اس ہفتے اسلام آباد میں ہونے والی شنگھائی کانفرنس آرگنائزیشن کا اجلاس ہوا۔ اس موقع پر سائڈ ایونٹ کے طور پر چین کے وزیراعظم کو بھی اسی ہلے میں چائنا کی مدد سے قائم کئے جانے والے گوادر ایئرپورٹ کی بھی افتتاحی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اگر تو گوادر ایئرپورٹ کا افتتاح ایک نارمل طریقے سے گوادر میں کیا جاتا تو بڑے فخرکی بات ہوتی مگر پاکستان اور پاکستانیوں کا چہرہ اس وقت دنیا کے سامنے شرم سے جھک گیا جب بلوچستان میں واقع گوادر پورٹ کا افتتاح اسلام آباد کے ایک کنونشن سنٹر کے اندر ورچوئل طریقے سے کیا گیا۔ دنیا کی نمبرون خفیہ ایجنسی کا دعویٰ کرنے والی آئی ایس آئی کے منہ پر کالک مل دی گئی کیونکہ گوادر میں سکیورٹی صورت حال اس قابل نہ تھی کہ وہاں پر پاکستان اور چین کے وزرائے اعظم خود چل کر جا کر اس ایئرپورٹ کا افتتاح کرپاتے۔ پاکستان کی تمام خفیہ ایجنسیوں آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی، ایف آئی اے، پاکستان آرمی، پاکستان ایئرفورس، پاکستانی بحریہ، سید حافظ عاصم منیر احمد شاہ، دنیا کی پانچویں بڑی فوج اور دنیا کی چھٹی ایٹمی طاقت کے رکھوالوں نے اپنے ہاتھ اٹھا دئیے کہ وہ گوادر میںایئرپورٹ کا افتتاح کرنے کیلئے جانے والوں کی جانوں کی حفاظت نہیں کر سکتے۔ ان سب کی کانپیں ٹانگ گئیں کہ اگر گوادر میں ایئرپورٹ پر یہ افتتاحی تقریب کی گئی تو اس کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ مسلسل ہر آٹھ نو ہفتوں بعد دہشت گردوں کے ہاتھوں چینی انجینئروں اور ماہرین کی ہلاکتوں کے بعد آخر کار اس ہفتے حکومت چین نے آفیشلی یہ اعلان کر دیا ہے کہ اب پاکستان میں وہ اپنے باشندوں کی سکیورٹی کی ذمہ داری خود پوری کریں گے۔ یعنی اب چائنا نے بھی اس شرمناک بات پر اپنی مہر ثبت کر دی ہے کہ پاکستانی سکیورٹی ادارے مکمل طور پر ملک میں امن و امان اور حفاظتی ذمہ داریاں پوری کرنے میں نااہل ہو چکے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے کراچی ایئرپورٹ پر ہونے والا دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ بلٹ پروف گاڑی ہونے کے باوجود بھی تین چینی انجینئر مارے گئے۔ یہاں ہیوسٹن میں جب ہم جیکب انجینئرنگ میں کام کرتے تھے تو ایک دن ساتھی چائنیز انجینئر نے دریافت کیا کہ کیا تمہارا تعلق پاکستان سے ہے تو ہم نے کہا ہاں تو اس چائنیز انجینئر نے حوالے دینا شروع کیے کراچی ،اسلام آباد، لاہور ، کوئٹہ اور چشمہ کے، ہم نے پوچھا کہ تم کیسے ان سب معاملات سے واقف ہو تو اس نے جواب دیا تو ہم خفت کے ساتھ خاموش ہو گئے۔ انجینئر لی نے بتایا کہ وہ یہاں آنے سے پہلے چشمہ بیراج لنک پروجیکٹ پر کام کرتا تھا جہاں چائنا کے تعاون کیساتھ ایک نیوکلیئر سائٹ تعمیر کی جارہی تھی مگر پھر وہاں دہشت گردوں نے چینی ماہرین اور انجینئرز پر حملہ کرکے انہیں ہلاک کر دیا جس کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ میںپاکستان میں کسی پروجیکٹ پر کام نہیں کروں گا اور پھر میں نے ہیوسٹن میں جیکب انجینئرز کو جوائن کر لیا۔ یہ بات اپنی جگہ مسلم ہے کہ گوریلاوارفیئرز میں کبھی سو فیصد کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی مگر اپنے ٹارگٹس پر مکمل توجہ اور فوکس کر کے ان کی تعداد کو یقینا کم کیا جا سکتا ہے وگرنہ آج امریکہ اور یورپ میں کوئی پروجیکٹ، کوئی ادارہ، کوئی جگہ اور کوئی ایونٹ محفوظ نہ ہوتا۔ اس کامیابی کی وجہ یہ ہے کہ یورپ اور امریکہ میں ایسے سماج دشمن عناصر اور دہشت گردوں کی بیخ کنی کرنے کیلئے مختلف ادارے مکمل طور پر فوکس ہیں اور توجہ دے رہے ہیں۔ اس ملک کی انٹیلی جنس کمیونٹی میں شامل سی آئی اے سے لیکر ایف بی آئی تک سولہ مختلف سیکرٹ ایجنسیاں بڑی دلجمعی کیساتھ نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی امریکی مفادات کیلئے ہمہ تن گوش ہیں۔ یہ امریکی ایجنسیاں بغیر ثبوت کے کسی کے گھر کا دروازہ توڑ کر اندر داخل نہیں ہو سکتیں، کسی شخص کو بنا وارنٹ کے گرفتار نہیں کر سکتیں، یہاں کوئی گمنام افراد نقاب پہن کر کسی راہ چلتے کو نہیں اٹھا سکتے، یہاں کوئی ویگو ڈالا گھروں سے رات گئے لوگوں کواغواء کر کے نہیں لے جاسکتا، یہاں کوئی پولیس والا کسی ماں کے بلائوز میں ہاتھ ڈال کر سینہ برہنہ نہیں کر سکتا، یہاں کوئی بھی ایجنسی کسی بھی سینیٹ کے رکن کو اغواء کر کے اس کی مرضی کیخلاف کسی کے حق میں ووٹ نہیں ڈلوا سکتی۔ یہاں پر الیکشن میں کوئی ایجنسی دخل اندازی کر کے نتائج کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ یہاں پر اپنی مرضی کا بیان دلوانے کیلئے کسی ماں، بہن، بیٹی ، بیوی، بہو کو اغواء کر کے اس کی ننگی ویڈیو بنا کر بلیک میل نہیں کیا جاسکتا، یہاں پر کسی بھی سیکرٹ ایجنسی یا ایجنٹ کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ ججز کے بیڈرومز میں بلیک میلنگ کیلئے خفیہ کیمرے نصب کر سکے، یہاں پرکوئی ایجنسی اعظم سواتی کی طرح ان کے بیڈروم کے پرائیوٹ لمحات کی ویڈیو ریکارڈنگ کر کے ان کی بیوی اور بچی کو نہیں بھیج سکتی، ایک لمبی فہرست ہے، اب آپ کہیں گے کہ جناب آپ تو پاکستان کا امریکہ سے موازنہ کرنے بیٹھ گئے ہیں۔ بات یہ نہیں ہے مگر جب آپ امریکہ اور برطانیہ اور یورپ کی جیسی جمہوریت لانا چاہتے ہیں ملک میں تو پھر آپ وہاں جیسے حالات بھی پیدا کریں۔ امریکہ ہو، یورپ ہو یا کوئی اور دنیا کا خطہ، اخلاقیات، سماجیات اور انسانیت کے معیارات تو ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ قرآن مجید میں ایسے ہی تو منافقت کا لفظ سب سے زیادہ مرتبہ نہیں آیا ہے۔ آج آپ کشمیر میں بھارت کے مظالم اور فلسطین و غزہ میں اسرائیل کی فسطائیت کی مذمت کرتے ہیں تو ذرا اپنے گریبان میں تو ہاتھ ڈال کر دیکھنے کی زحمت کریں؟ کون سی فسطائیت ہے جو اس وقت پاکستان میں نہیں ہورہی؟ کیا امریکہ اور یورپ کی ڈیموکریسی میں ممبران پارلیمنٹ کی خرید و فروخت ہوتی ہے؟ جمہوریت چاہتے ہو تو جمہوریت سے وابستہ تقاضے بھی پورے کرو۔ ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جنہیں امریکہ کے چیف آف آرمی سٹاف کا نام بھی معلوم ہے؟ لیکن ہمارا چیف تو ایسا جڑوں میں بیٹھا ہوا ہے کہ لوگوں کو بانیٔ پاکستان کا نام نہیں معلوم مگر سید حافظ عاصم منیر احمد شاہ کا نام حفظ ہو گیا ہے۔
0