0

ڈی چوک پر سیدھی گولیاں، جلیانوالہ باغ کی یاد تازہ ہو گئی، عاصم منیر اس کا ذمہ داری ہے

اس عاصم منیر آرمی چیف کی موجودگی میں پاکستان میں کچھ بھی ممکن ہے، شاید مہذب معاشرے اور مہذب دنیا میں مہذب لوگ کسی بھی نہتے آدمی پر گولی نہیں چلاتے، خاص طورپر فوج اور رینجرز اپنے ہی ملک کے اپنے ہی لوگوں پر جن کے ٹیکسوں سے ان کو تنخواہ ادا کی جاتی ہیں وہ اپنے مالکوں پر سیدھی گولیاں نہیں چلاتے ہیں یہ گولیاں چلوانے والا کوئی اور نہیں عاصم منیر ہے جو اپنے آپ کو آرمی چیف کہلواتا ہے اگر آپ عاصم منیر کی شخصیت کا جائزہ لیں وہ بہت ہی خود پرست انسان معلوم ہوتا ہے کسی سے بات نہیں کرتا ہر وقت آنکھیں چھپا کر رکھتا ہے، ہر وقت اس کے دل میں اپنے اقتدار کو دوام دینے کی بات ہوتی ہے، عمران دشمنی میں وہ بہت آگے بڑھ گیا ہے، پاکستان کے ممتاز صحافی، کالم نگار ایک دن جیو کے ساتھ کے ہوسٹ سہیل وڑائچ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں خوبصورت بات کہی کہ عاصم منیر صحافیوں سے ڈائریکٹ بات نہیں کرتے ہیں بلکہ صحافیوں سے گھبراتے ہیں، آج تک کسی بھی صحافی سے انہوں نے ڈائریکٹ بات نہیں کی جبکہ دوسرے آرمی چیف باجوہ سمیت صحافیوں سے مل کر اپنا نکتہ نظر بیان کیا کرتے تھے، پرویز مشرف بہت ذہین، حاضر دماغ، اور جرأت مند آرمی چیف تھے، سی این این اور بھارت کے صحافیوں کو بہت جرأت اور ہمت سے جواب دیتے تھے۔
بات ہورہی تھی ڈی چوک کی عاصم منیر، محسن نقوی کے ظلم اور بربریت کی ،یزید کی روح بھی شرما گئی ہو گی، جلیانوالہ باغ امرتسر کے بھارت کی فائرنگ کے ذمہ دار جنرل ڈائر کی روح بھی افسوس کررہی ہو گی میں نے 278قتل کیوں نہیں کئے ہم نے کیوں بلڈنگوں کے اوپر سناپر کیوں نہیں کھڑے کئے تھے تاکہ زیادہ لوگ مرتے وہ تو انگریز تھا ہندوستان اس وقت غلام تھا انگریزوں کی حکومت تھی یہاں پر تو ایک حافظ قرآن کی حکومت ہے بقول حامد خان وکیل پاکستان میں ان ڈیکلیرڈ مارشل لاء لگاہوا ہے، اس کا ایک ٹائوٹ یا رشتہ دار وزیر داخلہ بناہوا ہے، اس نے زرداری اور شوباز شریف کو انگلیوں پر نچایا ہوا ہے زرداری کی خواہش ہے اس کا بیٹا کسی طرح ملک کا وزیراعظم بن جائے جو ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے، پاکستان کے کسی بھی شہری کے وہم و گمان بھی نہ ہو گا کہ اس صدی میں بھی فوج سیدھی گولی چلا سکتی ہے یا عاصم منیر اپنی ذات کی انا کیلئے اور عمران خان کو سزا دلوانے کے لئے یا عمران خان سے انتقام لینے کے لئے 274بندوں کی جان لے سکتا ہے۔ ہزاروں بندے گولی سے زخمی ہوئے جو ہسپتالوں میں داخل ہیں بقول امین گنڈاپور کتنی لاشوں کو غائب کر دیا گیا کتنی لاپتہ ہیں اس قافلے میں بہت سی خواتین بھی موجود تھیں پتہ نہیں وہ کہاں گئیں اپنے گھر پہنچی یا عاصم منیر کے ایکشن کی بھینٹ چڑھ گئیں ایسی ظلم و بربریت ماضی قر یب میں صرف غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں دیکھنے میں آئی کبھی دنیا میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا اپنی ہی فوج اپنے ہی بندوں پر عمران دشمنی میں سیدھی گولیاں مارے گی۔
26نومبر 2024ء کربلا کی رات گزر گئی اور بھی بہت سی راتیں گزر جائیں گی، 26نومبر کی رات کربلا کی طرح کی رات تھی، وہاں یزید تھا، شمر تھا، یہاں عاصم منیر ہے نقوی ہے، وہاں پر بھی رات بہت اندھیری تھی لاشے مقتل گاہ میں پڑے ہوئے تھے، یہاں بھی سینکڑوں لاشے بے گورو کفن پڑے ہوئے تھے وہاں یزید کے سامنے حضرت امام حسین ؑ کا سر مبارک کٹا ہوا طشت میں رکھا ہوا تھا وہ دیکھ رہا تھا وہ خوشی منارہا تھا یہاں بھی عاصم منیر اور محسن نقوی ٹی وی پر لاشوں کے ڈھیر دیکھ رہے تھے اور دل میں کہہ رہے ہونگے کیسا سبق سکھایا عمران خان اور بشریٰ بی بی کو ان کے ٹائوٹ ٹی وی اینکرز ان کی تعریفوں کے پل باندھ رہے تھے طلعت حسین جو بشریٰ بی بی کو بشیرا کہتا ہے جو علی امین گنڈاپور کو امین کہتا ہے جو کسی زمانے میں نجم سیٹھی کے طوطے کوئے اڑایا کرتا تھا اس کی چڑیا کا مذاق اڑایا کرتا تھا اس نے عورتوں کانام بھی بگاڑنا شروع کر دیا، ابھی تک کسی نے اس کا نام نہیں بگاڑا، منیب فاروق جو فوج کا ترجمان بنا ہوا ہے جاویدچوہدری، کامران شاہد، اعزاز سید، نجم سیٹھی نہ جانے کتنے موقع پرست صحافی یا تو دبائو میں ہیں یا پھر عمران دشمنی میں سب سے آگے ہیں۔
اس رات کا ذکر کرتے ہوئے دل اشکبار ہوتا ہے کتنے بے گناہ لوگوں کا خون بہا، ان کا کیا قصور تھا وہ جانور نہیں تھے، عاصم منیر، نقوی اور تارڑ کی طرح انسان تھے، کتنوں نے آگے آرمی افسر بننا تھا، کتنوں نے آگے وکیل بننا تھا، کتنوں نے آئندہ جج بننا تھا، سب کو زندہ مار دیا گیا، گولیوں سے بھون دیا گیا اسنائپروں سے شوٹ کروایا گیا 26 نومبر 2024ء کی جب تاریخ لکھی جائیگی اس میں عاصم منیر کا بھی ذکر آئے گا، یزیدیت کا بھی ذکر آئے گا، عاصم منیر جس نے جنرل ڈائر کی طرح ڈی چوک کو جلیانوالہ باغ بنا دیا جانے والے تو چلے گئے اس مجمع میں سے کوئی غازی علم دین بچ گیا جس نے برطانیہ جا کر جنرل ڈائر کو جہنم رسید کیاتھا، اس کا جواب بھی تاریخ دے گی تاریخ کبھی نہیں مرتی ہمیشہ زندہ رہتی ہے ازل سے ابد تک۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں