لیکن میں یہ کس سے کہہ رہا ہوں کہ وہ شرم کریں؟
شرم تو وہ کرتے ہیں جن میں غیرت ہو، حیا ہو، پاسِ ناموس ہو۔ لیکن یہ جو بے غیرت، بے شرم مجرموں کا ایک ٹولہ، جرنیلوں کی وردی میں ملبوس اپنے قلعہ، جی ایچ کیو، میں بیٹھا ہے یہ تو افراد کے اس قبیلہ سے تعلق رکھتا ہے جنہیں انسان کہنا انسانیت کی توہین ہے!
یہ عاصم منیر،اور اس کے دو گماشتے، جنرل ندیم انجم اور فیصل نصیر، پاکستانی افواج کے اس قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں جن کا خیالِ خام یہ ہے کہ پاکستان ان کی موروثی جاگیر ہے جس کے ساتھ وہ جو چاہیں کرسکتے ہیں۔ اور ان کا ساتھ دینے کیلئے ملک کی سب سے بڑی عدالتِ انصاف کی سربراہی کی مسند پہ وہ بے ضمیر، خرِ عیسیٰ، بیٹھا ہے جس کے خمیر میں عدل و انصاف کی کوئی رمق نہیں ہے۔
تو یہ گینگ آف فور (چار کا ٹولہ) پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھ کر وہ حرکتیں کررہا ہے جن کی پاکستان کی سیاہ تاریخ میں بھی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ چین کے 1960ء کے عشرے میں ماؤزے تنگ کی بیوی نے ایک گینگ آف فور بنایا تھا جس کی سیاہ کاریوں پر چین کی تاریخ شرمندہ ہے لیکن یہ جو چوروں کا ٹولہ پاکستان سے جونکوں کی طرح چمٹا ہوا ہے اور ملک و قوم کا خون بوند بوند پی رہا ہے اس کی سیاہ کاریوں کے سامنے تو چین کا رسوائے زمانہ گینگ آف فور پانی بھرتا ہے۔
تو اس چار کے ٹولہ نے بہت بڑا ڈاکہ ڈالا ہے!
ڈاکہ پڑا ہے عمران خان کی اور عمران کی قیادت سے سرشار ان متوالوں کی ہوشربا انتخابی کامیابی پر جس نے 8 فروری کے عام انتخابات میں وہ جلوہ دکھایا کہ یزید عاصم منیر اور اس کے گماشتوں کی آنکھیں اس کی چکا چوند سے خیرہ ہوگئیں!
اپنی جانب سے اس جرائم پیشہ چار کے ٹولہ نے ہر طرح کی پیش بندی کرلی تھی کہ عمران خان اور اس کی تحریکِ انصاف کے ہاتھ پاؤں سب کاٹ دئیے تھے۔ خرِ عیسٰی نے یہ کارنامہ کیا تھا کہ تحریکِ انصاف کا علامتی نشان، کرکٹ کا بلا، ان سے چھین لیا تھا اور یزیدیوں کا خیال تھا، جو خام ثابت ہوا، کہ جس ملک کے چالیس فیصد عوام، ان یزیدیوں کی لوٹ مار کی وجہ سے علم سے محروم رہ گئے ہوں وہاں ایک مقبول سیاسی جماعت کو اس کے انتخابی نشان سے یتیم کردینا اس کی تحریک پر لبیک کہنے والوں کیلئے ایسا مہلک وار ہوگا کہ وہ اس سے جانبر نہیں ہوسکیں گے۔
لیکن مجرموں کا ٹولہ خود ہی جہالت کا شکار ہے۔ طاقت کے نشہ نے اسے بینائی اور بصیرت دونوں سے محروم کردیا ہے۔ تو ان فراعین کو یہ دکھائی ہی نہیں دیا کہ پاکستان کی نوجوان نسل جدید ٹیکنالوجی کے اسرار و رموز سے بخوبی آگاہ ہے اور اس میں ایسی مہارت رکھتی ہے کہ جرنیلوں اور ان کے سہولت کاروں کی ہر شاطرانہ چال کا توڑ اور ہر زہر کا تریاق اس کے پاس ہے۔
فراعین کو یہ بھی خوش فہمی تھی کہ انہوں نے تو اپنے مقبوضہ پاکستان کے عوام کی امیدوں کا سہارا، ان کے ارمانوں کا موسیٰ، عمران خان کو تو جیل کی سلاخوں کے پیچھے محبوس کردیا تھا تو اس کے چاہنے والے بد دل ہوجائینگے اور 8 فروری کو چند ہی ہونگے جو ووٹ ڈالنے کیلئے نکلنے کی حماقت کرینگے۔
پھر عمران کے جانثاروں اور ماننے والوں کی برین واشنگ، منفی برین واشنگ، اس طرح بھی کرنے کی کوشش کی گئی کہ جرنیلوں کی اور نامی چوروں کی سنگت کی خوب خوب تشہیر کروائی گئی۔ جرنیلوں کے مقبوضہ پاکستان میں گذشتہ ایک برس سے عمران کا نام کسی اخبار، کسی نیوز چینل میں لینا قابلِ دست اندازی قانون ہے۔ ویسے بھی پاکستان میں قلم فروش صحافیوں کی بہتات ہے جنہیں فوج کی طرف سے باقائدہ وظیفہ جاری کیا گیا عمران کے خلاف بیہودہ اور من گھڑت پروپیگنڈا کرنے کیلئے جنہیں ان کی رضا و رغبت سے استعمال کیا گیا۔
مقصد اس ابلیسی مہم کا یہ تھا کہ عمران کے چاہنے والے یہ سوچ کے صبر کرلیں اور گھروں سے نہ نکلیں کہ کیا فائدہ ہمارے ووٹ کا جب انتخابی عمل کا نتیجہ تو پہلے سے ہی تیار کرلیا گیا ہے۔ پاکستان کے عوام کو یہ باور کروانے کی مہم چلائی گئی کہ جیسے فی زمانہ ماں کے پیٹ میں ہی بچے کی جنس اس کے پیدا ہونے سے بہت پہلے بتادی جاتی ہے اسی طرح پاکستان کے مالک و مختار فرعونی جرنیلوں نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ پھر سے اس نامی چور، نواز شریف کو اگلا وزیر اعظم بنائینگے۔ اسی لئے تو اس مردِ بیمار کو جھاڑ پونچھ کے لندن سے لایا گیا ہے اور خرِ عیسٰی جیسے بے ضمیر ججوں کی معاونت سے اسے ایسا پاک و صاف کردیا گیا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے کل ہی پیدا ہوا ہو!
تو یزید عاصم منیر اور اس کے دیگر جرائم پیشہ جرنیلوں اور خرِ عیسٰی کو کامل اطمینان تھا کہ ان کا تیر نشانے پر لگے گا اور عمران کی پکار پر اس کے متوالے 8 فروری کو گھروں سے نہیں نکلیں گے۔
لیکن پھر انہوں نے وہ دیکھا جس کی انہیں امید نہیں تھی!
ہمیں یہاں ایک پرانا شعر یاد آگیا۔
ؔفقیہہِ شہر کو حیراں قلندروں نے کیا
گلی گلی نکل آئے علی علی کہتے!
تو عمران کے چاہنے والے اور اس کی تکبیر پر لبیک کہنے والے متوالے 8 فروری کو سیلاب کی مانند اپنے گھروں سے نکلے اور یزیدیوں کو شرمندگی کے دریا میں غرق کردیا!
8 فروری کو پاکستان کی انتخابی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹروں نے حصہ لیا اور ان امیدواروں کے حق میں فیصلہ سنایا جو انتخابی اکھاڑے میں بلے کے نشان سے محروم اترے تھے آزاد امیدوار کی حیثیت میں۔ دجال فائز عیسٰی کی آنکھیں بھی کھل گئی ہونگی کہ اس کا وار خالی گیا تھا اور تحریکِ انصاف کے سائے میں الیکشن لڑنے والے آزاد امیدوار پالا مار گئے تھے۔
ہم بھی لاکھوں کڑوڑوں پاکستانیوں کی طرح انتخابات کے نتائج کی ٹیلیوژن پر رپورٹنگ لائیو دیکھ رہے تھے۔ ہر نتیجہ عمران خان کے حق میں تھا۔ ہر حلقہ سے عمران کے معتقدین کامران ہورہے تھے کہ اچانک نتائج کی ترسیل رک گئی اور پھر گھنٹوں تک تعطل جاری رہا۔
معلوم یہ ہوا کہ نتائج کے اعلان کا سلسلہ یزید عاصم منیر کے حکم پر روکا گیا تھا کیونکہ فرعون حواس باختہ ہوگیا تھا کہ اس نے کیا سوچا تھا اور کیا نتیجہ سامنے آرہا تھا۔
پھر انتخابی نتائج پر ڈاکہ پڑنا شروع ہوا جس کا سرغنہ عاصم منیر تھا۔ اس کو فکر یہ تھی کہ وہ جس چور کو پاک صاف کرکے پاکستان پر چوتھی بار مسلط کرنا چاہ رہا تھا وہ تو دونوں حلقوں میں بری طرح پٹ رہا تھا جہاں سے وہ امیدوار تھا۔
ہم دیکھ رہے تھے کہ چور نواز خیبر پختون خواہ میں تو ہار ہی چکا تھا لیکن اپنے تختِ لاہور میں بھی وہ عمران کی دستِ راست، ڈاکٹر یاسمین راشد سے، جو مہینوں سے پابندِ سلاسل ہیں، پچاس ہزار سے زائد ووٹوں سے ہار رہا تھا۔
لیکن پھر عاصم منیر کے باوردی غنڈوں نے اپنے باس کے حکم پر انجینئرنگ شروع کی اور اگلی صبح کا سورج نکلا تو چور نواز کئی ہزار ووٹ لیکر فاتح قرار دے دیا گیا۔
وہ جو کہتے ہیں کہ نقل کیلئے بھی عقل چاہیے وہ سچ ہی کہتے ہیں۔ نواز کو جس بھونڈے طریقے سے جتوایا گیا ہے اسی سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان پر آسیب کی طرح مسلط یہ طاغوتی ٹولہ کتنا جاہل اور علم سے بے بہرہ ہے۔ نواز کے حق میں اتنے ووٹ دکھائے گئے ہیں جتنے ووٹ اس حلقہء انتخاب میں تھے بھی نہیں۔ مزید حماقت یہ کہ اس حلقہ کے بارہ امیدواروں نے کوئی ووٹ حاصل ہی نہیں کیا سب چور میاں صاحب کے حق میں صفر رہ گئے۔ الامان و الحفیظ!
اس سے اندازہ ہوتا ہے پاکستان کی بدنصیبی کا ان جاہل، علم سے بے بہرہ غاصب جرنیلوں کے عہدِ طاغوت میں جو پاکستان سے جونکوں کی طرح سے چمٹے ہوئے ہیں۔ عاصم منیر جیسا اجڈ، گنوار، نیم تعلیم یافتہ فرعون بنا بیٹھا ہے اور نواز جیسے چور کو وزیر اعظم بنوانا چاہتا ہے تاکہ اس سے اپنی مدت عہدہ میں توسیع حاصل کرسکے۔
پاکستان کی سب سے بڑی بدنصیبی اس کی فوج بن گئی ہے۔ فوج کے فرعون صفت جرنیل بن گئے ہیں جو پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھ کر خونخوار بھیڑیوں کی طرح اسے نوچ کھسوٹ رہے ہیں۔
لیکن اس بار ڈاکہ ڈالنے والے اس بری طرح پکڑے گئے ہیں کہ انہیں منہ چھپانے کی جگہ نہیں بچی۔
ڈاکہ یوں پکڑا گیا کہ پاکستانی بھی جاگ رہے تھے اور عالمی ذرائع ابلاغ، جو پاکستانی یزیدوں کی دسترس سے آزاد ہیں، پاکستان پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھے۔
سو یہ ہوا کہ دنیا کے ہر مؤقر اخبار اور جریدہ، جن میں نیویارک ٹائمز، فنانشل ٹائمز، گارجین، ٹائم میگزین، اکنامسٹ، الجزیرہ ٹیلیوژن، بی بی سی اور دیگر عالمی شہرت اور ساکھ رکھنے والے اخبار اور جریدے شامل ہیں، چوروں کی چوری کی خوب خوب تشہیر کی ہے۔
مشہورِ زمانہ جریدہ، دی اکانومسٹ نے اپنے سر ورق پر جو تصویر لگائی ہے اسے دیکھ کر اگر پاکستان کے ان خود ساختہ محافظوں میں شرم و غیرت کی ایک ہلکی سی رمق بھی ہوتی تو ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ تصویر میں ایک بہت بڑا فوجی بوٹ پاکستانی عوام کے جم غفیر کو کچل رہا ہے اور عوام ہاتھ بلند کرکے فریاد کررہے ہیں!
مغربی ذرائع ابلاغ نے امریکہ، برطانیہ کی حکومتوں اور یورپی یونین کو مجبور کردیا کہ وہ پاکستان میں اس واضح دھاندلی کی مذمت کریں جو ان حکومتوں نے کی ہے۔
پاکستان کے فسطائی جرنیل، یزید عاصم منیر کی سربراہی میں آج پوری دنیا کے سامنے ننگے ہوچکے ہیں۔ ان کی فرعونیت کا لبادہ تار تار ہے۔ پاکستان کے جمہور نے ان کے داغدار اور بدنما چہروں سے ہر نقاب نوچ لی ہے۔
وقت آگیا ہے کہ ان غاصبوں کا کھلا احتساب ہو۔ یہ ملک سے غداری کے مرتکب ہوئے ہیں۔ پاکستان کا آئین جمہور کی حاکمیت اور بالا دستی کا واشگاف اعلان کرتا ہے۔ جمہور پاکستان میں ریاست اور نظامِ ریاست کی بنیاد اور اساس ہیں۔ ان کے حق پر ڈاکہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری ہے ملک سے بھی اور قوم سے بھی۔
آجتک قانون کی گرفت میں صرف سیاستداں ہی آتے رہے ہیں۔دو وزرائے اعظم قتل کئے گئے، ایک مقبولِ عوام وزیر اعظم کو تختہء دار پر گھسیٹا گیا اور اسے پھانسی کا مستحق قرار دینے والے وہی جرنیل تھے جنہوں نے بار بار پاکستان کے آئین کو توڑا، قانون کی بے حرمتی کی اور یہی نہیں بلکہ پاکستان کو دو لخت کیا، ملک کی اکثریتی آبادی کو ملک سے الگ ہونے پر مجبور کیا۔
جرنیلوں کے جرائم کی فہرست بہت طویل ہے۔ ابھی دو برس پہلے ملت فروش قمر باجوہ نے ایک غیر ملکی طاقت کے ایماء پر عمران کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹا لیکن وہ ملت فروش آزاد گھوم رہا ہے اور وہ جسے معتوب کیا گیا، اس کے باوجود کہ وہ کڑوڑوں پاکستانیوں کے دلوں کی دھڑکن ہے، عمران خان ، وہ پابندِ سلاسل ہے۔ کیوں؟
کیا پاکستان ان فرعون جرنیلوں کیلئے بنا تھا جو اس ملک و قوم پر مسلسل ایک عذاب کی صورت مسلط ہیں؟ان کا احتساب کب ہوگا؟ انہیں ملک سے غداری کے جرم میں کب تختہء دار پر گھسیٹا جائے گا؟ کیا پاکستانی قوم ان کے غلیظ ہاتھوں سے یونہی برباد ہوتی رہے گی؟
ان سب سوالوں کے جواب جب تک اس قوم کو نہیں مل جاتے اس وقت تک پاکستان کی نجات کا عمل شروع نہیں ہوگا۔حکیم الامت کا سو برس پرانا سوال آج غاصب جرنیلوں کے مقبوضہ پاکستان کے تناظر میں اپنے آپ کو اونچی آواز میں دہرا رہا ہے:
؎آگ ہے، اولادِ ابراہیم ہے، نمرود ہے
کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے!
0