0

جعلی وزیراعظم شہباز شریف نے حلف اٹھا لیا، پی ٹی آئی کی مزید سیٹیں چھین لی گئیں!

دفاعی اداروں کے خلاف 8 فروری کو عوامی انقلاب آگیا۔ تحریک انصاف کے خلاف دفاعی اداروں کے ظلم و ستم کے باوجود عوام نے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دیا اس عوامی فیصلے سے دفاعی اداروں میں بھونچال آگیا۔ وہ جو سمجھے بیٹھے تھے کہ انہوںنے تحریک انصاف کو ختم کر دیا۔ عمران خان کو 30سال سے زیادہ سزا سنا دی۔ بشریٰ بی بی کو بھی عمران خان پر دبائو ڈالنے کے لئے قید کر دیا جتنی بے عزتی کسی خاتون کی ایک مہذب معاشرے میں ہو سکتی تھی سب اس پر آزمالئے گئے لیکن شاباش ہے عمران خان پر اور بشریٰ بی بی پر وہ ایک انچ بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ انتظامیہ نے اپنا پورا زور لگا لیا کہ عمران خان کو ذہنی طور پر توڑ سکیں لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب جب کسی بھی پارٹی پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے وہ اس سے زیادہ شدت سے ابھر کر سامنے آئی۔ پہلی مثال پیپلز پارٹی کی ہے بھٹو کو پھانسی لگادی گئی ضیاء الحق نے سمجھا تھا کہ پیپلز پارٹی کو ختم کر دیا ہے بینظیر اب کسی طرح سے بھی اٹھ نہیں پائیں گی پارٹی ختم ہو گئی ہے غلام مصطفی جتوئی نے پروگریسو پیپلز پارٹی بنا لی ہے۔ پرانے اور بوڑھے پارٹی ممبر پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ نصرت بھٹو اکیلی کچھ نہیں کر سکے گی لیکن ایسا نہ ہوا۔ پارٹی پوری شدت سے واپس آئی۔ بے نظیر کی لاہور واپسی نے سارے ریکارڈ توڑ دئیے۔ لاکھوں کا مجمع بے نظیر کے استقبال کے لئے موجود تھا اور وہی ضیا الحق کی شکست کا سبب بن گیا۔ عمران خان کو آج بھی جس طرح فوجی حکومت دیوار سے لگا رہی ہے عوام نے بھرپور انداز سے اس کو مسترد کر دیا۔ اگر عوامی تائید اور جوش جذبہ کو کسی بھی انداز سے پرکھنا ہے تو آپ جیلوں میں خواتین کی تعداد دیکھیں۔ کس قدر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے لیکن مجال ہے کسی بھی خاتون نے دبائو قبول کیا ہو کینسر زدہ مریض ڈاکٹر یاسمین راشد کی مثال لے لیں۔ یہ باہمت خاتون اتنی سختیوں کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹی رہی۔ تاریخ گواہ ہے ایسی باہمت خاتون پاکستان کی خواتین کے لئے زندہ مثال ہے۔ فوجی اداروں نے بے ایمانی دھاندلی اور ٹی وی پر نتائج روک کر الیکشن کے نتائج میں ردوبدل کیا۔ دوسری طرف آصف علی زرداری پر دبائو ڈالا کہ وہ شہباز شریف کے ساتھ حکومت میں شامل ہوں لیکن آصف علی زرداری بھی بہت شاطر سیاستدان ہے اس نے ن لیگ سے اپنی شرائط منوا لیں۔ وہ خود صدر پاکستان کاالیکشن لڑرہا ہے۔ دوسرے سینیٹ کا چیئرمین وہ اپنا لائے گا۔ تیسرے وہ حکومت کے وزیروں کی صف میں شامل نہیں ہو گا۔ بلاول کو اس نے الگ رکھا ہوا ہے کہ آئندہ کے وزیراعظم کی صف میں وہ کھڑا رہے۔ مریم صفدر کے مقابلے میں اس کو زیادہ اہمیت حاصل ہو اگر یہ حکومت پانچ سال تک چلتی ہے اور اگر شہباز شریف معاشی معاملات پر قابو نہیں پاتا تو بلاول آئندہ کا وزیراعظم بننے کے لئے تیار رہے۔ آصف زرداری اس کو اپنی زندگی میں ہی وزیراعظم بنوا دے گا۔ اس وقت تازہ ترین جو الیکشن کمیشن کا فیصلہ آیا ہے اس نے مزید ظلم کی انتہا کر دی ہے سنی تحریک کی جو خواتین اور اقلیتوں کی سیٹیں تھیں وہ بھی چھین لی گئیں چیف الیکشن کمشنر فوجی ٹائوٹ بنا ہوا ہے اس نے پی ٹی آئی پر دوہرا وار کیا ایک تو سنی اتحاد کو سیٹیں نہیں دیں دوسرے وہ سیٹیں ن لیگ اور دوسری پارٹیوں کو دے دیں اس سے ان کے نمبر اور بڑھ گئے تاکہ وہ سکون سے قانون سازی کر سکیں اور پی ٹی آئی کے ممبران کے لئے خطرہ نہ بن سکیں۔ صرف قومی اسمبلی میں شورشرابہ کرتے رہیں ان سب باتوں میں پاکستان کا چیف جسٹس ان کے ساتھ ملا ہوا ہے جس کے نام کے ساتھ قاضی لگا ہوا ہے لیکن وہ انصاف کرنے والا قاضی نہیں بلکہ ظلم اور ناانصافی کرنے والا قاضی ہے اس نے پہلے تو پی ٹی آئی سے بلے کا نشان چھینا دوسرے اس نے کسی بھی مسئلے پر پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا اس نے اپنے فیصلوں سے ظلم اور زیادتی کی تابناک کہانیاں لکھ دیں۔ اس نے جسٹس منیر کی یاد تازہ کر دی وہ دفاعی اداروں کا اسپوک پرسن بن گیا ہے لیکن تاریخ ایسے لوگوں کو معاف نہیں کرتی ہے دس ماہ میں اور جو چاہے اور جس طرح فیصلے کر لے لیکن آنے والا تاریخ دان اس کو اچھے نام سے نہیں یاد کرے گا۔ اس کے اوپر ایک ناانصافی کرنے والے جج کا لیبل ہمیشہ لگا رہے گا۔ تاریخ اسے اچھے نام سے نہیں یاد کرے گی۔ وقت سب ہی گزر جاتا ہے۔پی ٹی آئی اور عمران خان بھی وقت گزار رہا ہے۔ شاید عمران خان ایک تاریخ لکھ رہا ہے جو آنے والے وقتوں میں پوری دنیا کی قوموں کو اور سیاستدانوں کو ہمت، جرأت اور صبر کی ایک روشن اور زندہ مثال دے جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں