بنگلادیش کے مشیر داخلہ نے حسینہ واجد اور ان کے اہل خانہ پر نیوکلیئر پاور پلانٹ میں ہوشربا کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہوئے بھارت سے ایک بار پھر سابق وزیراعظم کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کی عبوری حکومت نے حسینہ واجد کے خلاف کرپشن، قتل اور تشدد کے مقدمات چلانے کے لیے بھارت سے ان کی حوالگی کا مطالبہ دہرایا ہے۔بنگلا دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن کا دعویٰ ہے کہ روس کی معاونت سے 12.5 بلین ڈالر سے بننے والے روپ پور نیوکلیئر پلانٹ میں حسینہ واجد اور ان کے خاندان نے خورد برد کی ہے۔کمیشن کا کہنا ہے کہ اس نیوکلیئر پلانٹ میں کے لیے مشینری کی خریداری میں آف شور کمپنیوں کے ذریعے کم از کم 5 ارب ڈالر کی خرد برد کی گئی ہے۔اس حوالے سے بنگلادیشی حکومت نے بھارت کے ساتھ سفارتی سطح پر خط و کتابت میں حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔جس میں کہا گیا ہے کہ حسینہ واجد کو واپس بھیجا جائے تاکہ وہ عدالت میں اپنے الزامات کا سامنا کرسکیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جا سکے۔بنگلادیش کے اس مطالبے پر عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے بھارتی وزارت خارجہ اور حسینہ واجد کے صاحبزادے سجیب جوئے سے مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا لیکن فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
0