0

آپریشن ’’عزم استحکام پاکستان‘‘ ہر پارٹی نے مسترد کر دیا؟

پاکستان کا نظام ڈنڈے کے زور پر چلتا ہے جب تک ڈنڈا نہیں چلتا نہ تو ملکی قیادت سیدھی ہوتی ہے اور نہ دفاعی ادارے سیدھے راستے پر آتے ہیں۔ دفاعی ادارے بھی جب ڈنڈا چلاتے ہیں تب قوم کے بے ایمان اور بدمعاش کردار بھی سیدھے ہو جاتے ہیں اس کی تازہ مثال ڈالر کی اڑان تھی جس تیزی سے ڈالر اوپر جارہا تھا سب کا اندازہ تھا کہ یہ 350 پاکستانی روپے تک پہنچ جائے گا لیکن پھر فوج نے ڈنڈا اٹھایا۔ افغانستان کو ڈالر کی سمگلنگ کرنے والے ڈیلروں کو پکڑنا شروع کیا۔ ڈالر کی قیمت گرنے کے لئے سختی سے اقدام اُٹھائےڈالر 280پاکستانی روپے کے پاس آ کر رک گیا۔ یہ صرف فوج کے ڈنڈے کا کمال تھا۔ پاکستان میں چند ماہ سے دہشت گردوں کے حملے بڑھتے جارہے ہیں ان کانشانہ دو صوبے ہیں بلوچستان اور کے پی کے۔ ان کو آسان ٹارگٹ یہاں پر ہی ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان دونوں صوبوں کی سرحدیں بھی افغانستان سے ملتی ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان کی ساری کارروائی افغانستان سے ہوتی ہے وہ حملے کر کے واپس افغانستان چلے جاتے ہیں یا پھر مقامی لوگوں کے پاس پناہ لیتے ہیں فوج ان کو ڈھونڈتی ہی رہتی ہے وہ ہاتھ نہیں آتے یا پھر بڑی مشکل سے ہاتھ آتے ہیں۔
پاکستان میں چین کے کئی اہم منصوبے کام کررہے ہیں سب سے اہم پروجیکٹ سی پیک کا ہے جس کا کبھی کام رکتا ہے کبھی چلتا ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ چین کے بعد اس میں کئی ملک سرمایہ کاری کر سکتے ہیں یہاں تک امریکہ نے بھی اس سی پیک پروجیکٹ میں شامل ہونے کی دلچسپی ظاہر کی تاکہ اس کے ہر مقاصد پر نظر رکھ سکے لیکن چین اور پاکستان نے اس پر رضا مندی نہیں ظاہر کی ہے دونوں ملک نہیں چاہتے کہ امریکہ یہاں آ کر اس منصوبہ میں رخنہ ڈالے۔ 2040ء تک چین سی پیک کے ٹرین کا نیا نظام قائم کرے گا جو چین اپنی سپلائی دوسرے ملکوں کو بذریعہ مال گاڑی یا ٹرین سپلائی کرے اور سمندری جہاز سے رسک لینا چھوڑے دے گا۔ تازہ ترین حماس اسرائیل جنگ میں حوثی باغیوں نے کئی سمندری مال بردار جہاز روک لئے ایک کو تو تباہ کر دیا گیا۔ ٹرین کا نظام قائم ہونے سے کرایوں اور انشورنس میں بہت کمی آئے گی سمندری جہاز کو کئی کئی دن تک اَن لوڈنگ کرنے کے لئے سمندر میں کھڑا نہیں ہونا پڑے گا۔ اس کے علاوہ کم تعداد میں بھی آرڈر سپلائی کیا جا سکے گا۔ دنیا کے بیشتر ممالک چائنا کی اس گڈز ٹرین سے کنکنٹ ہو جائیں گے اس منصوبہ بندی کے ساتھ سی پیک بنایا جارہا ہے لیکن بھارت اور اسرائیل کو یہ پروجیکٹ ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ وہ اس پروجیکٹ میں ہر وقت تخریب کاری بلوچستان لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان کو پیسے د ے کر کرواتے رہتے ہیں۔ پاکستانی فوج ہر قیمت پر اس پروجیکٹ کا دفاع کرنے کی پابند ہے ساتھ ساتھ چینی انجینئروں اور ماہرین کے دفاع کی ذمہ داری بھی پاک فوج پر آتی ہے۔ چند ماہ پہلے سوات میں جو چینی انجینئروں پر حملہ ہوا اس میں کئی شہادتیں ہوئیں سوات کے علاوہ اور کئی جگہ پر چینی ماہرین اور مزدوروں پر حملے ہوا۔ پاک فوج ان حملوں کو نہ روک سکی اور کئی چینی جانیں ضائع ہوئیں۔
اس بات سے چینی حکمرانوں کے کان کھڑے ہو گئے سب سے پہلے عاصم منیر نے چین کا دورہ کیا وہاں ان کی کلاس لی گئی۔ اس کے بعد وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کو بلا کر وارننگ دی گئی کہ اس قسم کے حملوں کو بند کروایا جائے چین تو ہمارا مائی باپ ہے وہ ہر مصیبت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ سعودی عرب کے پیچھے ہٹنے کے بعد چین واحد ملک ہے جس پر پاکستان بھروسہ کرتا ہے اور ہر بات کی امید رکھتا ہے۔ ادھر شہباز شریف واپس آئے ساتھ ساتھ چین نے اپنا ایک وزیر پاکستان بھیج دیا تاکہ حکومت فوج اور سیاسی قیادت کو دو ٹوک انداز میں پیغام دے دیں کہ بس بہت ہو گیا۔ اس قسم کے حملوں کو بند کرانا حکومت اور فوج کی ذمہ داری ہے اس کے نتیجے میں فوج کو آپریشن عزم استحکام پاکستان کا پیغام چائنا کو دینا پڑا کہ ہم بہت تابعدار بندے ہیں خدارا ہمیں اکیلے مت چھوڑنا جو کانفرنس ان وزیر صاحب کو دکھانے کے لئے بلائی گئی تھی اس میں ہاتھ پیر جوڑ کر خوشامد کر کے پی ٹی آئی کے دو اہم لوگوں کو شرکت کرنے پر مجبور کر دیا گیا یہ دو افراد بیرسٹر علی ظفر اور رئوف حسن تھے انہوں نے چینی وزیر کو یہ پیغام دیا کہ ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لئے ساری جماعتیں فوج اور حکومت کے ساتھ ہیں لیکن افسوس کی بات ہے پی ٹی آئی سمیت ہر پارٹی نے اس آپریشن کو قبول نہیں کیا۔ یہاں تک کہ کئی حکومتی جماعتوں نے اس کی کھلم کھلا مخالفت کی اور کر رہے ہیں اے این پی مولانا فضل الرحمن یہاں تک کہ پیپلز پارٹی کے گورنر نے بھی پشاور میں اس آپریشن کے خلاف بیان د یا۔ شہباز شریف کی اہمیت تو زیرو ہے فوج پریشان ہے کس طرح ناراض سیاستدانوں کو منایا جائے اور آپریشن کس طرح شروع کیا جائے۔ دیکھیں فوج کامیاب ہوتی ہے یا سیاسی پارٹیاں اس کا فیصلہ وقت ہی کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں