0

جس نے مسلم ووٹرز کے دل جیت لیے وہ امریکی صدر بن جائے گا

صدارتی الیکشن میں حکمراں جماعت ڈیموکریٹ کی کملا ہیرس اور اپوزیشن جماعت ریپبلکن کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے اور دونوں اپنی فتح کے لیے مسلم ووٹرز کی جانب دیکھ رہے ہیں جو فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عرب نژاد امریکی ووٹرز کی تعداد کہیں زیادہ ہیں جو عرصے سے کبھی ڈیموکریٹ تو کبھی ریپبلکن کو ووٹ دیتے آئے ہیں۔اس صدارتی الیکشن میں مسلم ووٹرز کو فلسطین، لبنان اور بالخصوص غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر جہاں مسلم ووٹرز کو متحد کردیا ہے وہیں ڈیموکریٹ یا ریپبلکن میں کسی ایک کے انتخاب کی حکمت عملی پر منقسم نظر آتے ہیں۔اکثر مسلم ووٹرز کا کہنا ہے کہ وہ تذبذب کا شکار ہیں کیوں کہ کسی بھی امیدوار نے کھل کر اسرائیلی جارحیت کی مذمت نہیں کی اور نہ ہی غزہ سے اظہارِ ہمدردی کیا ہے۔کئی مسلم جماعتوں اور گروپس نے بھی عندیہ دیا ہے کہ اگر پولنگ ڈے تک کسی بھی امیدوار نے غزہ پر راست اقدام نہیں اُٹھایا تو مسلم ووٹرز پولنگ اسٹیشن جانے کا تکلف جھیلنے کے بجائے گھر پر رہنا پسند کریں گے۔الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے عرب نژاد امریکی لیلیٰ ایلابڈ کہتی ہیں کہ وہ اور دیگر مسلم ووٹرز غزہ اور لبنان کے اجتماعی جنازوں کے ساتھ ہیں۔ ہم غمگین ہیں۔ ہم مایوس ہیں۔ ہم ناراض ہیں۔ ہم دل شکستہ ہیں۔ ہمیں دھوکے بازی کا احساس ہو رہا ہے۔ایک اور تارک وطن ووٹر نے بتایا کہ میں نہ تو نائب صدر کملا ہیرس اور نہ ہی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دوں گئی کیوں دونوں نے کوئی ایسی پالیسی نہیں اپنائی ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہو کہ غزہ پر بمباری بند ہونے والی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں