے زیر انتظام داعش قیدیوں کے کیمپوں کا کنٹرول سنبھالیں جن پر ترکیہ کو اعتراض ہے۔اس ملاقات کے لیے گزشتہ روز ہی امریکی صدر ٹرمپ نے شام پر عائد امریکی پابندیاں ختم کرنے کا بھی اعلان بھی کیا تھا جسے سعودیہ اور ترکیہ سمیت عالمی قیادت نے سراہا ہے۔یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ ماہ واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی مخالفت کی تھی۔رائٹرز کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور شام کے درمیان سفارتی پل کا کردار متحدہ عرب امارات ادا کر رہا ہے۔ شامی صدر الشرع نے بھی اس کی تصدیق کی۔شامی صدر سے اپنی پہلی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے احمد الشرع کو نوجوان، پرکشش اور سخت گیر رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ماضی طاقتور ہے۔ وہ ایک فائٹر ہے۔