0

بزم سخن کی بات!

مذاکرات
کوئی یہ اہل ِسیاست کو جا کے سمجھائے
عوام آج بڑے کرب سے گزرتے ہیں
بروئے کار نہ ہو گر خلوص نیت کا
مذاکرات سے حالات کب سنبھلتے ہیں!

اردو زبان سے محبت کرنے والے اب مشرق و مغرب کے متعدد ممالک میں بسے ہوئے ہیں اور بلالحاظ مذہب و ملت اُردو کی ترویج کے لئے اپنی صلاحتیں وقف کئے ہوئے ہیں۔ غالباً 1930میں اُردو کے معروف شاعر داغ دہلوی نے کہا تھا
اُردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
ہندوستان میں دھوم ہماری زبان کی ہے!
اُردو کو یہ مقام اور دنیا کے متعدد ممالک اور خطوں میں اُردو کی یہ بہار اُردو سے محبت کرنے والوں کی کاوشوں اور محنتوں کا نتیجہ ہے۔ اس ذیل میں ہم برطانیہ کی بات کرتے ہیں۔ برطانیہ کے مختلف شہروں میں اُردو کے فروغ اور اُردو کی حفاظت کے لئے متعدد انجمنیں اور ادارے کام کررہے ہیں اور انگریزی کے اس سمندر میں اُردو کے جزیرے کو طوفانوں سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ ایسی ہی انجمنوں میں ایک بہت اہم اور نمایاں نام بزم ادب برطانیہ کا ہے۔ برطانیہ کے معروف اور مقبول ٹی وی چینل ’’اسلام چینل اُردو‘‘ نے ’’بزم سخن‘‘ کے نام سے شعر و ادب، فکر و فن اور نقد و نظر کا ایک پروگرام چند سال قبل شروع کیا تھا۔ ہر جمعے کو کسی شاعر، ادیب، ناقد یا دانشور سے معروف پیش کار (Jvanchor)محترم سہیل ضرار خلش تبادلۂ خیال کی محفل سجاتے تھے۔ کچھ سال قبل یہ بزم سخن چینل سے نکل کر برطانیہ کی ہوائوں میں پرواز کرنے لگی۔ گزشتہ چند سال سے بزم سخن بین الاقوامی سطح پر مشاعروں، مباحثوں، مذاکروں اور کانفرنسوں کا انعقاد کررہی ہے اور بزم سخن کے بہت فعال، مقبول اور ہر دلعزیز صدرنے اپنی صلاحیتوں سے برطانیہ کو گلزار بنا رکھا ہے۔ راقم الحروف کے متعدد بار انکار کرنے کے باوجود اس کے سرپرست اعلیٰ کی ذمے داری راقم الحروف کو سونپی گئی۔ بزم سخن کی بنیادی کارکنان میں محسن اُردو محترم احسان شاہد (بزم سخن کی طرف سے احسان شاہد صاحب کو محسن اُردو کا خطاب پیش کیا گیا ہے) جناب عابد علی بیگ، محترم سعید کانپوری، محترم ظفر ملک، جناب فضل ثانی، معروف عالم دین اور فلاحی ادارے وہاب فائونڈیشن کے روح رواں محترم مفتی عبدالوہاب، برینٹ کونسل کے سابق میئر کونسلر ارشد محمود اورچند دیگر احباب ملک کی شمع روشن کئے ہوئے ہیں۔ بزم سخن کے صدر جناب سہیل ضرار خلش بہت خوش فکر شاعر، ژاف نگاہ، ناقد اور دردمند ادیب ہیں۔ انہوں نے جدید تکنیک کے ذریعے بزم سخن کو عالمی سطح پر متعارف کرایا ہے۔ راقم الحروف نے ان کے لئے عرض کیا تھا
موسم بے فیض کو سروسمن کرتے ہیں آپ
تنگ نائے ذہن کو رشک چمن کرتے ہیں آپ
آپ کی خدمات کے قائل ہیں سب بھائی سہیل
مدتوں سے خدمت ِشعر و سخن کرتے ہیں آپ!
اعلیٰ ذوق کے حامل افراد کی مشام جان کو معطر کرنے کے لئے سہیل ہر کسی کی تازہ غزل فیس بک پر لگاتے ہیں اور محبان اُردوکی طرف سے تازہ غزل پر داد و تحسین کے پھول نچھاور ہونے لگتے ہیں۔ اس پس منظر میں راقم الحروف نے عرض کیا تھا
سخن وروں کو دیا بات کہنے کا موقع
غزل سے سچی محبت کی ابتدا کی ہے
سب ہی کی تازہ غزل فیس بک پہ آتی ہے
خلش نے ایک روایت کی ابتدا کی ہے
اور اس روایت نے اُردوسے محبت کرنے والوں کو محسور کررکھا ہے اور اس طرح سے اُردو کے شعری ادب میںایک خوبصورت اضافہ ہورہا ہے۔ بزم سخن کے زیر اہتمام بہت سی یادگار محفلوں کے انعقاد کے بعد گزشتہ ہفتے ایک عالمی مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جس میں ہند و پاک کے بہت معروف اور ہر دل عزیز شعراء نے شرکت کی۔ مقامی شعراء کے علاوہ بھارت نے جناب سلیم شیرازی پاکستان سے محترمہ فاطمہ حسن، جرمنی سے جناب اقبال حیدر اور باقر زیدی، پاکستان سے عدیل برکی، بھارت سے محترم محبوب علی خان اصغر اور خلیل الرحمن بھارت کے فی الوقت مقبول ترین شاعر جناب منظر بھوپالی مشاعرے کے مہمان خصوصی تھے۔ منظر گزشتہ کی عشروں سے اُردوسے محبت کرنے والوں کے دلوں کی دھڑکن بنے ہوئے ہیں انہوں نے پڑھا اور بہت جم کر پڑھا۔ ان کے خوبصورت اشعار اور دل میں گھر کرنے والی آواز نے ایسا سماں باندھا کہ راقم الحروف کو کہنا پڑ گیا
ذہن و دل میں مرے آباد رہے گی برسوں
آج کی شام مجھے یاد رہے گی برسوں
اس مشاعرے کی خاص بات برینٹ کونسل کے میئر محترم طارق محمود ڈار کی آمد تھی ان کے استقبال کے لئے یہ یادگار محفل ترتیب دی گئی تھی۔ بزم سخن کی میزبانی کونسل ارشد محمود اور میئر طارق ڈار نے بزم سخن کے بنیادی اراکین اور شعراء کی خدمت میں اعزازی اسناد پیش کیں۔ کئی کتابوں کا تعارف کرایا گیا اور تقریباً 150 سامعین کی ضیافت کا اہتمام کیا گیا۔ بزم سخن کے زیر اہتمام یہ شام بلامبالغہ برطانیہ میں اُردوکے چراغ کو روشن رکھنے میں ہمیشہ یاد رکھے جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں