0

چیف جسٹس کا سوموٹو 8 ججوں کو زہر بھرے لفافے، یہ ہیں دفاعی ادارے

6 ججوں کے مشترکہ خط نے پاکستان میں ہنگامہ برپا کیا ہوا ہے پاکستان کی تاریخ میں شاید اس طرح کا احتجاج عدلیہ کی طرف سے پہلی مرتبہ کیا گیا ہے۔ عدلیہ اور وہ بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 معزز جج اور الزامات بھی کیسے کیسے کمرے میں خاص طور سے بیڈرو م میں کیمرہ، رشتہ داروں کو اٹھانا،ان کی ٹھکائی کرنا، آئی ایس آئی کے افسروں کی فون پر دھمکیاں دینا، اپنی مرضی کا فیصلہ لینا، یہ سب ایسے سنگین الزامات ہیں جن پر پوری دنیا کی عدلیہ چونک پڑی، ایسا بھی کسی ملک میں فوج کر سکتی ہے، دفاعی اداروں نے ملک کو مفلوج بنا کر رکھ دیا ہے۔ عملاً فوج ہی ملک پر حکومت کررہی ہے۔ حامد خان، ایک انٹرویو میں صاف کہہ چکے ہیں عملاً ملک پر اَن ڈیکلیرڈ مارشل لاء لگا ہوا ہے۔ نتائج الیکشن کے تبدیل کئے گئے لوگوں کو مارا پیٹا گیا، فارم 47 تبدیل کئے گئے۔ پورے پنجاب کے لئے دو ٹربیونل بنائے گئے تاکہ دس سال تک پٹیشنوں کا فیصلہ ہی نہ ہوسکے لوگ بھٹکتے رہیں اور دھکے کھاتے رہیں عدالتوں میں انصاف کا جنازہ نکل جائے، عام آدمی آسمان کی طرف دیکھے یا پھر اپنے اوپر اور ظلم کے انتظار کرے۔ یہ ملک کا چیف جسٹس فوج کا ٹائوٹ بنا ہوا ہے وہ ایسے فیصلے کر رہا ہے یا کروارہا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ملک پورا پولیس سٹیٹ ہے۔ انسان انسان سے ڈر رہا ہے جو بھی بولا وہ اندر صحافیوں پر گرفتاری اور ظلم کی انتہا کر دی گئی ہے۔ مطیع اللہ جان، اسد علی طور کو اٹھایا گیا، تشدد کیا گیا، صحافیوں کو فون پر دھمکیاں دی گئیں، ان کے بچوں کو سکول سے اٹھالیا گیا، بچوں کو گرفتار کر کے والدین کو بلیک میل کیا گیا یہ ہے ظلم اور بربریت کی داستانیں جو عام آدمی تک نہیں پہنچتی۔ اس وقت ملک میں ایک ٹرائیکا کی حکومت ہے، عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم اور ڈی جی سی فیصل نصیر وہ ڈرٹی ہیری جو ظلم کی انتہا کررہا ہے عمران خان پر حملہ اس نے کروایا، اخبار اور ٹی وی چینلوں کے مالکوں کو بلا کر عملی طور پر دھمکیاں دی گئیں ٹی وی نیوز اینکروں اور دوسرے اینکروں کو گائیڈ لائنز دی جاتی ہیں اور جو اینکر اس سے اختلاف کرتا ہے وہ ظلم اور بربریت کی تصویر بن جاتا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جو بہت بلند دعوے کرتا تھا اب فوج کا ترجمان بنا ہوا ہے وہ انصاف نہیں کرتا ہے بلکہ اپنا حکم ٹھونستا ہے۔ پی ٹی آئی کا نشان بلااس نے چھینا، فوج کو عام آدمی پر مقدمہ چلانے کااختیار دیا گیا، مطیع اللہ جان کو بھری عدالت میں ذلیل کیا اس چیف جسٹس نے اس طور کو بولنے کی اجازت نہیں دی۔ اگر اس نے زبردستی بولنے کی کوشش کی تھی تو اس کو گرفتار کر لیا گیا جیل میں اس کے ساتھ جو حشر کیا گیا الامان الامان اور کوئی صحافتی ہوتا تو ساری زندگی کے لئے وہ صحافت چھوڑ دیتا لیکن آفریں ہے ان صحافیوں کی ہمت پر کہ وہ آج بھی انصاف اور عوام کی خاطر دفاعی اداروں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ اب آج کل فوج کاایک نیا ٹائوٹ سامنے آیا ہے اس کا نام ہے فیصل واوڈا جو سینیٹ میں بلامقابلہ منتخب ہو کر آیا ہے اس کو ایم کیو ایم نے بھی ووٹ دیا ہے حالانکہ وہ ایم کیو ایم کا ممبر نہیں ہے بلکہ ایم کیو ایم کو وہ ہزار گالیاں دیتا ہے لیکن خالد مقبول صدیقی نے کراچی سے اپنے جعلی جیت کا اس طرح فوج کا شکریہ ادا کیا ہے اس نے ایم کیو ایم کو عوام میں ذلیل کر کے رکھ دیا ہے۔ عوام نے کراچی میں اب اس ایم کیو ایم کو مسترد کر دیا ہے۔ جسٹس تصدق حسین جیلانی کے انکار کے بعد اور عوامی دبائو پر چیف جسٹس کو سوموٹو لینا پڑالیکن اس میں بھی چیف جسٹس خود موجود ہے اس نے اپنے پسند کے ججوں کو شامل کیا۔ اس کی کارروائی اب شروع ہو چکی ہو گی۔ اس دوران ایک اور دھمکی کا نیا طریقہ استعمال کیا ان دفاعی اداروں نے انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ نے 8ججوں کو زہریلے سفوف سے بھرے ہوئے 8 لفافے بیجے یہ ان کو دھمکی تھی کہ اگر تم سیدھے نہیں ہوتے تو یہ زہر تمہاری زندگیوں کو ختم بھی کر سکتا ہے۔ آفرین ہے جسٹس بابرستار کی ہمت اور جرأت کو جس نے شاندانہ گلزار کو ان کے حکم کے باوجود گرفتار کیا، اس کو توہین عدالت کامرتکب قرار دیا یہ ملک اس وقت پولیس سٹیٹ بنا ہوا ہے۔ یہاں پر قانون اور انصاف کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ جنگل کا قانون رائج ہے۔ لوگ غلاموں کی زندگی گزار رہے ہیں۔ عدلیہ کے جج ڈر اور خوف کا شکار ہیں یہاں انصاف اور قانون بکتا ہے۔ بولو جی تم کیا کیا خریدو گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں