ہفتہ وار کالمز
بھک منگے اور خواجہ سرا !
پاکستان کے خواجہ سراؤں نے باضابطہ احتجاج کیا ہے کہ انہیں بدنام کرنے کیلئے ایک مذموم کوشش کی گئی ہے تاکہ قوم ان سے بدظن ہوجائے اور وہ جوویسے ہی ملک کے طبقاتی نظام اور معاشرہ کی تلچھٹ میں شمار…
ایران کی نئی قیادت
ایران کے صدر اور وزیر خارجہ کی ہیلی کاپٹر حادثے میںافسوسناک ہلاکت کو اسلامی ممالک میں دردمندی اور رنج و الم کے جذبات کیساتھ برتا گیا ہے۔ شائد ہی کوئی ایسا اسلامی ملک ہو جس نے ان ممتاز رہنمائوںکی تدفین…
نیرنگیاں سیاست کی
وزیر وقت کے انقلاب میں دانش سرخرو کتنے بے ضمیر ہوئے آہ نیرنگیاں سیاست کی کل جو ملزم تھے اب وزیر ہوئے! دنیا بھر کی عموماً اور برصغیر کی خصوصاً سیاست کی نیرنگیاں اور بوالعجباں بعض اوقات بڑی دلچسپ فکر…
پاکستانیوں، جاگو، دیکھو، تم کیسے لُٹ رہے ہو؟
چند روز پہلے کہ کسی محب وطن پاکستانی نے ایک طویل فہرست شائع کی جس میں ان پاکستانیوں کے ناموں اور ان کی دوبئی میں خریدی ہوئی جائدادوں کی تفصیل دی گئی تھی جنکی کل مالیت 11 ارب ڈالر بتائی…
عدت میں شدت!
کیا جنرل حافظ سید عاصم منیر احمد شاہ اپنی اہلیہ ارم عاصم منیر احمد شاہ کی عدت اور ماہواری کے تذکرے نیشنل ٹی وی اور عدالت میں بیان ہونا پسند کرینگے؟اسلام آبادہائیکورٹ کے چھ ججوں کے اس خط کی روشنی…
کچھ کمی سی ہے !
آج کل سوشل میڈیا پرمختلف بیماریوںاور کئی کمزوریوں کے اتنے چرچے رہتے ہیں کہ لگتا ہے ہر کوئی حکمت کے عروج پر پہنچ کر دکھی انسانیت کی خدمت کر کے اپنی عاقبت سنوارنا چاہتا ہے اُن کے جملوں میں ایسا…
دھوکہ
دھوکہ اچھا لفظ نہیں ہے جیسے ہی زبان پر آتا ہے کان کھڑے ہو جاتے ہیں،دھوکہ ہو جائے تو اعتبار اٹھ جاتا ہے، اعتبار ٹوٹے تو بہت قلق ہوتا ہے اور دھوکہ وہی دیتا ہے جس پر اعتبار ہو اعتبار…
فیصل واوڈا دفاعی اداروں کی ’’پراکسی‘‘ اس کو اپنا انجام یاد رکھنا چاہیے
سپریم کورٹ کے جج مسٹر جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے بالکل صحیح تجزیہ پیش کیا کہ اب آپ پراکسی کے ذریعہ ہماری پگڑیوں سے فٹ بال کھیلیں گے اگر آپ فیصل کی تاریخ دیکھیں…
یہ بے قامت لوگ!
دو تاریخ ساز دھماکے ہوئے ہیں وطنِ عزیز پاکستان کے حوالے سے اور ایک دھماکہ 20 مئی کو ہوا ہے بین الاقوامی کرمنل کورٹ میں فلسطین کے ان مظلوموں کے حوالے سے جن پر گزشتہ سات ماہ سے دنیا کا…
سنجے بھنسالی ‘ بمبئی سے لاہور تک!
ساٹھ برس پہلے بمبئی کے اس چھوٹے سے تھیٹر کی بڑی سکرین پر وہ اپنے باپ کیساتھ فلمیںدیکھنے جاتا تھا۔ اسی تھیٹر میں اس نے مغل اعظم اٹھارہ مرتبہ دیکھی تھی۔اس فلم کا شاہانہ ماحول‘ اسکے شہزادے‘ شہزادیاں اور طوائفیں‘…