
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گیا ہے۔فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی وفد مذاکرات میں شریک ضرور ہوا، لیکن حتمی معاہدے کے لیے ضروری اختیارات کے بغیر آیا، جس کی وجہ سے بات چیت آگے نہیں بڑھ سکی۔ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ حماس کے تازہ مطالبات اسرائیل کے لیے ناقابل قبول ہیں، تاہم پھر بھی انہوں نے ایک اعلیٰ سطحی ٹیم قطر بھیجی۔چند روز قبل حماس نے قطر اور امریکہ کی طرف سے پیش کیے گئے نئے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مجوزہ معاہدے پر مثبت ردعمل دیا تھا، جس کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ فریقین معاہدے کے قریب ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کے لیے تیار ہو گیا ہے اور جلد قیدیوں کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔ اتوار کو نیو جرسی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس اس ہفتے حماس سے معاہدہ ہونے کا اچھا موقع ہے۔