پچھلے ہفتے اڈیالہ جیل پر دہشت گردوں کے نام نہاد حملے کو بنیاد بنا کر پاکستان کی غیر اعلانیہ مارشل لاء حکومت نے عمران خان کے ساتھ ملاقات کرنے پر دو ہفتے کیلئے پابندی لگا دی۔ پچھلے سے پچھلے ہفتے خبر آئی تھی کہ اڈیالہ جیل کے اندر قیدیوں کے درمیان فساد ہو گیا ہے اور دو قیدی مارے گئے۔ اب اس ایک بات سے ہی آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جو چند کرنیل، جرنیل اور بریگیڈیئر اپنے گھروں میں بیٹھے یہ سب ڈرامے بازیاں کررہے ہیں ان کا اپر چیمبر کتنا خالی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ عام پاکستان کے ماتھے پر ’’چ‘‘ لکھا ہوا ہے اور وہ ان کی اس کارستانی کو بالکل نہیں سمجھتا۔ بدقسمتی سے اب PTVسے کہیں زیادہ دنیا آگے نکل چکی ہے۔ اب سوشل میڈیا کا زمانہ ہے اور ہر خبر اور ہر تجزیہ صارف کی ہتھیلی پر موجود ہے۔ درحقیقت بقول عمران خان PTVاب صرف جیلوں میں دیکھا جاسکتا ہے کیونکہ دیگر نشریات تک قیدیوں کی رسائی نہیں ہو سکتی۔ حقیقت تو یہ بھی ہے کہ پاکستان سارے نیوز چینلز کو پی ٹی وی بنا دیا گیا ہے۔ لہٰذا انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا زندہ باد مگر جنرلوں کو وہ بھی بے قرار کررہا ہے اور اب مسلسل تیسرا ہفتہ چل رہا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ سروس بند ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا اس قسم کے ہتھکنڈوں سے عوامی سوچ اور ردعمل میں کوئی فرق پڑا ہے؟ الیکشن والے دنوں میں بھی یہ سروس بند تھی لیکن جو آٹھ فروری کو ہوا اور اب دس مارچ کو ہوا اور ہر ہفتے احتجاجی مظاہروں میں ہورہا ہے کسی پابندی سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہے بلکہ ہو یہ رہا ہے کہ ایسی ایسی خبریں اور ویڈیوز سامنے آرہی ہیں کہ سر شرم سے جھک جائے۔ اس ہفتے پکڑے جانیوالے ایک باریش نوجوان کی ویڈیو نے ایک تہلکہ مچا دیا ہے۔ اس نوجوان کو آرمی والوں نے 9مئی کے واقعات میں گرفتار کر کے بغیر کسی الزام کے اپنی کسٹڈی میں رکھا ہوا تھا اور اس دوران اس پر کیا کیا بربریت خیز اور سفاکانہ ظلم کئے گئے ہر پاکستانی کا دل لرز کے رہ گیا اور وہ نوجوان ان واقعات کو بیان کرتے ہوئے بلک بلک کر روتا رہا جسے کورٹ نے عدم ثبوت پر رہا کر دیا تھا۔ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، ہیوسٹن سے تعلق رکھنے والے اعظم سواتی بھی اسی طرح سے بلک بلک کر رو دئیے تھے۔ ان مظالم پر سلام ہے کہ ڈاکٹر شہباز گل نے کسی طرح جوانمردی کے ساتھ یہ مظالم سہے اور ایک آنسو نہ ٹپکا لیکن سب لوگ اتنے بہادر نہیں ہوتے۔ ڈاکٹر شہباز گل کو الف ننگاکر کے، بنچ پر لٹا کر نہ صرف فوجیوں نے تصاویر اتاریں بلکہ ان کو الٹا پھر سیدھا کر کے باقاعدہ ویڈیوز بنا کر ریلیز کی گئیں جس میں وہ کراہتے ہوئے دیکھے گئے جیسا کہ ویڈیو ریکارڈنگ میں بتایا گیا یہ ظالم لوگوں کو برہنہ کر کے ان کے نازک حصوں سے شاپر بیگ میں اینٹیں ڈال کر باندھ دیتے اور پھر انہیں بھاگنے پر مجبور کرتے ہیں۔ اس قسم کی ویڈیوز تو ہم نے آج تک مقبوضہ کشمیر اور اسرائیل کی فوجوں کی طرف سے کئے گئے مظالم کی بھی نہیں دیکھی تھیں۔ اب ایسی اندوہناک، خوفناک، دردناک اور شرمناک ویڈیوز دیکھ کر کیا اعلیٰ فوجی حکام یہ سمجھتے ہیں کہ شہریوں کے دل میں ان کے لئے نفرت کے بجائے محبت پیدا ہو گی؟ عجیب ہی کراہت ناک صورت حال ہے ملک میں، کراچی حکم علی زرداری کی ملکیت بمبینو سینما میں اس کا بیٹا ہر شو سے پہلے ٹکٹ گھر بند کر کے باہر لائنوں میں آ کر فلم کی بلیک میں ٹکٹیں بیچتا تھا وہ شخص آصف علی ز رداری آج ریاست پاکستان کا صدر اور مسلح افواج کا کمانڈر انچیف بنا بیٹھا ہے۔ دوسرا بنکوں کا نادہندہ اور کورٹ سے نامزد کردہ مجرم شہباز شریف ملک کا وزیراعظم بنا ہوا ہے اور وہ شخص جسے آٹھ فروری کو پاکستان کے عوام نے سب سے زیادہ ووٹس دیکر سب سے زیادہ قومی اسمبلی کی سیٹیں جتوا کر کامیاب کرایا وہ اڈیالہ کی جیل میں قید تنہائی میں بیٹھا ہوا ہے اور جہاں تک رہ گئی عوام کی بات تو مارشل لاء کے فوجی ان کے حساس حصوں پر اینٹیں لٹکوا کر دوڑیں لگوارہے ہیں اور دو اقتدار جنرلوں کو اور کھوئے رہو خواب غفلت میں مگر دوستو! یہ سفاکیت، یہ رعونت، یہ ظلمت اور یہ فرعونیت ہمیشہ نہیں رہتی ،ثبوت دیکھنا ہے تو مصر کے اہرام دیکھ لو!
0