0

الیکشن میں تحریک انصاف کی شاندار کامیابی، فوج عمران خان کا راستہ نہیں روک سکی

8 فروری کو دنیا نے وہ نظارہ پاکستان میں دیکھا جو شاید 75 سالہ پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوا۔ فوج نے جس جماعت کو روندا، کچلا، دہشت گردی کے مقدمے قائم کئے عمران خان کو جعلی 9 مئی کا ماسٹر مائنڈ ثابت کرنے کی کوشش کی۔ عمران خان کو چند ہفتوں میں تین مقدموں کے اندر 31 سال کی سزا تین الگ الگ ججوں سے سنوائی۔ قوم کو یہ پیغام دیا گیا کہ عمران ختم ہو گیا۔ پی ٹی آئی دفن ہو گئی۔ عمران خان اب کبھی جیل سے باہر نہیں نکلے گا۔ قاضی عیسیٰ نے عمران خان پر دوسرا وار کیا پی ٹی آئی سے اس کے بلّے کا نشان لے لیا۔ پارٹی کو بغیر نشان کے آزاد ممبروں کی حیثیت میں لڑنے کو کہا گیا۔ اسی تحریک انصاف کے ممبروں نے 2500سے زیادہ اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے پھر ۸ فروری کی رات سے دنیا کے کئی ملکوں کے نمائندوں نے دیکھا کہ کروڑوں کی تعداد میں بغیر قیمے والے نان کھائے ہوئے لوگوں نے تحریک انصاف کے حق میں ووٹ ڈالا۔ کیا خواتین، کیا مرد، کیا بوڑھے، کیا نوجوان سب نے عمران خان کی جیت میں حصہ ڈالا۔ سب سے زیادہ کمال کے پی کے خواتین نے دکھایا۔ انہوں نے لائن لگا کر برقعہ اوڑھ کر ووٹنگ میں حصہ لیا۔ غدار اور تحریک انصاف پارلیمنٹرین بنانے والے بقول رانا ثناء اللہ تیلی پہلوان پرویز خٹک کا پورا خاندان بھی ہار گیا۔ بیٹا بھی ہار گیا۔ داماد بھی ہار گیا۔ محمود خان بھی ہار گیا۔ مولانا فضل الرحمن بھی ہار گیا۔ یہ ہے دفاعی اداروں کے فیصلوں کے خلاف عوام کی نفرت۔ عوام نے ایک نئی تاریخ لکھ دی۔ اس ملک کے عوام نے پوری دنیا کے عوام کو ایک نیا پیغام دیا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں فوج نہیں، ٹینک نہیں، گولی نہیں، جب عوام اٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت ان کو شکست نہیں دے سکتی۔ اس سے پہلے یہ تجربہ دنیا نے ترکی میں بھی دیکھا تھا۔ جب طیب اردگان کے حق میں پورا ملک سڑکوں پر نکل آیا تھا عوام ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے تھے۔ پولیس نے بغاوت کر دی تھی۔ فوج کے سامنے پولیس کھڑی ہو گئی تھی۔
اگر آپ دنیا کا میڈیا دیکھیں تو وہ سب دھاندلی اور عمران خان کو ہرانے کی بات کررہے ہیں۔ امریکی دفتر خارجہ نے بیان دیا کہ ہم صاف و شفاف الیکشن ہونے کے عوامل پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ بی بی سی، الجزیرہ، سی این این سب نے الگ الگ رپورٹس نشر کیں۔ بھارتی میڈیا نے کمال کر دکھایا۔ گھنٹوں کی لائیو ٹرانسمیشن کر ڈالی جس میں بھارتی جنرلوں نے پاک آرمی پر سخت تنقید کی۔ ان کے مطابق پاکستانی جنرل ہر حال میں کسی نہ کسی صورت میں اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے جنرل باجوہ کی مثال دی۔ موجودہ آرمی چیف کی مثال دی وہ الیکشن کو اپنی مرضی سے چلانا چاہتے تھے اور نتائج بھی اپنی مرضی کے حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا اور عوام نے فوجی نظریہ کے خلاف بغاوت کر دی۔ فوج عوام کے ذہنوں کو تبدیل نہیں کر سکی۔ اب فوج عمران خان کے خلاف بے بس نظر آتی ہے۔
اس وقت زبردست سیاسی کھیل کھیلا جارہا ہے۔ بقول اسد علی طور ایک تھری سٹار جنرل نے جیل میں عمران خان سے ملاقات کی۔ فوری طور پر اور ان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ نفرت کی سیاست چھوڑ کر ملک میں مصالحت کی سیاست کریں۔ آپ نے ان ہی دو پارٹیوں کے ساتھ گزارہ کرنا ہے۔ آسمان پر سے چوتھی پارٹی نہیں آئے گی۔ میڈیا بتاتا ہے عمران خان نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ آج جب گوہر خان اور بیرسٹر ظفر نے صاف طور سے بتا دیا کہ عمران خان کا پیغام ہے کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سے کوئی بات نہ کی جائے بلکہ دوسری چھوٹی پارٹیوں سے مل کر حکومت بنانے کی کوشش کی جائے۔ لیڈیز کی سیٹوں کیلئے تحریک انصاف کو بہر حال کسی نہ کسی پارٹی میں شامل ہونا پڑے گا تاکہ دوسرے ممبروں کی بولی نہ لگ سکے۔ کے پی کے میں جماعت اسلامی سے اتحادہو گا۔ قومی اسمبلی اور پنجاب میں راجہ ناصر عباس کی پارٹی کے ساتھ اتحاد ہو گا۔ اس وقت پارٹی پوزیشن بڑی دلچسپ ہے۔ تحریک انصاف اکثریت میں ہو کر بھی حکومت نہیں بنارہی ہے بلکہ اگلے الیکشن کی تیاریاں کررہی ہے۔ وہ اپنے ممبروں کی ہار کو جیت میں بدلنے کیلئے قانونی جنگ لڑنے کی تیاری کررہی ہے۔ ساتھ ساتھ تنہا نواز شریف یا شہباز شریف کو معاشی طور پر تباہ کرنے اس ملک کو اور عوام کو مزید غریب بنانے کی صورت حال کو دیکھنا چاہتی ہے دیکھتے ہیں آئندہ حکومت بنانے کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں