0

اب بیرون ملک مقیم پاکستانی صحافیوں کے گھر والوں کے اغواء کا سلسلہ شروع ہو گیا

گزشتہ کئی ہفتوں سے صحافی، شاعر اور ایکٹیوسٹ احمد فرہاد کی گمشدگی، بازیابی اور دوبارہ گرفتاری کا سلسلہ جاری ہی تھا کہ اس ہفتے معروف یوٹیوبر اور ٹی وی اینکر اور صحافی عمران ریاض کو ایک دفعہ پھر نامعلوم افراد ایئرپورٹ سے حج پر جانے سے پہلے اٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔ عمران ریاض کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال کر اجازت دی گئی تھی کہ انہیں حج پر جانے سے نہیں روکا جائے، جس وقت عمران ریاض کو گرفتار کیا گیا وہ احرام میں ملبوس تھے اور وہ حج کی تکبیرات پڑھ رہے تھے۔ یاد رہے کہ پہلی مرتبہ انہیں اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں تھا۔ دوسری مرتبہ انہیں حج پر جانے سے پہلے غائب کر دیا گیا تھا اور تقریباً ایک سال بعد وہ منظر عام پر آئے تھے۔ اب یہ تیسری بار ہے جب انہیں احرام کی حالت میں حج کی آخری پرواز سے جانے سے پہلے اغواء کر لیا گیا۔ اسی ہفتے امریکہ میں مقیم پی ٹی آئی کے رہنما اور وی لاگر ڈاکٹر شہباز گل کے بھائی کو نامعلوم افراد گھر سے اٹھا کر لے گئے۔ فائر وال حاصل کرنے والے آرمی جنرلز اس قدر خوفزدہ ہیں کہ بیرون ملک صحافیوں اور وی لاگرز کے اہل خانہ کو بلیک میل کرنے کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ کینیڈا میں خود ساختہ جلاوطنی گزارنے والے اے آر وائی کے اینکر صابر شاکر چند سال قبل اپنی جان بچانے کے خوف سے کینیڈا چلے آئے اور وہاں سے اپنا وی لاگ شروع کیا۔ اب ان کی بہن کو اٹھانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ایک اور پاکستانی وی لاگر وجاہت علی خان جو امریکہ میں خودساختہ جلاوطنی میں ہیں، اب نہ صرف ان کو امریکہ میں قتل کرانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں بلکہ ان کے اہل خانہ کو بھی گرفتار کیا جارہا ہے۔ پاکستان کے ایک اور معروف اینکر اور ٹی وی کے میزبان ڈاکٹر معید پیرزادہ بھی امریکہ میں ہی جلاوطنی میں اپنا وی لاگ پیش کررہے ہیں۔ ڈاکٹر معید پیرزادہ نے اس وقت پاکستان چھوڑ دیا تھا جب ان کو دھمکی دی گئی تھی کہ ان کی بیٹی کو سکول سے اغواء کر کے قتل کر دیا جائے گا اگر انہوں نے عمران خان کے بارے میں حقائق بتانا بند نہ کئے اور فوجی جرنیلوں کے اوپر تنقید کرنا بند نہ کی۔ یہ خبریں بھی گردش میں ہیں کہ حال ہی میں امریکہ آنے والے پی سی بی کے چیئرمین اور پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے ان تمام صحافیوں کو انٹرپول کے ذریعے کارروائی کر کے پاکستان واپس بلوانے پر بات چیت کی جس میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہاں سوال یہ ہے کہ آخر کب تک ان فسطائی ہتھکنڈوں کا سلسلہ جاری رہے گا؟ آپ نے ہر گر، ہر وطیرہ، ہر حربہ، ہر ظلم آزما کر دیکھ لیا مگر 8 فروری کو عوام نے تمام تر مظالم اور گرفتاریوں کے باوجود بلے کے نشان لئے جانے کے بعد بھی پھر اسی شخص کے حق میں فیصلہ دے دیا جو اڈیالہ جیل میں ڈیتھ سیل میں قید ہے مگر رہائی کیلئے نہیں بلکہ قوم کی خاطر، ملک کی بہبود کیلئے اپنی انا کو پس پشت ڈال کر سپریم کورٹ کے ججوں کے کہنے پر مذاکرات کرنے پر راضی ہوا ہے مگر آپ کی انتقام کی ہوس کہیں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی۔ آپ نے اس شخص کی آواز اور تصویر کو نیشنل میڈیا پر چلنے پر پابندی لگا دی مگر پھر بھی وہ کسی نہ کسی طرح لیک ہو جاتی ہیں۔ ملک غیر علانیہ طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے۔ عرب ممالک کے بعد اب چین نے مدد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ آپ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی میں اس ملک کو تباہی کے کس دھانے پر لے جارہے ہیں۔ ہمارے جوان سال فوجی جوان، دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں کیونکہ آپ کا دھیان اڈیالہ سے ہٹ ہی نہیں رہا ہے۔ اس ہفتے نیویارک میں کرکٹ میچ کے دوران ہوائی جہاز کے ذریعے لہرائے گئے بینر’’ ریلیز عمران خان‘‘ کو پوری دنیا نے ٹی وی چینلز پر دیکھا، ایک عام پاکستانی چاہتا ہے کہ عمران خان رہا ہوں چاہے وہ اندرون ملک ہو یا بیرون ملک مگر آپ کو نوشتۂ دیوار نظر ہی نہیں آرہا ہے کیونکہ آپ انتقام کی آگ سے اندھے ہو چلے ہیں مگر ذرا یہ سوچیں کیا یہ عہدہ آپ کے پاس ساری زندگی رہے گا؟ کیا آپ ساری عمر زندہ رہیں گے؟ فرعون بھی اپنے آپ کو زمین کا خدا سمجھتا تھا، وہ آج کہاں ہے؟ یہاں میں نعیم بخاری کا وہ جملہ تحریر کروں گا کہ کبھی یزید بن معاویہ کو بھی بڑا زعم تھا مگر آج بھی لوگ مسجد امیہ میں جب یزید کی قبر کو دیکھتے ہیں تو وہ اس پر تھوکتے ہیں، کیا آپ بھی اپنا یہ ہی انجام دیکھنا چاہتے ہیں؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں