
واشنگٹن:امریکی میڈیا نے پینٹاگون کی جانب سے قومی سلامتی کے نام پر عائد کردہ نئے ضوابط کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں آزادیٔ صحافت کے بنیادی اصولوں کے خلاف قرار دے دیا ہے۔امریکہ کے پانچ بڑے نشریاتی اداروں اے بی سی، سی بی ایس، سی این این، این بی سی اور فاکس نیوز نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے پینٹاگون کے نئے تقاضوں کو مسترد کر دیا ہے۔یہ بیان سی این این کمیونیکیشنز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کیا گیا جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ نئے قواعد صحافیوں کی قومی سلامتی سے متعلق آزادانہ رپورٹنگ کی صلاحیت کو محدود کرتے ہیں جو عوام کے جاننے کے حق اور شفاف جمہوریت کے اصولوں کے منافی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ان ضوابط کو تسلیم نہیں کرتے جو صحافیوں کو امریکہ اور دنیا کو قومی سلامتی سے جڑے اہم معاملات سے آگاہ رکھنے سے روکیں۔نیویارک ٹائمز نے بھی پالیسی کے الفاظ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہم پینٹاگون کی بات چیت کی کوششوں کو سراہتے ہیں، لیکن پالیسی میں اب بھی مسائل باقی ہیں، اور ہمارا ماننا ہے کہ مزید تبدیلیاں ناگزیر ہیں۔رائٹرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اپنی قابلِ اعتماد، غیر جانب دار اور آزاد خبر رسانی کے عزم کے مطابق ہم اس پالیسی پر اپنے تمام ممکنہ آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔اے بی سی نیوز اور فاکس نیوز نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔میڈیا اداروں کے مطابق نئی پالیسی کے تحت محکمہ دفاع کے اہلکاروں کو صحافیوں سے بغیر منظوری رابطہ کرنے پر ممکنہ مجرمانہ عمل سے جوڑا گیا ہے، جس سے محکمہ دفاع میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو سکتی ہے۔خبر رساں اداروں نے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ وہ آزاد، شفاف اور ذمہ دار صحافت کے اصولوں پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے، اور امریکی فوج و دفاعی اداروں کی رپورٹنگ اسی آزادی کے تحت جاری رکھیں گے۔ذرائع کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے حالیہ ضوابط کا مقصد قومی سلامتی کے حساس معاملات پر معلومات کی اشاعت کو محدود کرنا ہے۔تاہم میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی پالیسی احتساب اور شفافیت کے عمل کو متاثر کر سکتی ہے اور عوام کی درست معلومات تک رسائی کا راستہ بند ہو سکتا ہے۔واضح رہے کہ یہ نئی پابندیاں موجودہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کے دور میں عائد کی گئی ہیں، جو ماضی میں فاکس نیوز کے میزبان رہ چکے ہیں۔مبصرین کے مطابق ان کے دور میں میڈیا رسائی پر کنٹرول میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو شفافیت اور آزادانہ رپورٹنگ کے عالمی اصولوں سے متصادم ہو سکتا ہے۔