حکومتی وزیر عطا تارڑ نے ایک دھماکے دار پریس کانفرنس کر دی۔ حکومت تحریک انصاف پر پابندی لگائے گی۔ آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ عمران خان اور صدر عارف علوی سمیت ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی جنہوں نے قومی اسمبلی توڑی تھی پر چلائے گی اور ریفرنس سپریم کورٹ میں بھیجے گی ۔ یہ مضحکہ خیز بیان آتے ہی پاکستان تو کیا پوری دنیا میںہنگامہ مچ گیا۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کا میڈیا حیران رہ گیا ساتھ ساتھ امریکہ کے ترجمان کو بولنا پڑا کہ ہم پاکستان کے سیاسی حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور بہت قریب سے حکومتی اقدامات کودیکھ رہے ہیں ۔ لوکل میڈیا کے اینکروں کو ایک موضوع ہاتھ آگیا ہر شخص اس پر اپنے اپنے اندا سے تبصرہ کر رہا تھا کیوں ایسی بے وقوفی حکومت کررہی ہے۔ پاکستان کی سب سے مقبول جماعت پر کیسے پابندی لگائی جا سکتی ہے جب سے سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو بحال کیا ہے اور اس کو خواتین اور اقلیتوں کی سیٹیں دینے کا حکم الیکشن کمیشن کو دیا ہے تب سے یہ ہنگامہ شروع ہوا ہے کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیںتھا کہ سپریم کورٹ کے آٹھ جج اس قدر اکثریت کے ساتھ تحریک انصاف کو پارلیمنٹ میں بحال کر دیں گے ۔ اس طرح اب وہ تحریک انصاف کے نام سے ہی قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ سیٹیں لیکر اکثریتی پارٹی بن جائے گی ۔ اب نہ حکومت کی سمجھ اور نہ فوج کی سمجھ میں آرہا ہے کہ وہ کیا کریں۔ عمران خان کو جیل میں رکھنا اب ناممکن ہوتا دکھائی دے رہا ہے جس انداز سے عدالتیں عمران خان کو ریلیف دے رہی ہیں اور ان کی سزائیں معاف کررہی ہیں وہ حکومت اور فوج دونوں کے لئے لمحہ فکریہ بنتا جارہا ہے عدت میں نکاح کیس میں جس طرح حکومت کو شکست ہوئی وہ شہباز شریف کے لئے قابل شرم بات تھی جنرل عاصم منیر اب اپنے گھنٹوں پر آتا جارہا ہے اس کی سمجھ میں اب نہیں آرہا ہے وہ حکومت کیسے چلائے۔
ملک کے آئندہ آنے والے حالات بہت خطرناک صورت حال اختیار کرتے جارہے ہیں۔ عمران خان کے حق میں جس طرح بین الاقوامی میڈیا بول رہا ہے یا بین الاقوامی ادارے بول رہے ہیں وہ فوج کے لئے پریشان کن ہیں۔ امریکہ کے ہائوس آف کامن نے اکثریتی تعداد میں عمران خان کے حق میں قرارداد پاس کی اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے نے عمران خان کے حق میں ایک مراسلہ جاری کیا اور تشویش کااظہار کیا ان سب باتوں سے فوج کے کان کھڑے ہو گئے ہیں۔وہ جس طرح عمران خان کو قید رکھنا چاہتے ہیں یا سزا دینا چاہتے ہیں وہ صورت حال اب بدلتی جاری ہے۔ پاکستانی عوام تو پہلے ہی عمران خان کی پارٹی کے حق میں اپنا فیصلہ دے چکے ہیں۔ بھاری اکثریت سے عوام نے جو بھی تحریک انصاف کے نمائندے تھے ان کو بھرپور طریقے سے ووٹ دیا اور منتخب کروایا لیکن بعد میں ان کو سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونا پڑا اور شامل ہو کر اپنی حیثیت کو منوایا لیکن تازہ ترین پریم کورٹ کے فیصلے نے ان کو سہارا دیا اور ان کی اکثریتی حیثیت بحال کر دی۔
آگے آنے والے پس منظر کو دیکھتے ہوئے عاصم منیر کی نیندیں اڑ گئیں ہیں اس کی سمجھ میں نہیں آرہا اب وہ کیا کرے اس کا اقتدار کیسے قائم رہ سکتا ہے۔ ریت اس کے ہاتھ سے نکلتی جارہی ہے عوام اس کے خلاف ہوتے جارہے ہیں عدالتیں عمران خان کو ریلیف دیتی جارہی ہیں لوکل میڈیا اور بین الاقوامی میڈیا مستقل فوج کے خلاف بول رہا ہے فوج کیا یہ صرف تین انسان ہیں جنہوں نے فوج پر قبضہ کیا ہوا ہے ایک جنرل عاصم منیر دوسرا جنرل ندیم انجم اور تیسرا ڈرٹی ہیری کہلانے والا فیصل نصیر، اقتدار ان تینوں کے اردگرد گھوم رہا ہے اور یہی اصل میں اس ملک کے حاکم ہیں۔ بادشاہ سلامت ہیں۔ یہ چاہیں انڈا دیں یا بچہ دیں۔
شہباز شریف اب اپنی آخری اننگ کھیل رہا ہے اس کی دلی خواہش تھی کہ وہ ملک کا وزیراعظم بنے نواز شریف کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں تھا لیکن حالات نے ایسا پلٹا کھایا کہ وہ وزیراعظم بن ہی گیا بلکہ نواز شریف کے یہاں رہتے ہوئے بھی وہ دوبارہ فوج کی مرضی سے وزیراعظم بن گیا لیکن اب حالات اس کے خلاف ہوتے جارہے ہیں۔ عمران خان پر آرٹیکل 6 کا شوشہ چھوڑ کر وہ اپنی نالائقی کی آخری حد کو پہنچ گیا۔ پیپلز پارٹی نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا۔ ایم کیو ایم نے بھی دوری اختیار کر لی اب وہ ہے اور اس کا انجام اب شاید ن لیگ کا وجود ہی اس اقتدار کے ساتھ ساتھ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا۔
0