0

اڈیالہ سے خط کا متن

عمران خان عورت مرد بڑے چھوٹے سب کو تم کہہ کر مخاطب ہوتے ہیں بلکہ جس کو تم کہہ کر مخاطب ہوتے ہیں اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ اس سے فرینڈلی ہیں یا کسی کو خود سے زیادہ محترم نہیں سمجھتے۔اوئے نواز اوئے زرداری کہہ کر پکاریں تو مطلب ہم عمر سیاسی کولیگز سے مخاطب ہیں البتہ حاضر سروس جرنیلوں کو اوئے کہہ کر پکارنے کی کبھی ہمت نہ ہوئی ،خان صاحب کی نظر میں وہ رتبے اور حیثیت میں خان صاحب سے بہت بڑے ہیں مگر کرسی سے گرنے کی چوٹ ایسی دماغ کو ہلا گئی کہ پھر اوئے میر جعفر میر صادق جانور وغیرہ جو منہ میں آتا ہےبول دیتے ہیں ۔خان صاحب کبھی بھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ نہیں رہے ۔ جنرل پرویز مشرف سے باجوہ اور فیض حمید تک آپ آپ کرتے تھے ، وہ تو خان صاحب کو کرسی سے اچانک جب زمین پر پٹخ دیا گیا تو دماغ پر گہری چوٹ سے عاشقان انہیں اینٹی اسٹیبلشمنٹ سمجھنے لگے ۔ اب عاشقان کا نظریہ بھی سن لیں ، وہ معصوم نہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیں نہ پرو اسٹیبلشمنٹ ۔ وہ بیچارے تو فقط” پرو مرشد “ ہیں ۔ مرشد کہہ دے نو مئی کر دو وہ کر دیتے ہیں مرشد کہہ دے نو مئی سے مکر جائو وہ مکر جاتے ہیں ، فوج کو مائی باپ سمجھو وہ سمجھ لیتے ہیں ، فوج کوگالیاں دو وہ دینے لگتے ہیں ، عاشقان بیچارے تو صم بکم مم لا یر جعون ہوتے ہیں ،قربانی کے جانوروں کی مانند جدھر ہانک دئے جائیں چل پڑتے ہیں ۔ لہٰذا گونگے بہرے شخصیت پرست پرو مرشد عاشقان سے گلہ فضول ہے اور مرشد بھی ذہنی معذور ہے ، جنرل مشرف سے باجوہ صاحب تک سب نے مرشد کو کرسی کا خواب دکھایا اور چار دن کی موج دکھا کر اچانک نیچے سے کرسی گھسیٹ لی ۔ بس پھر کیا تھا انتقام اور نفرت نے بائولا کر دیا اورنو مئ کے انقلاب سے انتقام کی یہ آگ بجھنے کی بجائے شدت اختیار کر گئی ۔لانے والے بٹھانے والے اتارنے والے تو چلے گئے غم و غصہ نئے آنے والے آرمی چیف پر نکلنے لگا ۔آرمی چیف حافظ عاصم منیر کو للکارنا شروع کر دیا حالانکہ نہ وہ کرسی پر بٹھانے والا نہ اتارنے والا مگر ان کو دھمکانے کا مقصد اپنی مقبولیت کا رعب ڈالنا تھا ۔ مگر جب کوئی ہتھکنڈا کارگر ثابت نہ ہوا تو مقبول صاحب ترلے منت پر اتر آئے اور وقت نے سمجھا دیا کہ مقبولیت قبولیت کے بغیر زیرو ہے ۔دماغ ٹھکانے لگا تو انا تکبر رعونت خود پسندی اڈیالہ جیل میں حافظ صاحب سے ملاقات کے پیغام بھیجنے لگی ۔ ادھر سے مسلسل انکار کے بعد اب مسٹر مقبول نے آرمی چیف کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔اور وہ خط کچھ یوں ہے ۔ “ مائی ڈئیر جنرل عاصم منیر امید ہے تم خریت سے ہو گے ۔بھائی میرے تم اس روز بغل میں کچھ فائلیں دبائے بنی گالہ آئے تھے ۔ بشریٰ بی بی نے مجھے پانی والے لوٹے میں تمہاری شکل دیکھ کر پہلے ہی بتا دیا تھا کہ تم آئو گے اور مجھے بشری اور گوگی کے خلاف ورغلانے کی کوشش کرو گے ۔ اور تم نے ایسا ہی کیا۔ استخارہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار بشریٰ بی بی اور ھماری جگر جانی گوگی گجر کی بھیانک کرپشن کے ثبوت پیش کرنے کی جسارت کی اور میرا قہر تمہارے تبادلے کی صورت تم نے دیکھ ہی لیا تھا۔ مگر تم بھی حافظ نکلے کالے جادو کا توڑ تم نے آرمی چیف بن کر دکھا ہی دیا ۔بشریٰ بی بی نے باجوہ کے پتلے جلا دیئے تھے تمہارے پتلوں میں بھی سوئیاں چبھوئی تھیں مگر تم حافظ صاحب ہو کوئی جادو ٹونہ کالا علم اثر ہی نہیں کرتا ۔اب میں بھی آپ کی روحانی طاقت کاقائل ہو چکا ہوں ، تم سے آپ تک پہنچنے کے لئے مجھے روحانی طور پر قائل ہونا پڑتاہے ۔ جنرل صاحب گزارش یہ ہے کہ آپ کو میری مقبولیت کا شاید ابھی تک اندازہ نہیں ۔ وائٹ ہائوس سے نیویارک ٹورنٹو لندن غرض پورے مغرب میں بسوں پر میری اشتہار ی مہم چلائی جاتی ہے ، احتجاج اور مظاہرے ہوتے ہیں ، میری گرفتاری پر نو مئی کو میرے جتھے نکلے تھے اور میری رہائی تک میرے لوگ خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔ آزاد کشمیر بلوچستان خیبر پختونخوا میں انتشار پھیل چکا ہے پنجاب سندھ بھی نہیں بچے گا ۔ آپ کو میری مقبولیت کا کچھ اندازہ ہے ؟ مغرب سے مشرق میڈیا میری رہائی کے لئے بول لکھ رہا ہے ۔ باجوہ نے میری پیٹھ پر چھرا گھونپا ،میں نے اس کے خلاف نفرت کا سیلاب بہا دیا ۔ آپ کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈا میں نے نہیں کیا میرے ورکروں کےجذبات بے قابو ہو گئے ہیں ۔ آپ سے میرے لوگوں نے ملنے کی بہت کوشش کی مگر آپ شاید مجھ سے ناراض ہیں ۔ نو مئی میری گرفتاری کا رد عمل تھا ، میں نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ مجھے ہاتھ لگایا تو میرے جتھے بے قابو ہو جائیں گے ۔ میرے خلاف جو ثبوت آپ کے پاس ہیں وہ میرے کرسی سے ویل چیئر تک کے تکلیف دہ سفر کا رد عمل تھا ۔ آپ نے میری کسی تکلیف کو سنجیدہ نہیں لیا ۔ آپ چاہتے تو 2018 کی طرح 2023 میں بھی مجھے الیکشن جتوا ئے جاسکتے تھے ۔ مگر 2023 الیکشن میں آپ نے میری کوئی مدد نہیں کی الٹا عدالت نے میرا بلا بھی چھین لیا ؟ میری مقبولیت کو آپ کے بڑوں نے مانا منوایا مجھے اٹھایا بٹھایا مگر پھر بری طرح نیچے بھی گرایا ۔آپ کومیری مقبولیت سے ڈرنا چاہئے تھا ۔ مجھے یقین تھا قدرت آپ کا ساتھ دے گی اور میرے مارچ اور جلسوں کے باوجود آپ ہی آرمی چیف بنیں گے ۔ پرانے گلے شکوے چھوڑ کر دوستانہ ماحول میں بات چیت کرنا چاہتا ہوں ۔ مانتا ہوں میری مقبولیت آپ کی قبولیت کی بغیر زیرو تھی زیرو ہے اور زیرو رہے گی ۔مگر آپ ہیں کہ نو مئی کو نہ بھولتے ہیں نہ بھولنے دیتے ہیں ۔نہ میری مقبولیت سے ڈرتے ہیں نہ سوشل میڈیا کی نفرت انگیز جنگ سے گھبراتے ہیں ۔آپ کو مجھ سے مذاکرات کرنے ہوں گے ۔آپ سے رابطوں کی کوشش معافی تلافی کا ثبوت ہی تو ہے۔ میری طرف سے کبھی رابطہ نہیں ٹوٹا رابطہ تو آپ نے توڑ رکھا ہے ۔ وسلام آپ کاعمران ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں