0

دفاعی اداروں نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں معاہدہ کروایا، پیپلز پارٹی نے اپنی شرطیں منوا لیں

بالآخر دفاعی اداروں نے بھرپور انداز میں دبائو ڈال کر ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں معاہدہ کروادیا جس کے فیصلوں کے مطابق شہباز شریف وزیراعظم ہونگے لیکن صدر آصف علی زرداری ہونگے۔ چیئرمین سینیٹ پیپلز پارٹی کا ہوگا اور سپیکر قومی اسمبلی کی سیٹ ن لیگ کے پاس ہو گی سب سے اہم بات پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ میں کوئی عہدہ نہیں لے گی۔ آئندہ کی ساری نالائقی معاشی طور پر ن لیگ کے حصے میں آئے گی۔ اس پریس کانفرنس میں جو مشترکہ طور پر آج کی گئی جس میں سے نواز شریف غائب تھے، اسحاق ڈار بھی بیٹھے ہوئے تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ کا عہدہ وہی سنبھالیں گے۔ مزید جو معیشت کی تباہی ہونی ہے ان شاء اللہ ان ہی کے ہاتھ سے ہو گی۔ ڈالر 300روپے کے اوپر ان ہی کی حکومت میں جائے گا۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر مہنگائی اس ملک میں اسحاق ڈار کے دور میں ہی ہو گی وہ اس ملک کی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار ہے اس نے اور اس کے بیٹوں نے اس ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔ ساتھ ساتھ اس نے اپنے سمدھی نواز شریف کا گھر بھی کرپشن کے پیسوں سے بھر دیا۔ نواز شریف کی دولت اسحاق ڈار کی ہی مرہون منت ہے اگر اس ملک کے عوام کی غربت اور معاشی تباہی کا کوئی ذمہ دار ہے وہ اسحاق ڈار ہے اس نے اپنے لئے اور نواز شریف کے لئے اتنا لوٹا اس ملک کو کہ عوام غریب سے غرب تر ہو گئے اور یہ امیر سے امیر تر ہو گئے۔ ملک دو مرتبہ ڈیفالٹ ہوتے ہوتے بچا یہ قصہ پانچ سال کا نہیں ہے بلکہ جب سے اسحاق ڈار ملک کا وزیر خزانہ بنا یہ ملک نیچے ہی چلتا گیا۔ پرویز مشرف کے دور میں اس ملک میں بہتری آئی اور نائن الیون کے واقعہ کے بعد پاکستان کے لئے امداد کے دروازے کھل گئے لیکن اس کے بعد زرداری اور نواز شریف کی حکومتوں نے دوبارہ اس قوم کو آئی ایم ایف کے دروازے پر لا کھڑا کیا۔ فوج نے جو معاہدہ کروایا اس میں بلوچستان کی حکومت زرداری صاحب بنائیں گے ساتھ ساتھ ن لیگ اس میں شامل ہو گی۔ اس کے وزراء حکومت کا حصہ ہونگے لیکن سندھ میں ن لیگ کے وزراء پیپلز پارٹی کی حکومت میں شامل نہیں ہونگے۔
سب سے تکلیف دہ مرحلہ نواز شریف کے لئے ہے وہ مری میں جا کے بیٹھے ہیں۔ شائد زندگی میں انہوں نے کبھی یہ سوچا بھی نہ ہو گا کہ ان کے نام سے جو ن لیگ قائم ہے وہ کبھی اس کا حصہ نہ ہونگے۔ حالات نے ان کو حکومت سے باہر کر دیا ہے لندن سے اس امید پر پاکستان آئے تھے کہ وہ چوتھی بار ملک کے وزیراعظم ہونگے جس انداز سے ان کو پروٹوکول دیا گیا جس طرح ان کو عدالتوں سے ریلیف ملا جس طرح ان کی تاحیات نااہلی معاف کی گئی وہ عدالتی فیصلے پاکستان عدلیہ کی تاریخ میں ایک شرمناک باب ہیں لیکن افسوس اور خوشی کے ساتھ یا پاکستانی قوم نے عمران خان کے ساتھ ہونے والے ظلم اور زیادتی کا بدلہ لے لیا۔ دنیا کی انتخابی تاریخ حیران ہے کہ کس طرح جعلی سزا دئیے گئے ایک مجرم کو ملک کے عوام نے اتنی اکثریت سے ووٹ دیا ملک کی تاریخ کا نقشہ ہی بدل گیا ملک ایک نئی انتخابی تاریخ لکھ دی گئی۔ پورے ملک کا میڈیا حیران تھا پاکستان عوام نے عمران خان کے ساتھ فوجی زیادتی اور ظلم کا کس طرح بدلہ لیا۔ فوجی حکومت نے عمران خان کو بہت توڑنے کی کوشش کی ہر طرح کا ظلم کیا گیا ہر طرح کی لالچ اور دبائو ڈالا گیا لیکن ایماندار عظیم لیڈر کسی بھی دبائو اور دھونس میں نہ آیا اپنی بات پر قائم رہا اس نے ۸ مئی کو کہا تھا میڈیا کے سامنے کہ یہ آرمی چیف کروارہے ہیں۔ آج پی ٹی آئی مرکز میں اکثریتی جماعت ہے اس کے سو سے زیادہ ممبر ہیں۔ کے پی کے میں اس کی حکومت ہے سینیٹ میں بڑی تعداد ممبروں کی موجود ہے۔ اب آہستہ آہستہ جو ظلم کی داستانیں سامنے آرہی ہیں وہ دل دہلا دینے والی ہیں۔ انسانیت کانپ جاتی ہے۔ ظلم شرما جاتا ہے لیکن ظلم کرنے والے نہیں شرماتے ۔پاکستان کی تاریخ میں شاید اتنا سیاسی ظلم کسی پارٹی پر نہیں ہواہو گا ملک میں تین مارشل لا لگے بھٹو صاحب کو سیاسی پھانسی دی گئی لیکن ظلم کبھی کسی بھی فوجی دور میں نہیں ہوا۔ اور شاید آئندہ بھی کسی دور میں نہ ہو۔ یہ حکومت کتنے ماہ تک چلے گی کسی کو نہیں معلوم پیپلز پارٹی ن لیگ کے ساتھ کیا سلوک کرے گی اور کب تک یہ حکومت میں رہے گی اس حکومت کے سامنے بہت زیادہ معاشی مسائل ہیں۔ آئی ایم ایف سے قرضہ لینا ہے، تازہ ترین گیس کی قیمتیں نگران حکومت سے بڑھوائی جارہی ہیں اس ملک کی آئندہ معاشی اور سیاسی صورت حال کیا ہو گی اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں