جنگ سے گریز اور امن کی تلاش!

پہلگام سانحے کے بعد اپنی نااہلی اور غفلت پر پردہ ڈالنے کے لیے انڈیا نے فوری طور پر آسان ترین راستہ اختیار کرتے ہوئے سارا الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا۔ پہلگام حادثہ نہایت درجہ محتاط مگر گہری اور تفصیلی تحقیقات کا متقاضی ہے ۔ انڈیا ہمیشہ اپنی ہر انتظامی اور حفاظتی ناکامی کے بعد پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا کر !گویا اپنے عوام اور دنیا بھر کو اُلو بنا کر !اپنا اُلو جیسا منہ دکھانے کا بندوست کر لیتا ہے ۔اس بار نریندر مودی نے ریاست بہار کے چناؤ کے دباؤکو اپنے اعصاب پر اس قدر سوار کر لیا کہ وہ اپنے اوسان ہی خطا کر بیٹھا۔پہلگام سانحہ افسوسناک اور تشویشناک ہے ۔وہاں بے گناہ سیاحوں کی جان لینے والے دہشت گرد کسی معافی اور رحم کے مستحق نہیں ہیں۔لیکن وہ دہشت گرد پہلگام جیسے دور دراز ، محفوظ اور امرناتھ یاترا کے مصروف روٹ پر واقع مقام تک کیسے پہنچ پائے؟ مقبوضہ کشمیر میں شُنیدہے کہ انڈیا نے نو لاکھ فوج بٹھا رکھی ہے۔ان نو لاکھ فوجیوں کو بٹھانے کے علاوہ چلنے پھرنے اور مقبوضہ علاقے کی سیکیورٹی کی طرف توجہ بھی دینی چاہیئے تھی۔ دہشت گردی کے اس واقعے کو روایتی الزام تراشی کا عنوان بنا کر انڈین اتھارٹیز نے اپنے غیر مستحکم قبضے کے غیر موثر ہونے کی خبر خود ہی عام کر دی ہے ۔ جب سے لائن آف کنٹرول پر سیزفائر ہوا تھا ، اور دنوں اطراف تعینات افواج نے باہم امن و امان کے ساتھ رہنے کی تربیت حاصل کرنی شروع کی تھی،نریندر مودی کی طبیعی انتہا پسندی یہ سب کچھ برداشت نہیں کر پا رہی تھی۔ وہ جس کی سیاست کی بنیاد ہی مذہبی منافرت پر ہو ، اس سے امن ، برداشت اور سلامتی کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے ۔نریندر مودی کی اصل دشمنی کشمیر میں بسنے والے پُرامن مسلمانوں کے ساتھ ہے۔ مودی روز بروز کشمیر میں آبادی کے قدرتی تناسب کو ختم کرتے ہوئے ہندو آباد کاروں کو کشمیر میں بسانے میں مصروف ہے۔مودی نے اس حوالے سے اسرائیل کا ’’ڈیزائن‘‘ اپنا رکھا ہے ۔حیرت در حیرت ہے کہ انڈیا کی روزِ اول سے اسرائیل کے ساتھ گہری دوستی، جنگی تعاون، دفاعی تجارتی روابط اور ہر قضیئے میں اسرائیل کی حمایت اور اعانت کے باوجود دنیائے عرب اور ایران سب انڈیا کی محبت میں مبتلا اور اسیر رہتے ہیں۔اور یہ وہی عالم عرب اور ایران ہے جسے ہماری درسی کتابوں میں عالم اسلام، دنیائے اسلام ،ملت اسلامیہ اور امت واحدہ جیسے پرفریب عنوانات سے یاد کیا اور کرایا جاتا ہے۔ اور پھر فلسطین کے علامتی و ملامتی صدرمحمود عباس کا اس موقع پر اسرائیل کے قریبی اتحادی اور دوست ملک انڈیا کی حمایت کا اعلان کرنا انتہائی نامناسب عمل ہے۔اس ساری صورتحال کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ پاکستان خارجہ پالیسی کے میدان میں سارے خسارے ہمارے کا رآزمودہ سوداگر رہا ہے اور ہے بھی۔ایک آ جا کے چین بچتا ہے ،لیکن ساتھ ہی ساتھ چین امریکیوں کے سامنے ہماری بے طرح خودسپردگی سے بھی حیران و پریشان رہتا ہے۔وہ ہماری جغرافیائی ترتیب پر فریفتہ اور ہمارے دعوی دوستی پر یقین رکھنے والا دوست ملک ہے ، 1962ء میں چین انڈیا جنگ کے آغاز سے چند گھنٹے پہلے پاکستان کو پیغام پہنچایا گیا تھا کہ یہی وقت ہے ، کشمیر کو اپنی تحویل میں لے لیں ، دوسری طرف سے مزاحمت کا کوئی امکان نہیں ہے۔لیکن پاکستان کے نام نہاد اور دراز قد فیلڈ مارشل نے ایرانی مشورے پر انڈیا کی فوجوں کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے پاکستانی افواج کو تو نہیں بھیجا ،لیکن امریکہ کے کہنے پر انڈیا کو کشمیر کے محاذ پر مکمل امن فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی ۔شاید پاکستان کے لیے کشمیر حاصل کرنے کا یہ آخری موقع تھا۔ امر واقعہ تو یہ ہے کہ ؛چین مشکل وقت کے فیصلہ کن لمحات میں دل و جان سے پاکستان کے کام آ جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ میں ہمیشہ آرزو رکھتا ہوں کہ پاکستان کو اپنے مفادات کو تحفظ دیتے ہوئے ، چین کے ساتھ اپنے تعلق اور رشتے و رابطے کو مستحکم رکھنا چاہیے ۔ یاد رکھنا چاہیئے کہ ؛جنگ سیاسی بزنس بھی ہے ۔پاکستان کو نریندر مودی کی سیاسی حیات نو کے لیے اس بزنس کا حصہ نہیں بننا چاہیئے۔اگر ایک میزائل بھی پاکستان کے کسی علاقے میں گرا،تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے دفاع میں ناکام رہے ہیں ۔انڈیا کے نزدیک اس میزائل حملے کا مطلب ہو گا کہ اس نے اپنے دعوے کے عین مطابق مبینہ و مفروضہ دہشت گردی کے کیمپس تباہ کر دیئے ہیں۔میں ایسی جنگ کے سخت خلاف ہوں۔میرے خیال میں پاکستان کے وزیراعظم کو پوری دنیا کو بلند آواز میں بتانا چاہیے کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ملک ہے اور انڈیا اس دہشت گردی کے کاروبار میں ملوث ہے۔کیا جعفر ایکسپریس کے سانحے کو پاکستان نے اقوام عالم کے سامنے ڈھنگ سے پیش کیا؟ مارکیٹ کیا؟ انڈیا کے ملوث ہونے کا شور مچایا؟ 2019 ء سے انڈیا نے کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل کر رکھا ہے ،تو کیا پاکستان نے اس پر اقوام متحدہ اور دیگر فورمز پر آواز اٹھائی؟ میں جنگ کے کاروبار کو جڑ سے ختم کرنا چاہتا ہوں مجھے اپنے ہمسائے میں دشمن نہیں ، دوست ملک درکار ہیں۔