0

تحریک انصاف کا احتجاج گنڈاپور کا ڈرامہ، تحریک انصاف کچھ نہ حاصل کر سکی!

یا تو عمران خان کو سیاسی عقل نہیں ہے یا پھر اس کے لوگ اس کو دھوکہ دیتے ہیں۔ یہی سب کچھ علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ کے پی کے نے عمران خان کے ساتھ کیا۔ اس نے ایک کام تو بڑا کیا کہ لوگوں کے دلوںسے فوج کا خوف نکال دیا جو لوگ یہ کہتے تھے کہ عوام یا عام آدمی 9مئی کی وجہ سے سزائوں یا آرمی عدالتوں کے شور کی وجہ سے فوج سے ڈر گیا ہے۔ اس احتجاج اور تحریک نے اس کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ تحریک انصاف کے دو جلسے ہوئے ایک اسلام آباد میں دوسرا لاہور میں دونوں شہروں میں انتظامیہ نے ان کو مویشی منڈی اور شہر سے کافی دور جگہ دی لیکن عوام پھر بھی دونوں جگہ پہنچے حالانکہ مرکزی قیادت غائب تھی علی امین گنڈاپور دونوں جگہ وقت پر نہیں پہنچ سکے۔ وہ صرف ڈرامہ ہی کرتے رہے آرہے ہیں آرہے ہیں، لاکھوں لوگوں کو لیکر آرہے ہیں۔ لاکھوں لوگ کیا آتے خود گنڈاپور بھی نہیں پہنچ سکے۔ وقت پر ہر جگہ لیٹ، انتظامیہ کمزور پارٹی سمجھ کر جلسہ ختم کرانے پہنچ جاتی ہے۔
جلسے کا ٹائم ختم ہو گیا بند کر دو تقریریں، لائٹ بند کرو، مائیک بند کرو لیکن تحریک انصاف کے لیڈر کچھ نہیں کر سکے۔ انہوں نے اندھیرے میں بغیر مائیک اور بغیر لائوڈسپیکر کے تقریریں کیں وہ بھی ہاتھ کے میگا فون کے ساتھ۔ یہ بدقسمتی اور بے کسی کا حال تھا۔ حکومت ان کو اپنی مرضی سے کھیل کھلارہی تھی۔ کبھی جانوروں کی مویشی منڈی کبھی مائیک بند، کبھی مذہبی جماعتوں کا ڈرامہ رچا کر ان کے جلسے کی کال کو ملتوی کرانا ان سب کاآلہ کار پی ٹی آئی کے ہی آفس ہولڈر بنے۔ ہر مرتبہ کردار بدل جاتا تھا۔ کبھی مروت، کبھی گنڈاپور اور کبھی گوہر کبھی مرکزی سیکرٹری عمران خان دراصل جیل کے اندر پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔ ان کی ساری ترکیبیں یا ایکشن بے اثر اور بے کار یا بغیر رزلٹ کے دکھائی دے رہی ہیں لیکن عوام اور بیرون ملک پاکستانی ان کے ساتھ کھڑے ہیں وہ سمجھتے ہیں ان دونوں چور ڈاکوئوں سے عمران خان بہتر ہیں کم از کم وہ کرپٹ نہیں ہیں۔ بے ایمان نہیں ہیں بہت جرأت مند انسان ہیں۔ یہی سب سے بڑی اس کی خوبی ہے وہ ایک سال سے جیل کے اندر ہے لیکن اس نے فوج کے آگے شکست نہیں تسلیم کی۔ وہ اپنی بات پر ڈٹا رہا اپنی بات پر کھڑا ہے۔ اس کو ہر طرح سے فوج نے تنگ کیا مقدمے بنائے۔ سزا کورٹ سے دلوائی پارٹی کا نشان قاضی عیسیٰ نے چھین لیا لیکن عوام نے پھر بھی عمران کا ساتھ دیا اس کو اکثریت سے کامیاب کروایا لیکن چیف الیکشن کمشنر حکومت کی بی ٹیم بنا ہوا ہے۔ وہ ہر فیصلہ تحریک انصاف کے خلاف دیتا ہے۔ عمران خان کی حکومت کے دوران بھی اور اس پر فارم 47 کی حکومت میں بھی یہاں تک کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کا بھی حکم نہیں مانا اور ٹالا مٹولی کرتے کرتے آج کے دن تک تحریک انصاف کے ممبروں کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ہے فوج کا ڈنڈا جو ہر جگہ بولتا ہے چاہے قاضی عیسیٰ کا سر ہو یا چیف الیکشن کمشنر کی پیٹھ ہو، ہر طرف فوج ہی فوج ہے ہر کام کے پیچھے فوج ہے ہر فیصلے کے پیچھے فوج ہے۔ دراصل اس ملک میں عملاً فوج کی ہی حکومت ہے عمران خان اور عدلیہ لاکھ کوشش کر لیں فوج نے ان کو حکومت میں نہیں آنے دیا اب عمران خان کیا کرتے عمران خان کے پاس دو راستے بچے ہیں یا تو جیل میں رہے۔ عاصم منیر کے ریٹائر ہونے یا مرنے کا انتظار کرے یا پھر عوام کو سڑکوں پر نکالیں اور دھرنا دیکر بیٹھ جائے اس کے علاوہ فوج پر اور کوئی دبائو کام نہیں کر سکتا۔ عمران خان سادہ آدمی ہیں غیر سیاسی آدمی ہیں۔ سیاسی چالیںان کو کم آتی ہیں یا تو پھر ٹرمپ کے کامیاب ہونے کا انتظار کرے۔ امید ہے اس مرتبہ ٹرمپ ضرور دوبارہ کامیاب ہو گا۔ اس کے آنے کے بعد امریکہ کی پالیسی میں تبدیلی آئے گی اور وہی تبدیلی عمران خان کو باہر نکال سکتی ہے اور اقتدارمیں لا سکتی ہے ورنہ اس کو کئی سال تک جیل میں رہنا ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں