0

کیا میر علی میں ہونے والا واقعہ دہشت گردی تھی یا فوج کا فالس فلیگ آپریشن

اس ہفتے سپریم کورٹ نے 9 مئی کے حوالے سے تشہیر کئے گئے فوج کے غلط بیانیے کو تار تار کر دیا اور اب یہ بات عدالتی سطح پر ثابت ہو گئی کہ نو مئی کا واقعہ خود آئی ایس آئی اور دیگر فوجی ایجنسیوں نے تحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف تیار کیا تھا جس کے نتیجے میں نہ صرف بانی تحریک انصاف بلکہ تحریک انصاف کے دس ہزار سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور بہت سے دوسری سطح کے لیڈرزآج بھی روپوشی میں ہیں۔ سپریم کورٹ میں پیش کئے گئے نو مئی کے پانچ ملزمان کو عدالت نے جھوٹا کیس قرار دے کر ان کی ضمانتیں منظور کر لیں تو گویا اس کیس اور سرکاری گواہیوںسے یہ بات واضح ہو گئی کہ کور کمانڈر ہائوس کی آتشزدگی، ریڈیو پاکستان پشاور کا جلانا، جی ایچ کیو پر حملہ کرنا اور گمنام فوجی کے مجسمے کو گرانا یہ سب کارروائیاں خود ہماری پیاری فوج کا تیار کردہ پلان تھا۔
اس سے قبل عمران خان پر حملہ کیا جانا، اس کی مسٹرایکس کے خلاف ایف آئی آر نہ کاٹی جانا اور عدالت میں اس قاتلانہ حملے کو سرد خانے میں ڈال دینا بھی ایک فوجی بھائیوں کی پری پلاننگ سازش تھی پھر الیکشن کے موقع پر الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر جنرلوں اور کرنلوں نے جس طریقے سے لاکھوں کروڑوں روپے امیدواروں کو جتوانے کے لئے وصول کئے اب وہ شواہد اور ثبوت بھی سامنے آرہے ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ ان معاملات میں بھی ساری پلاننگ پیاری فوج کے جنرلوں نے ہی کی تھی۔ اس کے علاوہ اور بھی چھوٹے موٹے واقعات اور معاملات جیسے شہر بانو نقوی کا معاملہ، جنرل عاصم منیر اور سعودی عرب میں شہر بانو کی ملاقاتیں وغیرہ وغیرہ۔ ان سب باتوں کا اصل مقصد یہ ہی ہے کہ الیکشن میں ہونے والے دھاندلے سے ملکی اور غیر ملکی عوام کی توجہ ہٹائی جائے، وہ جو ہر طرف ہر ملک میں امریکہ سمیت دھاندلیوں کی رپورٹیں منظر عام پر آنا جنرلوں کیلئے ایک عذاب مسلسل بن رہا ہے اسی طرح سے آپ کو یاد ہو گا کہ عمران خان کے حوالے سے ایک جعلی ڈرامہ اڈیالہ جیل میں بھی جنرلوں نے رچایا تھا کہ دہشت گردی کے حملے کا خطرہ ہے اور اس کو بنیاد بنا کر ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں سے ان کے خاندانوں کی ملاقاتوں پر پابندی لگادی گئی۔ پہلے مرحلے میں اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی آپس کی لڑائی میں دو قیدیوں کو مروایا گیا تاکہ لوگ سمجھیں کہ اب عمران خان بالکل غیر محفوظ ہیں۔ یہ بھی ایک سٹنٹ تھا کہ عوام اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ الیکشن دھاندلیوں سے ہٹائی جائے۔
ہر ڈرامے کے بعد توجہ زیادہ سے زیادہ اڑتالیس گھنٹوں تک ہٹائی جا سکتی۔ آخر کار تھک ہار کے جنرلوں نے فیصلہ کیا کہ اب کی مرتبہ کوئی بڑا واقعہ کیا جائے جس کے بعد لوگوں کی توجہ الیکشن دھاندلی اورمظاہروں سے کم از کم کئی ہفتوں تک ہٹ جائے۔ میر علی میں جو دہشت گردی کا ڈرامہ کیا گیا اس میں پاک فوج کے ساتھ جوان مرد فوجیوں اور افسران کو بلی چڑھا دیا گیا۔ پھر لوگوں اور میڈیا کی توجہ مزید مبذول کرانے کے لئے افغانستان پر فوجی بھائیوں نے ایک حملہ بھی کر دیا جس میں افغان ترجمان کے مطابق 8 افغان سویلین مارے گئے۔ واضح رہے کہ نو مئی سے لیکر اڈیالہ جیل میں دو قیدیوں کی موت اور اڈیالہ جیل پر دہشت گردوں کی گرفتاری اور اب افغانستان میں حملے تک کسی ایک بھی واقعے میں کسی قسم کا ثبوت یا کاغذات آئی ایس پی آر نے جاری نہیں کئے۔ اگر ایسے میں پاکستان آرمی کے دو سابق اہلکار عادل راجہ اور حیدر مہدی یہ الزام لگاتے ہیں کہ میر علی کا دہشت گردی کا واقعہ بھی جنرلوں کی اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے پری پلان ڈرامہ تھا تو پھر یہ بات ان سے بہتر کون جان سکتا ہے کیونکہ وہ دونوں بھی اس فوج سے وابستہ رہے ہیں اور جنرل عاصم منیرکی نفسیاتی صورت حال سے بھی قدرے واقف ہیں مگر سوال یہ ہے کہ ہماری فوج کے یہ چند جنرلز کیااس قدر ظالم اور سفاک بھی ہو سکتے ہیں کہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے خود اپنے ہی فوجی بھائیوں کو موت کے گھاٹ اتار سکتے ہیں؟ لیکن یہ سن لیں ہمارے نزدیک ہمارے یہ جوان سال فوجی جوان راہ حق کے شہید ہیں جو دشمنوں سے لڑتے ہوئے نہیں بلکہ اپنے ہی دوست نما دشمنوں کی سازشوں کا نشانہ بن گئے۔ سوشل میڈیا 9 مئی کے جعلی واقعات کا تمسخر اڑانے والے جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس حسن اظہر رضوی کی ستائش سے بھرا ہوا ہے جنہوں نے قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے نو مئی کے بے گناہ جو9 مہینوں سے جیلوں میں مظالم کا شکار ہیں ان کی رہائی کا حکم دیا جیسا کہ ہم نے پچھلے ہفتے بھی بتایا تھا کہ کس طرح سے نو مئی کے گرفتار شدگان کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا جارہا ہے جیلوں میں وہ قابل شرم اور ندمت ہے جس طرح سے لاہور کے کور کمانڈر کو غائب کر دیا گیا ہے کم از کم یہ سات جوان شہادت کے رتبے پر تو فائز ہو گئے چاہے اپنوں کی سازشوں سے ہی سہی۔ ہم اپنے ان سات وفائوں کی تصویروں کو سلام کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں