0

9اپریل، 9 مئی اور 9 فروری پاکستان کے گزشتہ دو سالوں میں اہم تاریخیں!

نو اپریل 2022؁ پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ پاکستان میں جمہوریت کے حوالے سے ایک سیاہ دن تھا۔ غیر ملکی حکومت کی خواہش کے حوالے سے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے ایک سازش تیار کی جس کا مقصد پاکستان کے ایک منتخب وزیراعظم عمران خان کی حکومت کا خاتمہ کرنا تھا۔ بظاہر یہ سازش جمہوریت کے کور اپ میں کی گئی لیکن اگلے ہی دن کراچی سے لیکر پشاور تک ملک بھر کے عوام نے سڑکوں پر نکل کر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر دیا۔ اسلام آباد کے سندھ ہائوس میں ممبران اسمبلی کی جانوروں کی طرح سے منڈی لگائی گئی اور ووٹ آف نو کونفیڈنس کے ذریعے منتخب حکومت کو گرا دیا گیا۔ رات کے بارہ بجے عدالت کھولی گئی، اسلام آباد میں وزیراعظم ہائوس کے سامنے قیدیوں کی گاڑیاں لا کر کھڑی کر دی گئیں اور پھر وہی ہوا جو اس مملکت خداداد میں پچھلے 75 سالوں سے ہورہا ہے
ملا، قاضی اور جرنیل
برسوں سے جاری ہےیہ کھیل
عوام کا اس واردات پر جو ردعمل سامنے آیا، ہمارے خیال میں شاید خود عمران خان کو بھی اس کا اندازہ نہیں تھا۔دوسری نو تاریخ، مئی کی ہے جب قاتلانہ حملے سے لے کر کردار کشی تک کوئی حربہ کارآمد ثابت نہ ہوا تو پھر فوجی جرنیلوں نے ایک اور سازشی ڈرامہ تیار کیا جس کو جواز بنا کر عمران خان کو جیل میں ڈالا گیا، دس ہزار سے زائد پی ٹی آئی کے کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا اور الیکٹرانک اینڈ پرنٹ میڈیا پر مکمل سینسر شپ عائد کرتے ہوئے عمران خان کی خبر، تصویر اور ویڈیو دکھانے پر پابندی لگا دی گئی۔ جرنیلوں نے اپنی ہی چیزوں کو اپنے آدمیوں سے تباہ و برباد کر دیا تاکہ لوگ یہ سمجھیں کہ عمران خان اور تحریک انصاف ایک دہشت گردوں کی جماعت ہے۔ پاکستان کا ایک ایک فرد ان حرکتوں اور سازشوں کا بغور مشاہدہ کررہا تھا۔ عدلیہ کے سب سے بڑی عدالت کا جج قاضی فائز عیسیٰ نے الیکشن کے اعلان کے بعد تحریک انصاف کے انتخابی نشان کرکٹ کے بلے کو بیلٹ پیپرز سے اڑا دیا۔ قاضی اور جرنیل کو جب یقین ہو گیا کہ اس سازشی بلیک آئوٹ کے بعد وہ اپنی مرضی کے نتائج حاصل کر لیں گے تو آٹھ فروری کو الیکشن کے انعقاد کا اعلان کر دیا۔ آٹھ فروری کے بعد جب پاکستانی قوم نے ملک میں ایک خاموش انقلاب برپا کر دیا اور تحریک انصاف کو 75فیصد ووٹوں سے کامیاب کر کے فوجیوں کے خواب کو چکنا چور کر دیا۔ آٹھ کی رات کو پاکستان بھر کے ٹی و چینلز انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں تحریک انصاف کے امیدواروں کے جیتنے کے نتائج بتارہے تھے تو 9 فروری کی صبح ان نتائج کو بالکل الٹا کر دیا گیا۔ فارم 45 پر جیتنے والے پی ٹی آئی کے امیدواروں کے مدمقابل نون لیگ کے ہارے ہوئے امیدواروں کو فارم 47 کے ذریعے کامیاب قرار دیا گیا۔ عوامی رائے عامہ، غیر ملکی میڈیا اور سوشل میڈیا نے ان انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے دیا۔ جرمن ٹی وی نے ان الیکشنز کو جنرل الیکشن کے بجائے جرنل الیکشن قرار دے دیا۔ پوری دنیا میں جنرل عاصم منیر اور پاکستانی آرمی کی مذمت کی جانے لگی۔ اس تمام صورت حال کی افسوس ناک بات یہ ہے کہ نہ صرف پاکستانی آرمی بلکہ پاکستانی عدلیہ کی بھی بڑی بدنامی ہورہی ہے۔ دنیا بھر کے اخباروں میں فوج اور عدلیہ کے حوالے سے خبریں، آرٹیکلزاور کارٹونز شائع کئے گئے ہیں یوں لگ رہا ہے کہ ملک کی بدنامی کا ایک سیریل چل رہا ہے۔ ایک سو اڑتیس ویں نمبر پر آنے والی پاکستانی عدلیہ کے چھ ججوں نے چیف جسٹس کو ایک خط لکھ دیا کہ ان کے فیصلوں میں پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں بشمول آئی ایس آئی اپنی مرضی کے فیصلے کروانے پر مجبور کررہی ہے۔ ان کے بیڈرومز میں خفیہ کیمرے لگے ہوئے ہیں اور ان کے رشتے داروں کو فیصلے اپنے حق میں کروانے کے لئے جسموں پرکرنٹ کے جھٹکے لگائے جارہے ہیں مگر اب ججوں کو زہر میں لپٹے خط بھجوانے کے بعد حافظ جی کی مزید کِھلی اڑ رہی ہے اور دوسری جانب دہشت گرد ہمارے ینگ بہادر فوجی جوانوں کو موت کے گھاٹ اتارہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ملک کی سلامتی اور تحفظ کے ذمہ دار خفیہ اداروں کے لوگ آج اپنے ہی پاکستانی لوگوں کو ننگا کرنے، کرنٹ لگوانے اور اینٹیں لٹکوانے میں مصروف ہوں گے تو دہشت گردوں کی طرف کون دھیان دے گا۔ خفیہ اداروں کے لوگ دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی ریکارڈنگ کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کے بجائے ججوں اور سینیٹرز کے بیڈرومز میں میاں بیوی کے تعلقات کی ویڈیو ریکارڈنگ کررہے ہیں اور خواتین کو زدوکوب کر کے گرفتار کر کے بالوں سے گھسیٹتے ہوئے ویگو ڈالوں میں ڈال کر نامعلوم مقام پر لیجارہے ہیں۔ دوسری طرف دشمن ملک پاکستان کے اندر گھس گھس کر بیس بیس آدمیوں کو قتل کررہے ہیں اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں انٹر سروسز انٹیلی جنس(ISI)انٹیلی جنس بیورو(IB) اور ملٹری انٹیلی جنس(MI)پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں سے رہائی کے بدلے لاکھوں روپے بٹورنے کا بزنس کررہی ہیں۔ یہ سارا بزنس اور عدالت سے لیکر تصاویر تک کے مقدمات کے پیچھے ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ صرف ایک شخص ملوث ہے اور وہ ہے جنرل عاصم منیر، اس بات کی تائید اب اڈیالہ جیل میں عمران خان نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کر دی ہے اورایک مرتبہ نہیں بلکہ سات مرتبہ عمران خان نے حافظ کا نام لے کر الزامات لگائے ہیں ۔یہ کیا پیغام ملک سے باہر پاکستان کے حوالے سے جارہا ہے کبھی سوچا آپ نے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں