پاکستان میں اس وقت چومکھی جنگ جاری ہے پہلی جنگ فوج یا عاصم منیر اور عمران خان کے درمیان چل رہی ہے جوایک سال سے جاری ہے۔ عمران خان ایک سال سے زیادہ عرصہ سے جیل میں ہیں ان پر مقدمے پر مقدمے بن رہے ہیں ساتھ ساتھ ان کی اہلیہ کو بھی بلاوجہ پھنسا لیا گیا ہے۔ عدت میں نکاح کا کیس 175ملین پائوڈ کا کیس، گھڑی بیچنے کا کیس، ملازم کونوکری سے نکالنے کا کیس، غرضیکہ ہر طرح سے دونوں کو ذہنی اور جسمانی اذیتیں دی جارہی ہیںدوسری جنگ عمران خان اور حکومتی وزراء اور وزیراعظم کے درمیان ہے۔ عطاء تارڑ جیسا دو ٹکے کا وزیر عمران خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور پارٹی کو بین کرنے کی بات کررہا ہے۔ میڈیا اور پوری دنیا کی طرف سے احتجاج ہوا اس نے ن لیگ کی حکومت کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔ تیسری جنگ عدلیہ اور فوج کے درمیان ہے۔ عمران خان کے حق میں سپریم کورٹ کے 8ججوں نے فیصلہ دے کر فوج کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ پہلے کی طرح عدلیہ کو ڈرا دھمکا لیں گے لیکن ایسا نہیں ہورہا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی عیسیٰ کو خط لکھ کر فوج کے دبائو کومسترد کر دیا اور اپنا احتجاج صاف ظاہرکردیا۔ قاضی عیسیٰ جو فوج کا ٹائوٹ بنا ہواہے وہ کچھ نہ کر سکا۔ دوسرے فوج نے جن 90سے زیادہ آدمیوں کو گرفتار کررکھا ہے وہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی وجہ سے ان لوگوں کو سزا نہیں دے پارہے ہیں اسی وجہ سے عمران خان بھی بچتے جارہے ہیں۔ موقع غنیمت جان کر اسلام آباد ہائی کورٹس ، لاہور ہائیکورٹ سمیت عمران خان پر قائم مقدموں کو ختم کرتے جارہے ہیں اور بری کرنے جارہے ہیں مجبوراً فوج کو نئے مقدمے بنانے پڑ رہے ہیں چوتھی جنگ سپریم اور حکومت کے درمیان ہے عمران خان اور تحریک انصاف کو سپریم کورٹ جس طرح پارلیمنٹ میں واپس لائی ہے اور آئینی ترمیم کا راستہ روکا ہے وہ کسی کے وہم گمان میں بھی نہ تھا۔ یہاں تک کہ قاضی عیسیٰ بھی ذہنی طورپر اور عملی طور پر شکست کھا گیا، اس کے حصے میں صرف دو جج آئے باقی جج الگ کھڑے ہو گئے۔ فل کورٹ بنانے کی اس کی چالاکی کو اس کے منہ پر مار دیا۔ اب حکومت کیا کرے نہ وہ قاضی عیسیٰ کو تین سال کی ایکسٹینشن دے سکتی ہے نہ پی ٹی آئی کو بین کر سکتی ہے۔ نہ عمران خان اور عارف علوی پر آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چل سکتا ہے۔
یہ ہے اس وقت پاکستان کی سیاسی صورت حال، معیشت تباہ ہوتی جارہی ہے کسی بھی دوست ممالک نے آپ کو قرضہ نہیں دیا۔ یہاں تک چائنہ اور سعودی عرب بھی پیچھے ہٹ گئے۔ آئی ایم ایف شرطوں پر شرطیں لگائے جارہا ہے ہر چیز رک گئی ہے کل حکومت سپریم کورٹ کو ڈرانے، دھمکانے کے لئے چار بل پارلیمنٹ میں لائی ہے جس کو قائمہ کمیٹی کے حوالے سپیکر ایاز صادق نے کر دیا ہے اور ان سے رپورٹ مانگی ہے۔ سپریم کورٹ اور 8 ججز بھی تیار ہیں۔ چھٹیوں کے بعد وہ الیکشن کمیشن اور حکومتی رہنمائوں کو پارلیمنٹ سے نکال کر سپریم کورٹ میں بلانے والے ہیں قاضی عیسیٰ اب بہت پیچھے چلے گئے ہیں نئے آنے والے چیف جسٹس منصور علی شاہ نے محاذ سنبھال لیا ہے۔ ان کے ساتھ دو یا تین جج نہیں بلکہ 8 جج ہیں ججوں کی اکثریت ان کے ساتھ ہے۔
عمران خان نے ایک اور چال چلتے ہوئے فوج سے ڈائریکٹ مذاکرات کی بات تین شرطوں کے ساتھ کی ہیں پہلی شرط فارم 47 کی ہے حکومت ختم کی جائے، دوسری شرط ان کے گرفتار پارٹی کے سارے ورکر چھوڑے جائیں یا رہا کئے جائیں تیسری بات نئے الیکشن کی تیاری کی جائے، فوج اپنا کوئی نمائندہ مقرر کرے اور وہ تحریک انصاف کے نمائندوں سے مذاکرات کرے یعنی صرف دو ہی فریق ہیں۔ فوج اور تحریک انصاف باقی پارٹیاں ختم۔ فوج یہ بات کیسے مانے گی وہ اپنی بے عزتی تحریک انصاف کے ہاتھوں نہیں کروائیں گے لیکن عدلیہ بھی جم کر عمران خان کے ساتھ لگ کر کھڑی ہوتی جارہی ہے حکومت نے پی ٹی آئی کا مرکزی دفتر بند کیا عدلیہ نے کل اس کو کھلوا دیا کہ ایک ہفتے کے اندر آگ بجھانے کا سامان لگوا کر دفتر کھول دیا جائے۔ آگے کیاہو گا کسی کو پتہ نہیں اصلی معرکہ یا تو پارلیمنٹ سے چاروں قرارداد پاس کروانے کے بعد شروع ہو گا یا پھر سپریم کورٹ کی چھٹیاں ختم ہونے اور تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد شروع ہو گا یا پھر فوج ایمرجنسی لگائے گی کیا سپریم کورٹ اس کو قبول کرے یا پھر دما دم مست قلندر ہو گا۔ ملک کے معاشی اور سیاسی حالات بہت خراب ہیں اللہ اس ملک کے عوام پر رحم کرے۔
0