0

پہلے لاہور کے کور کمانڈر کو غائب کر دیا گیا اور اب منگلا کے کور کمانڈر سے استعفیٰ لے لیا گیا، کیا یہ فوج میں ابتدائی بغاوت کی نشانی ہے؟

جوں جوں وقت گزرتا جارہا ہے عوام میں فوج کے چند جنرلوں،لیفٹیننٹ جنرلوں اور بریگیڈیئروں کے خلاف بے چینی اور ناپسندیدگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے لیکن اب حالات اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ عوام کیساتھ ساتھ افواج پاکستان میں موجودہ جنرلوں کی پالیسیوں کے خلاف بے چینی بڑھ رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق جب پچھلے سال جنرل عاصم منیر نے عمران خان اور تحریک انصاف کے خلاف فالس فلیگ آپریشن کی سازش کر کے نو مئی کا ڈرامہ رچانے کا اہتمام کیا تو لاہور کے کور کمانڈر سمیت کئی دیگر اعلیٰ فوجی افسران نے اس آپریشن سے اتفاق نہیں کیا تھا۔ پاکستان کی تمام کور کمانڈرز کی فارمیشنز میں منگلا کے کور کمانڈر کی بڑی کلیدی حیثیت ہوتی ہے اور اس کا فیصلہ بقیہ پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ پاکستان کے گیارہ کور کمانڈرز کے علاقوں میں منگلا کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ایمان بلال صفدر کی حیثیت بڑی اہمیت کی حامل تھی اور وہ آرمی کالج سے بھی وابستہ تھے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے سٹوڈنٹس کے حوالے سے بھی کافی بڑا حلقہ موجود تھا۔ یاد رہے کہ 1998؁ تک جنرل پرویز مشرف بھی منگلا کے کور کمانڈر تھے جو بعدازاں آرمی چیف اور صدر پاکستان بنے۔ پچھلے سال عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کے ڈرامے میں تحریک انصاف کے مظاہروں کے بعد لاہور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فیاض غنی کو جنرل عاصم منیر کی طرف سے کور کمانڈر ہائوس پر آنے والے مظاہرین پر گولی چلانے کا حکم دیا گیا تھا۔ جنرل سلمان فیاض غنی نے اپنے گارڈز کو حکم دیا کہ وہ اپنا اسلحہ نیچے کئے رکھیں۔ دنیا بھر میں سب نے وہ ویڈیو مناظر دیکھے جس میں جنرل فیاض غنی اپنے کور کمانڈر ہائوس پر کھڑے مظاہرین سے مذاکرات کررہے تھے مگر چونکہ وہ جنرل عاصم منیر کے پلانٹڈ مظاہرین تھے تو باز نہ آئے اور جنرل سلمان فیاض غنی خود وہاں سے چلے گئے جس کے بعد سب نے دیکھا کہ کتنے آرام کے ساتھ گھوم گھوم کر گھر کو آگ لگا لگا کر برباد کرتے رہے نہ کوئی فوج آئی نہ پولیس آئی اور نہ اس وقت کے پنجاب کے وزیراعلیٰ پنجاب محسن نظر آئے تو پھر یوں تحریک انصاف کے خلاف آپریشن کرنے کا جواز پیدا کر کے دس ہزار سے زائد کارکنان کوگرفتار کر لیا گیا۔ جنرل غنی نے جب اپنے ہی پاکستانیوں پر گولی چلانے سے انکار کر دیا تو اعلیٰ فوجی حکام یعنی کہ جنرل عاصم منیر نے لاہور کے کور کمانڈرز کو جبری ریٹائرڈ کر دیا اور اس کے بعداسی حوالے سے تین میجر جنرل اور سات بریگیڈیئرز کو بھی احکامات نہ ماننے پر ڈس مس کر دیا گیا۔
اس ہفتے اس نوعیت کے معاملے کو بنیاد بنا کر جنرل حافظ سید عاصم منیر نے منگلا کے کور کمانڈر ایمان بلال صفدر کو جبری رخصت یا ریٹائرمنٹ پر بھیج دیا ہے۔ جنرل ایمان بلال صفدر کو ان کی ریٹائرمنٹ سے تین سال قبل ریٹائرڈ کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ جنرل عاصم منیر کے بعد اگلے سال جنرل ایمان صفدر آرمی چیف کیلئے متوقع امیدوار تھے۔ حسب توقع، پاکستان کا سارا میڈیا فوجی سینسر شپ کے تحت اس معاملے پر خاموش رہا، فوج کا تعلقات عامہ اور تشہیر کا ادارہ آئی ایس پی آر جو سرگودھا میں انڈین بمباری سے مرنے والے ایک کوے کی موت کی تو تصدیق کر دیتا ہے مگر اتنے اہم معاملے پر بالکل خاموش ہے۔ جنرل ایمان بلال صفدر کے متعلق بھی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ وہ کہاں پر ہیں اس وقت۔ کہا جارہا ہے کہ جنرل ایمان صفدر اپنے قریبی اور فوجی حلقوں میں آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات میں فوج کی مداخلت اور دھاندلی کرانے کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ آٹھ فروری کے الیکشنز سے پہلے جنرل صفدر نے فوج کی طرف سے پی ٹی آئی کے بہت اہم راہنمائوں کو گرفتار کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ جبری رخصت کے باعث نہ کوئی فیئرویل، ظہرانہ یا عشائیہ بھی فوج کی طرف سے نہیں دیا گیا۔ بدقسمتی سے لاہور کے کور کمانڈر جنرل سلمان فیاض غنی کے بعد ایک سال کے اندر اندر جنرل صفدر دوسرے فوج کے جنرل ہیں جن کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی ہے۔ جبری ریٹائرمنٹ اور جبری ڈس مس کی خبریں اس خدشے کا اظہار کررہی ہیں کہ جنرل عاصم منیر کی حرکتیں فوج کے دیگر عہدیداروں اور حلقوں میں بے چینی و بغاوت کے رجحانات کا اظہار کررہی ہیں۔ ایک طرف ملک میں دہشت گرد ہر دوسرے دن ہمارے فوجی جوانوں کو شہید کررہے ہیں دوسری طرف خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع کی وجہ سے صورت حال غیر یقینی ہے۔ سعودی اور ایرانی اعلیٰ حکام پاکستان کا دورہ کررہے ہیں تو دوسری طرف جنرل عاصم منیر اپنی احمق ٹیم کے ساتھ کبھی ججوں کے گھروں میں فوٹوگرافی کروارہے ہیں، سینیٹرز کے ازدواجی تعلقات کی فلمیں ریلیز کررہے ہیں، اس سے جو ٹائم بچ جاتا ہے اپنے مخالفین کے جسموں کو کرنٹ لگارہی ہے یا اینٹیں لٹکوارہی ہے۔ یوں لگ رہا ہے کہ شاید پاکستان ان کی آخری ترجیحات میں شامل ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں