غریب طلباء کھلاڑیوں اور آگے بڑھنے کاعزم رکھنے والوں کو ارشد ندیم سے سبق سیکھنا چاہیے اور اسکو زندہ روشن مثال بنا کر اس کی پیروی کرنی چاہیے۔ میاں چنوں کے ایک گائوں میں کچے گھر میں رہنے والا انسان جس کی عمر صرف 27 سال ہے اس نے جیولن تھرو میں دنیا کی تاریخ بدل دی سو سالہ ریکارڈ توڑ دیا اور ایک نیا ریکارڈ بنا دیا 92.97 فٹ نیزہ پھینک کر بھارت کو اور دنیا کو سکتے میں ڈال دیا۔ لوگ حیران تھے کہ یہ کیا ہو گیا۔ پیرس اولمپک میں ویسے تو کئی ریکارڈ بنے لیکن یہ ریکارڈ ایسا تھا کہ جیولین تھرو کی لمبی تاریخ بدل گئی شائد کافی سالوں تک کوئی یہ ریکارڈ نہ توڑ سکے کہاں سے وہ اتنی ہمت لائے گا۔ کہاں سے وہ اتنی طاقت لائے گا کہاں سے وہ اتنی پرفیکشن لائے گا کہاں سے وہ اتنا قد کاٹھ لائے گا کس کے ساتھ غریب ماں کی اتنی دعائیں ہونگی کس کی بیوی اتنی خاموشی سے اپنے شوہر کے ریکارڈ بننے کا انتظار کررہی ہو گی کس کا بیٹا اس انتظار میں نہیں سو رہا ہو گا کہ اس کا والد جب آئے گا تو اس کے لئے گولڈمیڈل لے کر آئے گا۔ بھارت میں جو کمنٹیٹر اس وقت کمنٹری کررہے تھے ان پر سکتہ طاری ہو گیا ان کے منہ سے آواز نہیں نکل رہی تھی ان کے ہوش حواس گم ہو گئے تھے۔ ورلڈ ریکارڈ بن گیا۔پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن ہو گیا نہ جانے کتنے سالوں کے بعد پاکستان کا قومی ترانہ پیرس کی فضائوں میں گونجا اس مرتبہ بھارت کوئی بھی گولڈ میڈل نہ جیت سکا۔نیرج چوپڑا نے سلور کا تمغہ جیتا۔ 150کروڑ آبادی کا ملک جس سے 117 کھلاڑی پیرس آئے لیکن کوئی بھی گولڈ میڈل حاصل نہ کر سکا لیکن ارشد ندیم نے وہ کارنامہ کر دکھایا اور ایسا ریکارڈ قائم کیا کہ برسوں تک کوئی اس ریکارڈ کو نہیں توڑ پائے گا۔
ارشد ندیم کون ہے کیسے اس نے یہ سب کیا اس کے پیچھے اس کی مستقل مزاجی اور یقین محکم تھا۔ میاں چنوں کے ایک کچے سے گھر میں جنم لینے والا ندیم جس کے پاس کرائے کے بھی پیسے نہیں ہوتے تھے جس کے ماں باپ نے اس کو جلدی نوکری پر لگا دیا کہ کچھ پیسے آئیں گے اور گھر کا خرچہ چلے گا لیکن اپنی بات اور یقین پر ڈٹ جانے والا ندیم اپنے ٹارگٹ پر پورا یقین رکھتا تھا۔ اس نے دنیا میں مقام بنایا ہے پہلے وہ کرکٹ کھیلا پھر شاٹ پُٹ کا نمبر آیا لیکن آخری بات جیولین تھرو پر آ کر رکی اس کی تربیت میں اس کے کوچ بٹ صاحب کا بھی بہت ہاتھ ہے۔ انہوں نے اس ہیرے کو تراشنے میں بہت مدد کی آخر قت تک وہ اس کو حوصلہ دیتے رہے اور ساتھ ساتھ ہدایت بھی دیتے رہے ندیم جو کامن ویلتھ گیم میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر چکے تھے وہ بہت پرامید تھے کہ کامیابی یقینی طور پر ان کے قدم چومے گی اور وہی ہوا اللہ نے اس کے ہاتھوں گولڈ میڈل کے ساتھ ساتھ ایک نیا ریکارڈ بنوا دیا جس کو توڑنا اتنا آسان نہ ہو گا۔
ملک کے ہر نوجوان کو چاہے وہ غریب ہو یا امیر ارشد ندیم نے ایک پیغام دیا ہے کہ کہ کامیابی ان ہی لوگوں کے قدم چومتی ہے جو اللہ پر یقین رکھتے ہوں جواپنی زندگی کے گول کو حاصل کرنے پر یقین رکھتے ہوں جوانہوں نے اپنے لئے گول سیٹ کیا ہے غربت، پیسہ، رشوت، پوزیشن کوئی چیز بھی آڑے نہیں آتی ہے۔ قائداعظم کا وہ قول یاد کریں ’’یقین محکم‘‘ اگر انسان کے پاس یقین ہے تو کوئی چیز اس کوآگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔ ایمان اور یقین ہی ایسی دو چیزیں ہیں جوانسان کو بہت اوپر لے جا سکتی ہیں۔ ایمان اللہ کی ذات پر جوکچھ ہوتا ہے وہ اللہ کی مرضی سے ہوتاہے۔
اگر اللہ کی مرضی شامل حال رہی تو ایسا ہو گا اللہ نہ دولت دیکھتا ہے نہ صورت دیکھتا ہے نہ غربت دیکھتا ہے وہ صرف یہ دیکھتا ہے کہ بندے کو اپنے اوپر کتنا یقین ہے۔ اللہ پر کتنایقین ہے پھر اللہ اپنے بندوں پر کرم کر دیتا ہے۔ زمین سے اٹھا کر آسمان پر پہنچا دیتا ہے۔ دنیا ایسے لوگوں سے آج بھی بھری ہوئی ہے جنہوں نے دنیا کی تاریخ بدل دی۔ غور سے یاد کریں بھارت کا وزیراعظم نریندر مودی چائے بیچتا تھا۔ ارشد ندیم معمولی سی نوکری کرتا تھا آج وہ کروڑوں روپے انعام میں حاصل کر چکا ہے۔ پاکستان کے ہر نوجوان کے لئے پیغام ہے محنت کرو۔ آگے بڑھو کامیابی یقینا تمہارے قدم چومے گی۔
0