0

فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالا جائے، امریکی سینیٹرز کا صدر کو خط

امریکا کی حکمران جماعت ڈیموکریٹ پارٹی کے 19 سینیٹرز نے صدر جو بائیڈن کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں ان کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اسرائیل پر زیادہ دباؤ ڈالیں۔’العربیہ اردو‘ کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر ٹام کارپر کی سربراہی میں ڈیموکریٹ سینیٹرز کا خط سینیٹ میں اکثریت کے حامل اور یہودیوں کے سخت حامی سینیٹر چک شومر کی تقریر کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے دو ریاستی حل کا مطالبہ کیا تھا، چک شومر نے اپنی تقریر میں نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کی بعد میں صدر جوبائیڈن نے بھی تائید کر دی۔19 ڈیموکریٹ سینیٹرز نے پہلی مرتبہ صدر جوبائیڈن کو خط لکھ کر متوجہ کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کا بحران انتہائی درجے پر پہنچ گیا ہے، اس کا تقاضا ہے کہ امریکی قیادت اسرائیل کو مذاکرات کے لیے ماضی کی سہولت کاری سے بڑھ کر سہولت دے۔خط میں سینیٹرز نے لکھا ہےکہ ہم صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عوامی سطح پر مضبوط فریم ورک طے کریں اور اس خاکے کے مطابق ضروری اقدامات کیے جائیں تاکہ ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو سکے، ایک ایسی آزاد ریاست جو غیر فوجی ہو۔امریکی سینیٹرز نے خط میں لکھا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے عملی طور پر مایوس ہو چکے ہیں کیونکہ بنجمن نیتن یاہو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں۔انہوں نے جوبائیڈن سے کہا کہ آپ اور آپ کی انتظامیہ کی طرف سے سفارتی سطح پر انتہائی اقدامات کیے گئے ہیں جن کی اہمیت ہے لیکن ہم آپ سے اس سلسلے میں مزید کچھ کرنے کی درخواست کر رہے ہیں۔خط پر جن ڈیموکریٹ سینیٹرز نے دستخط کیے ہیں ان میں ریاست وسکونسن سے ٹمی بالڈوین، اویائیو سے شیروڈ براؤن ،ڈیلاویئر سے کرس کونز، الی نوائے سے ڈک ڈربن، نیو میکسیکو سے مارٹن ہینرچ، ہوائی سے میزی ہیرونو، منی سوٹا سے ایمی کلو بچر، میسا چیوسٹس سے ایڈ مارکی، اوریگان سے جیف مارکلے، کنکٹی کٹ سے کرس مرفی شامل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں