عدلیہ کے باہر نصب ترازو بھی حیرت سے سب کامنہ تک رہا ہے کہ “ بس بہت ہو گئی مجھ غریب کو گندی سیاست میں کیوں آلودہ کیا جا رہا ہے ؟ “ ۔۔۔عدالتیں اپنی توہین تو دیکھ رہی ہیں، لیکن 2 سال سے جن اداروں اور ان کے سربراہان کی توہین کی جارہی ہے ان کو انصاف کون دے گا. عدالتیں 20، 20 سال سائلین کو انصاف نہیں دیتیں، لوگوں کی جائیدادیں فروخت ہوجاتی ہیں لیکن فیصلے نہیں ہوتے، انہیں انصاف کون دے گا ۔
طلال چوہدری، دانیال عزیز،نہال ہاشمی کو سزائیں ہوئیں، لیکن سزا نہیں ہوگی تو پی ٹی آئی والوں کو نہیں ہوگی، جج زیبا کے کیس میں عدالت نے زبردستی معافی دی کیونکہ کیس عمران خان کا تھا جس کیلئے عدالت نرم رویہ رکھتی ہیں، عدالتوں کو یہ تاثر نہیں دینا چاہیے کہ وہ کسی کا ٹول ہیں۔
پی ٹی آئی ترجمان رؤف حسن نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کے بارے میں انتہائی تضحیک آمیز پریس کانفرنس کی تھی، ایسے لوگوں کیخلاف توہینِ عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے تھی، فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال نے کسی جج کا نام نہیں لیا، اور نہ ہی کوئی سخت جملے استعمال کیے۔جج صاحب سمجھ رہے ہیں کہ پگڑیوں کو فٹبال بنانے کی بات اس کیلئے کہی، لیکن فیصل واوڈا نے تو کسی کا نام تک نہیں لیا تھا۔نظامِ حکومت کامیابی سے رواں ہے ، عالمی سطح پر حکومت کو پذیرائی بھی حاصل ہو چکی ہے ، عمران خان کی خواہش تھی کے خیبر پختونخواہ میں PTI کی حکومت اسٹیبلشمنٹ کو ان سے بات چیت پر مجبور کر دے گی مگر ایسا کچھ نہیں ہو سکا ۔اس ملک میں دو جماعتوں نے GHQ پر حملہ کیا ہے جس میں سے ایک PTI ہے اور دوسری TTP۔ عدلیہ ترازو کا توازن برقرار رکھیں گے تو ملک مستحکم ہو گا ۔گزشتہ روز اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد جب ضمنی بجٹ اور بعد ازاں وزیر اعلیٰ کی تقریر پر جواب دے رہے تھے تو انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ میں ہمت ہے تو پہلے فاٹا ہاوس کا قبضہ چھڑا دے ۔ انہوں نے انکشاف کیاہے کہ قبائلی اضلاع کا جب خیبر پختونخوامیں انضمام ہوا اور صوبے اور وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی عمران خان جب وزیر اعظم تھے تو انہوں نے اسلام آبا دمیں صوبائی حکومت کی ملکیت فاٹا ہائوس کو کسی کو تحفہ میں دی ۔ 6جنوری 2023ء کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے وزارت داخلہ کو ہدایت بھی کی تھی کہ چونکہ قبائلی اضلاع اب خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں تو فاٹا ہائوس بھی خیبر پختونخوا حکومت کی ملکیت ہے اس لئے فاٹا ہائوس خیبر پختونخوا ہ حکومت کو واپس دی جائے ۔جمہوری آمر فوجی آمر سے بھی زیادہ بلنڈرز کرتا ہے۔اور خان کوکرسی سے گرنے کی چوٹ ایسی دماغ کو ہلا گئی کہ پھر اوئے میر جعفر میر صادق جانور وغیرہ جو منہ میں آتا بول دیتے ۔خان صاحب کبھی بھی اینٹی اسٹبلشمنٹ نہیں رہے ۔ جنرل پرویز مشرف سے باجوہ اور فیض حمید تک آپ آپ کرتے تھے ، وہ تو خان صاحب کو کرسی سے اچانک جب زمین پر پٹخ دیا گیا تو دماغ پر گہری چوٹ سے عاشقان انہیں اینٹی اسٹبلشمنٹ سمجھنے لگے ۔ اب عاشقان کا نظریہ بھی سن لیں ، وہ معصوم نہ اینٹی اسٹبلشمنٹ ہیں نہ پرو اسٹبلشمنٹ ۔ وہ بیچارے تو فقط” پرو مرشد “ ہیں ۔ مرشد کہہ دے نو مئی کر دو وہ کر دیتے ہیں مرشد کہہ دے نومئی سے مکر جائو وہ مکر جاتے ہیں ، فوج کو مائی باپ سمجھو وہ سمجھ لیتے ہیں ، فوج کوگالیاں دو وہ دینے لگتے ہیں ، عاشقان بیچارے تو صم بلم عم لا یر جعون ہوتے ہیں ،قربانی کے جانوروں کی مانند جدھر ہانک دئے جائیں چل پڑتے ہیں ۔ لہذا گونگے بہرے شخصیت پرست پرو مرشد عاشقان سے گلہ فضول ہے اور مرشد بھی ذہنی معذور ہے ، جنرل مشرف سے باجوہ صاحب تک سب نے مرشد کو کرسی کا خواب دکھایا اور چار دن کی موج دکھا کر اچانک نیچے سے کرسی گھسیٹ لی ۔ ۔ مگر جب کوئ ہتھکنڈا کارگر ثابت نہ ہوا تو مقبول صاحب ترلے منت پر اتر آیئے اور وقت نے سمجھا دیا کہ مقبولیت قبولیت کے بغیر زیرو ہے ۔دماغ ٹھکانے لگا تو انا تکبر رعونت خود پسندی اڈیالہ جیل میں حافظ صاحب سے ملاقات کے پیغام بھیجنے لگی ۔ ادھر سے مسلسل انکار کے بعد اب مسٹر مقبول نے آرمی چیف کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔حالانکہ خط عدلیہ کو لکھنا چاہئے کہ آپ نے میرے دور اقتدار میں نواز خاندان کو تن دیا میں کرسی سے اترا آپ نے سب کو ریلیف دے دیا اور ہم میاں بیوی کو تن دیا ؟ اب ہمیں ریلیف دے رہے ہیں ؟ آخر یہ ماجرہ ہے کیا ؟؟ترازو بھی حیران پریشان ہے ۔
0