ہفتہ وار کالمز

اس سال بڑی الجھن والا یوم آزادی!

اس سال پاکستان کا یوم آزادی گزشتہ 78سالوں میں سب سے زیادہ کنفیوژن کا شکار رہا۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ تحریک انصاف نے 5 اگست کے بعد 14اگست کو حقیقی یومِ آزادی کیلئے یوم احتجاج منانے کی کال دی ہوئی تھی مگر جنرل حافظ عاصم منیر صاحب نے تمام پاکستانی اداروں اور میڈیا کو حکم دیا ہوا تھا کہ پی ٹی آئی کے مقابلے میں یوم آزادی کے ساتھ ساتھ یوم معرکۂ حق بھی منایا جائے تاکہ بیک وقت دونوں یوم منانے سے لوگوں کے ذہن الجھائو کا شکار ہو جائیں اور عمران خان کا اسی دن 14اگست کو حقیقی یوم آزادی منانے کا آئیڈیا بھی ناکام ہو جائے اور پھر ساتھ ساتھ بھارت کے ساتھ مئی میں ہونے والی ایک فضائی جھڑپ میں پاکستان ایئرفورس کی کامیابی سے ایک ایک قطرہ نچوڑتے ہوتے فیلڈ مارشل روز آزادی میں سے بھی ایک اور اپنے لئے ستائشی لمحہ نکالتے ہوئے یومِ آزادی+ یوم معرکہ حق دو آتشہ دن منالیں تاکہ قائداعظم کے بنائے ہوئے آزاد ملک کے جشن آزادی میں سے ان کی حیثیت کم کر دی جائے اور جنرل عاصم منیر کی زیادہ ہا ہا کار ہو سکے۔ گزشتہ دو تین سالوں سے یہ بات نوٹ کی جارہی ہے کہ پاکستان کے قومی دنوں اور قومی تہواروں اور قومی ہیروز کی شخصیات کو پس پشت ڈال دیا جائے، ان کی تشہیر اور ذکر کم کر دیا جائے اور فارم 47کے حکومتی اہلکاروںاور خاص طور پر جنرل عاصم منیر کی تصاویر اور ویڈیوز کو نمایاں کیا جائے۔ مثال کے طور پر مادر ملت فاطمہ جناح کی 9جولائی کی برسی کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔ اخبارات میں بھی الیکٹرانک میڈیا میں بھی اور سرکاری سطح پر بھی۔ اسی طرح سے قائد ملت لیاقت علی خان کی 16اکتوبر کے یوم شہادت کو بھی مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے اور پچھلے سال 10اکتوبر کو تو پاکستان کے نیو کلیئر بم کے بانی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی بیٹی نے بھی خود یہ شکوہ کر دیا تھا کہ یوم تکبیر کے موقع پرلگائے گئے بینرز اور پروگراموں میں ان کے والد اےکیوخان کو پیش کرنے کے بجائے تمام میڈیا میں شریف برادران اور جنرل عاصم منیر کی تصاویر اور ویڈیوز نمایاں تھیں جیسا کہ شاید پاکستان کے ایٹمی دھماکوں میں ڈاکٹر صاحب کا کوئی حصہ ہی نہیں تھا۔ گورنمنٹ میں رہنے والے افراد یہ بات خوب اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ یہ باتیں محض اتفاق نہیں بلکہ اوپر سے باقاعدہ ہدایات اور احکامات آتے ہیں کہ ایسا کیا جائے کہ اس یوم آزادی کے موقع پر احکامات آئے ہیں کہ یوم آزادی پر قائداعظم کو بیک برنر پر ڈال کر جنرل عاصم منیر کو فرنٹ پر لانے کیلئے یوم معرکہ حق کو زیادہ اجاگر کیا جائے۔ پاکستان میں اس وقت جنرل عاصم منیر کے احکامات کے بغیر کوئی پتہ بھی ہل نہیں سکتا اور کوئی پرندہ پر نہیں مار سکتا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب بہت جلد آپ دیکھیں گے کہ پاکستان کے کرنسی نوٹوں پر جنرل عاصم منیر کی تصاویر ہوں گی، قائداعظم کی تصاویر کی جگہ، یہاں یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ مادر ملت فاطمہ جناح، قائد ملت لیاقت علی خان اور قائداعظم محمد علی جناح کی شہادتوں میں آرمی جنرلوں کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں شاید اسی وجہ سے وہ اپنے مافی الضمیر کی وجہ سے یا اپنے ان گناہوں کے سبب، ان شخصیات کے امیج کو پس پشت ڈالنا چاہتے ہیں مگر ڈاکٹر اے کیو خان تو طبعی موت کاشکار ہوئے تھے تو پھر اُن سے کیا بغض؟
تو جہاں لوگ پاکستان تحریک انصاف کے 14اگست کے یوم احتجاج اور یوم آزادی سے کنفیوژ رہے تو دوسری طرف خیبرپختونخوا کے علاقے باجوڑ میں پاکستان آرمی کے آپریشن سے تذبذب کا شکار رہے۔ ذرا ستم ظریفی ملاحظہ کیجیے کہ یوم آزادی کے موقع پر جہاں باجوڑ سے تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں کہ والدین اس آپریشن میں مارے گئے اپنے اہل خانہ کی لاشیں اٹھائے سراپا احتجاج ہیں اور اپنے گھروں سے در بدر اپنے ہی ملک میں پناہ گزین بنے ہوئے پختون بچے کھانے کیلئے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں تو دوسری طرف ماضی کے نامی گرامی بدمعاش اور سونے کے اسمگلر اور موجودہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کراچی میں میوزک کنسرٹ میں اسٹیج پر کھڑے سینہ تان کر ٹھمکے لگا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ وہی کامران ٹیسوری ہیں جو آئے دن دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم غزہ کے مرنے والے مسلمانوں کیلئے اپنی جانیں قربان کر دیں گے مگر آج وہ غزہ کے بھوکے اور نادار بچوں کے منہ چڑانے کیلئے لہک لہک کر گیت گارہے ہیں اور ٹھمکے لگارہے ہیں۔ایک طرف پاکستان آرمی باجوڑ میں نہتے شہریوں پر دہشت گردوں کے نام پر گولیاںاور مارٹر گولے برسا رہی ہے اور نہتے معصوم پختون بچے مہاجر کیمپوں میں بھوک سے بلبلا رہے ہیں اور دوسری طرف آرمی چیف جنرل عاصم منیر ٹمپا فلوریڈا سے لیکر برسلز بیلجیم میں اپنے خوشامدیوں کیساتھ لنچ اور ڈنر تناول فرمارہے ہیںتو پھر پاکستانی قوم کنفیوژن اور الجھائو کا شکار نہ ہو گی تو پھر کیا محسوس کرے گی۔
لیکن آج سوشل میڈیا کا شکریہ، پاکستان کا بچہ بچہ یہ اچھی طرح سے جانتا ہے کہ پاکستان کسی جرنیل یا کرنیل نے نہیں بنایا تھا۔ پاکستان ایک نہایت نڈر، بے خوف اور بہادر سویلین اور بیرسٹر جناح نے بنایا تھا۔ یہ ملک کسی جنرل ایوب، جنرل یحییٰ، جنرل ضیاء، جنرل مشرف یا جنرل عاصم منیر نے نہیں بنایا بلکہ ان جنرلوں نے قائداعظم محمد علی جناح بابائے قوم کے بنائے ہوئے پاکستان کو 1971ء میں دولخت کر دیا تھا۔ تم ان پاکستان کے رہبران اور پاسدران کے کارناموں کو چاہے جتنا پس پشت ڈالنے کی کوشش کر لو مگر ہم آج بھی بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے احسان مند ہیں جنہوں نے ہمیں آزادی دلائی وگرنہ آج ہماری بھی ہندوستان میں وہی کسمپرسی کی حالت ہوتی جیسی آج انڈیا میں بھارتی مسلمانوں کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button