0

امریکی صدر نے غزہ میں رمضان سےقبل سیز فائر کو مشکل قرار دیدیا

امریکی صدر جوبائیڈن نے رمضان سے قبل غزہ میں سیز فائر کو مشکل قرار دے دیا۔غزہ میں رمضان سے قبل جنگ بندی معاہدہ طے پانے کی کوششیں جاری ہیں لیکن قاہرہ میں اس حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں اب تک کوئی بڑی پیشرفت سامنے نہیں آسکی ہے۔امریکی خفیہ ایجنسی کے ڈائریکٹر بل برنس جنگ بندی معاہدے پر بات چیت کے لیے مصر کے بعد قطر پہنچ گئے ہیں جب کہ گزشتہ روز امریکی صدر بائیڈن نے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں غزہ کے ساحل پرامداد کیلئے عارضی بندرگاہ کے قیام کا اعلان کیا۔تاہم اب امریکی صدر نے غزہ میں رمضان سے قبل سیز فائر کو مشکل قرار دیا ہے جب کہ جوبائیڈن نے مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے میں تشدد پر تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔اس حوالے سے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہےکہ غزہ میں سیز فائر اسی صورت جلد متوقع ہے کہ حماس اسرائیل کی تجویز قبول کرے جس میں 45 دن کی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی تجاویز شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ حماس کو آج ہی اس پر دستخط کرنے چاہئیں تاکہ ہم 45 روزہ جنگ بندی کرسکیں اور اس میں مزید توسیع بھی ہوسکتی ہے جب کہ اس موقع کو مسلسل جنگ بندی کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ دوبارہ لڑائی کے بغیر سیز فائر جاری رہے۔برطانوی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اس خوفناک لڑائی کو ہر صورت روکنا چاہتے ہیں اور اپنی طرف سے اس کی ہر بہتر کوشش کررہے ہیں لیکن یہ حماس پر ہے کہ وہ اس حوالے سے فیصلہ کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں