بین الاقوامی
Trending

ٹرمپ کا جاپان کے ساتھ وسیع تجارتی معاہدے کا اعلان، چین بھی مذاکرات کیلئے متحرک

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کے ساتھ ایک وسیع تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے، جب کہ چین نے کہا ہے کہ وہ اگلے ہفتے امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں اپنے نائب وزیرِ اعظم کو بھیجے گا تاکہ ایک حتمی معاہدہ ممکن بنایا جا سکے، کیونکہ حتمی ڈیڈ لائن قریب آ رہی ہے۔خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے بڑے تجارتی خسارے کو کم کرنے کی کوشش میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر دیگر ممالک یکم اگست تک واشنگٹن کے ساتھ معاہدے پر نہیں پہنچتے، تو وہ ان پر جوابی محصولات عائد کریں گے۔جاپان کے ساتھ اس معاہدے اور منگل کو ہی فلپائن کے ساتھ کیے گئے ایک اور معاہدے کے ساتھ ٹرمپ اب تک 5 تجارتی معاہدے کر چکے ہیں، ان میں برطانیہ، ویتنام اور انڈونیشیا کے ساتھ ہونے والے معاہدے بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ یہ اہم معدنیات کی برآمد پر عائد پابندیاں نرم کریں گے۔ادھر چین، کینیڈا، میکسیکو اور یورپی یونین جیسے بڑے تجارتی شراکت داروں سے بات چیت تاحال جاری ہے۔چین نے بدھ کے روز کہا کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات میں تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کرے گا اور تصدیق کی کہ نائب وزیرِ اعظم ہی لیفنگ مذاکرات میں شرکت کریں گے۔ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’ہم نے ابھی جاپان کے ساتھ ایک بہت بڑا معاہدہ مکمل کیا ہے، شاید یہ اب تک کیا جانے والا سب سے بڑا معاہدہ ہے‘۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس معاہدے کے تحت ’جاپان میری ہدایت پر امریکا میں 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، جس سے امریکا کو 90 فیصد منافع حاصل ہوگا‘ تاہم انہوں نے اس غیر معمولی سرمایہ کاری منصوبے کی مزید تفصیلات نہیں دیں، لیکن کہا کہ اس سے ’لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوں گی‘۔امریکا جاپانی برآمدات پر پہلے ہی 10 فیصد ٹیکس عائد تھا اور معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں یکم اگست سے یہ ٹیکس 25 فیصد ہوجانا تھا،جاپان میں 8 فیصد ملازمتوں کی حصے دار آٹو انڈسٹری پر پہلے ہی 25 فیصد ڈیوٹی عائد تھی، جب کہ اسٹیل اور ایلومینیم پر 50 فیصد محصولات بھی نافذ تھے۔جاپانی وزیراعظم شیگرو اشیبا نے اعلان کیا کہ گاڑیوں پر ٹیکس اب کم ہو کر 15 فیصد رہ گیا ہے، جس کے نتیجے میں ٹویوٹا اور مٹسوبشی کے حصص میں 14 فیصد تک اضافہ ہوا اور نکی انڈیکس میں 3.5 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم دنیا کے پہلے ملک ہیں جس نے لا محدود حجم کے ساتھ گاڑیوں اور آٹو پارٹس پر محصولات میں کمی حاصل کی ہے‘۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button