سکرے: معاشی بحران کے شکار ملک بولیویا کے صدر نے ملک میں فوجی بغاوت کو عوام کی مدد سے کچلنے اور آرمی چیف کی گرفتاری کے بعد فوج کے نئے سربراہ کے نام کا اعلان کردیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بولیویا میں فوج کی بکتر بند گاڑیوں نے صدارتی محل کا گھیراؤ کرلیا اور دروازہ توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔ جس پر صدر لوئس آرس نے قوم کو باہر نکلنے کو کہا۔عوام کے ساتھ ساتھ صدر لوئس آرس کے حامی سیکیورٹی فورسز اور فوجی بھی نکل آئے۔ ایک موقع پر بغاوت کرنے والے فوجی اور صدر کے حامی فوجی آمنے سامنے آگئے۔بغاوت کی کوشش کے 3 گھنٹوں میں ہی صدر کے حامی فوجیوں نے سبقت حاصل کرلی اور باغی فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کردیا۔حکومتی وزیر ایڈوارڈو ڈیل کاسٹیلو نے بتایا کہ آرمی چیف کے علاوہ بحریہ کے سابق نائب ایڈمرل جوآن آرنیز سلواڈور کو بھی حراست میں لیا گیا۔صدر لوئس آرس نے ثابت قدم رہنے کا عزم کیا اور ایک نئے آرمی کمانڈر کے نام کا اعلان کیا۔صدر لوئس آرس کے سیکڑوں حامی بولیویا کے جھنڈے لہراتے، قومی ترانہ گاتے اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے محل کے باہر چوک پر جمع ہو گئے اور جمہوریت کے حق میں نعرے بازی کی۔خیال رہے کہ بغاوت کی بظاہر کوشش اس وقت سامنے آئی جب ملک کو صدر لوئس آرس اور ان کے سابق اتحادی ایوو مورالس کے درمیان حکمران جماعت کے کنٹرول پر کئی مہینے سے کشیدگی اور سیاسی محاذ آرائی جاری ہے۔
0