0

ایم کیو ایم کے لیڈر کامران ٹیسوری، جنرلوں کا ایک نیا بھونپوں سامنے آگیا!

اس ہفتے اسلام آباد میں سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری نے ایک اچانک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ ایم کیو ایم کے گورنر ٹیسوری نے اس پریس کانفرنس کی یاد تازہ کر دی جو دو ہفتے قبل فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف نے کی تھی۔ جنرل صاحب کی اس احمقانہ پریس کانفرنس کا پوری دنیا بھر میں مذاق اڑایا گیا تھا، مگر جنرل عاصم منیر نے ان کی بے عزتی کا ازالہ کرنے کیلئے دوسرے دن ان کو ترقی دے کر لیفٹیننٹ جنرل بنا دیا۔ کہتے ہیں کہ کمان سے نکلا ہوا تیر اور زبان سے نکلا ہوا لفظ واپس نہیں آسکتا، لہٰذا جنرل احمد شریف کو حافظ صاحب جتنا کچھ بھی صلے میں عطا کر دیں ان کے ساتھ روا ہوئی بے عزتی تو واپس نہیں کی جا سکتی۔ ہفتہ واری بنیادوں پر حافظ جی ایک نیا مہرہ میدان میں لارہے ہیں مگر وہ ہر ہفتے پٹ رہا ہے۔ روزانہ کی بنیادوں پر ہر ٹی وی پر فوجی جرنیلوں کاایک مہرہ فیصل واوڈا تو ہر ٹی وی چینل پر آئی ایس پی آر اور فوج کی ترجمانی کرتا نظر آرہا ہے مگر اس ہفتے کراچی سے اسلام آباد بلوا کر ایک نئے ٹائوٹ سے پریس کانفرنس کرائی گئی جس کا نام کامران ٹیسوری سمگلر ہے۔ یہ ہم خود سے نہیں کہہ رہے بلکہ اگر آپ تھوڑی سی بھی ریسرچ کریں تو کامران ٹیسوری کا نام لکھتے ہی سارا کچا چٹھا سامنے آجاتا ہے۔ کامران ٹیسوری کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے اور وہ گزشتہ دنوں ہیوسٹن میں بھی آچکے ہیں۔ عمران خان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد انہیں 9 اکتوبر 2022ء کو پیپلز پارٹی کی حکومت کی مخالفت کے باوجود سندھ کا گورنر بنایا گیا۔ ٹیسوری فیملی کئی دہائیوں سے سونے کی سمگلنگ کے حوالے سے مشہور ہے، جب انہوں نے سونے کے نام نہاد کوراپ کاروبارکو دبئی اور مسقط سے آگے بڑھایا تو ایک بین الاقوامی بزنس کے طور پر ’’ٹیسوری گولڈ‘‘ کے نام سے کاروبار شروع کیا۔ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کے ایک سابق وزیراعلیٰ ارباب غلام رحیم بھی چونکہ اسی قسم کے دو نمبری کاموں میں ملوث تھے تو کامران ٹیسوری نے سیاست میں قدم جمانے کیلئے ان سے تعلقات بنائے۔ یوں بھی سونے کی سمگلنگ کیلئے حکومت میں اعلیٰ عہدیداروں سے راہ و رسم بنانا بھی بہت ضروری ہے۔ سونے کے کاروبار کے ساتھ ساتھ کامران جان نے رئیل اسٹیٹ بزنس میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعلیٰ ارباب غلام رحیم نے 2008ء میں غیر قانونی طور پر کامران ٹیسوری کو ایک 80 ایکڑ زمین کے علاوہ ایک تاریخی قبرستان ایریا کو الاٹ کر دیا۔ اس زمین پر کامران ٹیسوری نے ’’گولڈ سٹی‘‘ کے نام سے ایک ہائوسنگ سوسائٹی کا آغاز کیا۔ اس غبن کے الزام میں کامران ٹیسوری کو گرفتار کر لیا گیا۔ کراچی میں غنڈہ گردی اور بدمعاشی کیلئے مشہور ان صاحب نے جیل سے فرار ہونے کا منصوبہ بنایا اور جب انہیں کراچی سے بدین شفٹ کیا جارہا تھا تو وہ شوٹ آئوٹ کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جس کے بعد ا ن پر حکومت نے فراری کا ایک اور کیس دائر کر دیا۔ 2017ء میں قومی احتساب بیورو نے کامران ٹیسوری پر 172.3ملین روپے کا ایک اور کیس دائر کر دیا جو آخری خبریں آنے تک عدالت میں لٹکا ہوا ہے۔ کامران ٹیسوری کے حوالے سے خود ان کی پارٹی میں بہت مخالفت پائی جاتی ہے۔ سینیٹ کا ٹکٹ، پیسوں کے بل بوتے پر خریدنے کیلئے جب کامران ٹیسوری نے کوشش کی تو ایم کیو ایم کے ایک صوبائی اسمبلی کے ممبر فیصل سبزواری نے مخالفت کرتے ہوئے بیان دیا کہ ایم کیو ایم پارٹی ازناٹ فارسیل۔ 2018ء میں دبئی کے ایک سونے کے تاجر حنیف مرچنٹ پاکستان کے تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے سے رابطہ قائم کر کے رپورٹ درج کرائی کہ کامران ٹیسوری کے خلاف ایکشن لیا جائے جس نے اس تاجر کے خلاف سونے کے کاروبار میں فراڈ کیا ہے۔ اس جرائم پیشہ پس منظر کے ساتھ نگران گورنر سندھ اب تک اس عہدے پر کیوں براجمان ہے جبکہ دیگر صوبوں کے نگران گورنرز تبدیل کئے جا چکے ہیں، ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب سب کو معلوم ہے۔ اپنے اوپر دائر تمام تر سمگلنگ اور فراڈ کیسز اور ماضی میں گرفتاری اور پھر فراری جیسے جرائم کے باوجودکامران ٹیسوری ابھی تک گورنر سندھ قائم ہیں تو اس کی صرف ایک وجہ ہے کہ وہ جنرلوں کے ’’’ہز ماسٹرز وائس‘‘ (His Master’s Voice)ہیں۔ فوج کے پانچوں خفیہ اداروں کے پاس کامران ٹیسوری کے تمام جرائم اور فراڈز کی فائلیں موجود ہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو ڈھونڈتے ہیں جن کو بلیک میل کر کے ان کے ٹائوٹس کے طور پر اعلیٰ عہدوں پر بٹھایا جائے اور پھر ان سے فوج کے حق میں اور مخالفین کے خلاف پریس کانفرنسز کرائی جائیں۔ اسلام آباد کی پریس کانفرنس میں کامران ٹیسوری نے الزام لگایا ہے کہ عدالتیں اتنا جلدی جلدی فیصلے کیوں کررہی ہیں عمران خان کے کیسز کا اور انہیں ضمانتیں کیوں دے رہی ہیں یکے بعد دیگرے کیسوں میں جیسا کہ اس ہفتے عمران خان کی عبدالقادر ٹرسٹ کیس میں عدالت نے ان کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ یہ ہی عدالتیں جب عمران خان اوران کی اہلیہ کے بارے میں غلیظ کیسوں کو دنیا کے سامنے ذلیل کرنے کی کوشش کررہی تھیں تو اس وقت کامران ٹیسوری کیوں خاموش تھے؟ یہاں ایک ذاتی نوعیت کا سوال کامران ٹیسوری سے بنتا ہے۔ جب عدالت ساری دنیا کے سامنے ان کی اہلیہ کی عدت اور ماہوری کے حوالے سے کرتی کیا وہ اس وقت بھی خاموش رہتے؟ جناب اتنا زیادہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی کوشش نہ کریں ان کا بھونپوں نہ بنیں، بس چند اور دنوں کی بات ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں