سوئٹزرلینڈ کے برگن اسٹاک ریزورٹ میں یوکرین میں امن کے سلسلے میں منعقدہ سربراہی اجلاس نے ولادیمیر پیوٹن کی جنگ بندی تجویز مسترد کر دی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین امن کانفرنس میں روس اور چین غیر حاضر رہے، سوئٹزرلینڈ سمٹ میں چین کی عدم شرکت نے اس اجلاس کی اہمیت پر سوال کھڑا کر دیا ہے، روس نے بھی اسے ’بے فائدہ‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔الجزیرہ کے مطابق ہفتے کے روز شروع ہونے والا سوئٹزرلینڈ سربراہی اجلاس کا مقصد روس پر یوکرین میں اپنی جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا، لیکن ماسکو کے طاقت ور اتحادی چین کی عدم موجودگی سے یہ اجلاس بے اثر ثابت ہونے کا امکان ہے۔ تقریب میں امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس اور برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان کے رہنماؤں نے شرکت کر کے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔اٹلی اور جرمنی کے رہنماؤں نے یوکرین میں جنگ کو روکنے کے لیے ولادیمیر پیوٹن کی جنگ بندی کی شرائط کو سختی سے مسترد کر دیا، اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے روسی صدر کے منصوبے کو ’’پروپیگنڈا‘‘ قرار دیا، اور کہا کہ یہ تجویز دراصل یہ ہے کہ یوکرین کو ’’یوکرین سے دست بردار ہونا چاہیے۔‘‘ جرمن چانسلر اولاف شولز نے اسے ’آمرانہ امن‘ قرار دے کر مسترد کیا۔
0