افغان کرکٹر راشد خان نے طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کے طبی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کے فیصلے پر سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق حکومتی فیصلے کے بعد راشد خان اپنے ملک کی خواتین کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔کابل میں مڈوائفری اور نرسنگ پروگرام کی طالبات کو مبینہ طور پر اداروں میں داخلے سے منع کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے راشد خان نے سوشل میڈیا پر طالبان کے فیصلے پر دکھ اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔کرکٹر نے کہا کہ تعلیم کو اسلام میں مرکزی مقام حاصل ہے، اسلام مرد اور عورت دونوں کے لیے علم کے حصول پر زور دیتا ہے، قرآن سیکھنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔افغان بولر نے مزید لکھا کہ افغانستان کی بہنوں اور ماؤں کے لیے تعلیمی اور طبی اداروں کی حالیہ بندش پر مایوسی اور دکھ کا اظہار کرتا ہوں، اس فیصلے نے نہ صرف خواتین کے مستقبل بلکہ ہمارے معاشرے کو بھی متاثر کیا ہے۔راشد خان نے فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، سب کو تعلیم فراہم کرنا صرف ایک معاشرتی ذمہ داری ہی نہیں بلکہ اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ہر شعبے میں خاص طور پر طبی شعبے میں پیشہ ور افراد کی اشد ضرورت ہے، خواتین ڈاکٹروں اور نرسوں کی شدید کمی تشویشناک ہے کیونکہ اس کا براہ راست اثر صحت کی سہولتوں اور خواتین پر پڑتا ہے۔اسپنر نے اپنے پیغام میں یہ بھی کہا کہ میں اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کرتا ہوں تاکہ افغان لڑکیاں تعلیم کا اپنا حق دوبارہ حاصل کر سکیں اور ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق خواتین کو میڈیکل کی تعلیم سے منع کرنے کے طالبان کے فیصلے پر بین الاقوامی سطح پر بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
0