سچ سننا گوارا نہیں؛ اسرائیل نے غزہ پر ڈاکومنٹری بنانے والے نوجوان کو شہید کردیا

غزہ میں اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک ایسے نوجوان کو نشانہ بنایا گیا جس کا مشغلہ شادیوں میں فوٹوگرافی کرنا تھا اور جو اپنے شہر کو صیہونی ریاست کے ہاتھوں تباہ و برباد دیکھ کر ڈاکومینٹریز بنانے لگا تھا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق محمود وادی نامی یہ نوجوان بھی تابناک مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے جدید فوٹوگرافی میں کیریئر بنانا چاہتا تھا۔ اکتوبر 2023 میں اسرائیلی بمباری اور اس میں خواتین اور بچوں کے شہید ہونے کے المناک واقعات نے محمود وادی کے مقصدِ حیات کو ہی بدل کر رکھ دیا۔وہ اپنی تمام صلاحیتیں غزہ کی تباہ حالی اور شہر کے اجڑنے پر ڈاکومنٹریز بنانے میں صرف کرنے لگا تھا جو صیہونی ریاست کو ایک آنکھ نہ بھایا۔اسرائیلی فوج نے خان یونس کے علاقے میں محمود وادی کو جاسوس ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا جس میں نوجوان فوٹوگرافر شہید ہوگیا۔محمود وادی کا قصور بس اتنا تھا کہ اس نے سوشل میڈیا پر اپنا اکاؤنٹ القدس کے نام سے بنایا اور ڈرون کی مدد سے شُوٹ کی گئی ویڈیوز اپ لوڈ کرتا تھا۔ان ویڈیوز میں غزہ کی اُن بستیوں کو دکھایا گیا تھا جو اسرائیلی بمباری سے قبل جیتے جاگتے شہر تھے لیکن اب کھنڈر میں تبدیل ہوچکے ہیں۔



