بلا شبہ حج عمرہ اور ریاض الجنہ مسجد نبویؐ کی حاضریاں دن بدن مشکل ہوتی جا رہی ہیں ۔ اب وہ زمانے گئے جب بیت اللہ شریف کی زیارت مسجد الحرام کے دروازوں سے ہی ہوجایا کرتی تھی ، پھر ایک وقت آیا ایک ہی باب ملک عبد العزیز سے داخل ہوتے ہی کعبۃ اللہ پر نگاہ پڑ جاتی تھی لیکن جوں جوں زائرین کا ہجوم بڑھتا گیاکعبہ بھی چھپا دیا گیا۔یاد رہے کہ باب عبد العزیز جو کلاک ٹاور کے سامنے ہے آجکل زیر تعمیر ہونے کے سبب بیت اللہ کی باہر سے زیارت نہیں ہو پاتی اور زائرین عمرہ کو اس کے ساتھ والےراستے سے اندر جانے دیا جاتا ہے اس کے علاوہ صحن کعبہ میں جانے کے تمام راستے بند ہیں اور خروج یعنی باہر آنے کا راستہ باب فہد ہے ۔فقط زائرین عمرہ کو صحن کعبہ میں جانے کی اجازت ہوتی ہے ۔ کرونا کے بعد سے موبائل فون پر عمرہ اور ریاض الجنہ حاضری کا پرمٹ حاصل کرنے کے لئے سعودی ایپ “ نسک” ڈائون لوڈ کرنی پڑتی ہے آجکل احرام والوں کو بغیر پرمٹ کے ہی مطاف جانے کی اجازت ہے۔مرد دو سفید چادروں میں بغیر پرمٹ دکھائے گرائونڈ فلور یعنی مطاف جا سکتے ہیں ،سادہ لباس والے مرد دوسری منزل پر بھیج دئیے جاتے ہیں جبکہ خواتین کے لئے مطاف جانے پر کوئی پابندی نہیں ۔بارہ مہینے ہجوم کے سبب خواتین کے لئے صحن حرم میں طواف کے علاوہ بیٹھنے کی زیادہ گنجائش نہیں اور بغیر احرام کے مردوں کو نفل طواف اور نماز کے لئے دوسری تیسری منزل بھیج دیا جاتا ہے ۔وزٹ ویزے کی وجہ سے مکہ مدینہ میں بارہ مہینے ہجوم رہنے لگا ہے ۔بروز جمعہ ہفتہ مقامی چھٹی ہونے کے سبب زیادہ رش ہوجاتا ہے ۔طواف اور سعی کے لئے نصف شب دو ڈھائی کا وقت مناسب موقع ہے ۔ موسم بھی ٹھنڈا ہوتا ہےاور ہجوم بھی کم ملتا ہے۔چار بجے اذان تہجد کے وقت ہجوم بڑھنا شروع ہو جاتا ہے ۔ صفا مروہ کے لئے دوسری منزل پر ہجوم قدرے کم ہوتاہے ۔بزرگوں اور چھوٹے بچوں کے لئے تیسری منزل پر سکوٹر پر عمرہ بھی اچھی سہولت ہے مگر خیال رہے تیسری منزل پر جاکر ٹکٹ خریدنے کے لئے اکثر لمبی قطاروں میں انتظار کی تکلیف سے بچنے کے لئے آن لائن ٹکٹ خرید لیا جائے ۔مردوں کے لئے دوسری تیسری منزل پر نفل طواف طویل ہونے کے سبب اکثر مرد نفل طواف سے گھبرا جاتےہیں ۔بیت اللہ کی زیارت اور طواف ہی تو عمرہ کی جان ہیں ورنہ نمازیں اور تلاوت قرآن تو کہیں بھی ادا ہوجاتی ہیں ۔ مکہ معظمہ کے سفر کا مقصد ہی اللہ کے گھر کا طواف اور اس کی زیارت ہے اور وہ اب پہلے جیسی آسان موجیں نہیں رہیں ، خاص طور پر عورتیں جو جسمانی طور پر نازک ہوتی ہیں ان کو کہیں سکون سے بیٹھنے کی آسان جگہ میسر نہیں ،چل چل کے تھکن سے بے حال ہو جاتی ہیں ۔دور دراز ہوٹلوں سے چل کر آتی ہیں اور مسجد الحرام میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ مسجد نبوی ریاض الجنہ میں داخلے کے لئے بھی اکثر عورتیں محروم رہ جاتی ہیں ، روتی تڑپتی ہیں کسی کا پرمٹ نہیں کھلتا کسی کو ایپ ڈائون لوڈ کرنا نہیں آتی کسی کو اوقات زیارت اور دروازوں کی سمجھ نہیں آتی ، الغرض عمرہ کے بے حساب ویزے تو کھول دئیے ہیں مگر زیارات مقام مقدسہ مشکل بنا دی گئی ہیں ۔ ہوٹلوں میں کمرے نہیں ملتے اور مل جائیں تو عام بندے کی جیب کےبس کی بات نہیں ۔ عمرہ کا رش جوں جوں بڑھتا جا رہا ہے سعودی حکومت کی آمدن میں بے حساب اضافہ ہو رہا ہے مگر غریب اور متوسط کے لئے مشکل بنتی جا رہی ہے ۔پاکستانی کرنسی کی قدر گرتی جا رہی ہے اور سعودی عرب میں مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے ۔زیارت روضہ پاک ریاض الجنہ کی ایپ اور پرمٹ کے موجودہ نظام سے پہلے والا سسٹم اچھا تھا جب مخصوص اوقات پر عورتوں کی ٹولیاں بنائی جاتی تھیں اور سب کو موقع مل جاتا تھا ۔ایپ سسٹم نئی نسل کے لئے تو آسان ہے وہ بھی اگر ایپ ایکٹو رہے لیکن مکہ اور مدینہ پاک اکثریت بزرگ اور سادہ عوام کی جاتی ہے ،سعودی حج انتظامیہ کو چاہئے زائرین کے لئے پہلے ایسا آسان نظام ہی رہنے دیا جائے ۔وزٹ ویزہ بھی تین ماہ کی بجائے ایک ماہ کا مناسب ہے ۔حج کا نظام بھی گزشتہ حج میں ناکام رہا ۔گرم ترین موسم کی شدت میں حاجیوں کی اموات حج انتظامیہ کی ناکامی کے سبب ہوئیں ۔ امیر طبقہ سہولیات حاصل کر لیتا ہے غریب اور متوسط پانی کے دو گھونٹ کو ترستا مر گیا ۔رواں چند برس حج موسم گرما میں ہوں گے ۔سعودی حج منسٹری کو پانی اورٹرانسپورٹ اور چھتریوں کا خاص بندوبست کرنا ہو گا ۔ امیر اور غریب کے حج میں اس قدر تفریق نہ رکھی جائے کہ رب ناراض ہوجائے ۔دنیا بھر میں حج عمرہ کی ٹریول ایجنسیاں لوٹنے پر لگی ہوئی ہیں مگر سعودی حج منسٹری بھی کسی سے کم نہیں ۔ کرونا کے عذاب کو شاید سب بھول چکے ہیں ۔موت کے خوف سے رب کا گھر تک بند کر دیا ، مسجد نبویؐ میں سحر افطار بند ہو گئے ، سبیل پر پابندی اور جرمانے لگا دئیے ۔کرونا کا اتنا خوف دیکھا گیا کہ کاش اتنا رب کا خوف ہوتا تو آج مسلمانوں دنیا بھر میں ذلیل نہ ہورہے ہوتے ۔فلسطین کے حالات مسلمانوں کی منافقت کے سبب ہیں ۔ یہودو نصاریٰ جانتے ہیں مسلمانوں کی تکہ بوٹی کر دو انہیں بچانے ان کا کوئی مسلمان بھائی نہیں آئے گا ۔ سب کے اثاثے یہودو نصاریٰ کے ملکوں میں محفوظ ہیں ۔اللہ اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر جانے کا جنون کم نہ ہو گا خواہ برتن مانجھ کر جمع پونجی اکٹھی کریں یا اپنی جھونپڑی بیچنا پڑے ، سوال تو ان سے ہو گا جو غریب اور امیر میں تفریق رکھتے ہیں ۔ امیر کے فرج اور کمرے ٹھنڈے اور غریب پانی کے دو گھونٹ کو ترس کر حالت احرام میں دم توڑ دے ۔حرمین شریفین کے انتظامات ہمیشہ مثالی رہے ہیں البتہ گزشتہ چند برسوں سے زائرین کو جہاں کہیں مشکلات در پیش ہیں ان کی جانب بھی توجہ دی جائے گی۔اللہ سب کی حاضری اور خدمات قبول فرمائے آمین ۔
میں مدینےسےکیا آگئی ہوں، زندگی جیسےبجھ سی گئی ہے
گھر کےاندر فضا سونی سونی، گھر کےباہر سماں خالی خالی
میں فقط نام لیوا ہوں ان کی ،ان کی توصیف میں کیا کروں گی
میں نہ اقبال خسرو، نہ سعدی ، میں نہ قدسی نہ جامی، نہ حالی!
0