واشنگٹن میں سربراہی اجلاس کے اختتام پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ بات چیت کرنے سے قبل نیٹو رہنماؤں نے روس کی جنگ کے ’فیصلہ کن سہولت‘ کار کے طور پر چین کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد ایشیائی شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے پر غور کیا۔32 ملکی اتحاد نے ماسکو کے خلاف اپنے عزم اور کیف کی حمایت کا اظہار کرنے کے لیے امریکی دارالحکومت میں سمٹ میں شرکت کی۔تین روزہ اجتماع امریکا میں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کی زد میں رہا کیونکہ امریکی صدر جو بائیڈن اپنی سیاسی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔سربراہی اجلاس کا بڑا حصہ یوکرین کو تقویت دینے پر صرف کرنے کے بعد، نیٹو نے آسٹریلیا، جاپان، نیوزی لینڈ اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کا خیرمقدم کرتے ہوئے توجہ مشرق کی طرف مبذول کرائی۔نیٹو کی جانب سے سخت الفاظ میں جاری ہونے والے اعلامیے میں بیجنگ کو دوہری استعمال ہونے والے سامان جیسے مائیکرو چپس کی فراہمی کے ذریعے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کا فیصلہ کن معاون قرار دیا گیا جو ماسکو کی فوج کی مدد کر سکتے ہیں۔نیٹو رہنماؤں نے کہا کہ چین حالیہ تاریخ میں یورپ کی سب سے بڑی جنگ کو اس کے مفادات اور ساکھ پر منفی اثر ڈالے بغیر نہیں کر سکتا۔چین کے یوروپی یونین میں بیجنگ کے مشن کے ترجمان نے یہ کہتے ہوئے رد عمل دیا کہ نیٹو کو چین کے نام نہاد خطرے کو بڑھاوا دینا اور محاذ آرائی اور دشمنی کو ہوا دینا بند کرنا چاہیے اور عالمی امن اور استحکام کے لیے مزید تعاون کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نیٹو پر زور دیتے ہیں کہ وہ بحران کی بنیادی وجوہات اور اپنے اقدامات پر غور کرے، بین الاقوامی برادری کی منصفانہ آواز کو غور سے سنے، اور الزام دوسروں پر ڈالنے کے بجائے صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
0