ہفتہ وار کالمز

الائیڈ بینک کے ستم رسیدہ!

معاشرے میں خواندگی کی شرح بڑھنے سے اس یقین ِ کامل نے دل میں بسیرا کر لیا کہ اب کوئی فرعون ،ملعون یا یزید کسی حقوق ِ انسانی کی راہ میں دیوار نہیں بنے گا وقت کا قاضی اور منصب پر بیٹھا حاکم حضرت عمر رضی اللہ و تعالی عنہ کی طرح بلا تفریق انصاف عوام کی دہلیز تک پہنچا کر دنیا و آخرت کے اطمینان کو ہی سرمایہ حیات سمجھے گا دیانت و سچائی کا وطن ِ عزیز کی پاک سرزمین پر راج ہونے کے ساتھ ساتھ مالک و ملازم میں ایک دوسرے کی بہتری کا احساس ذاتی مفاد سے بڑھ کر ہو گا کبھی مالک اونٹنی کی پشت پر اور غلام پیدل چلے گا تو کبھی غلام اونٹنی پر سوار ہو گا اور لگام مالک کے ہاتھ ہو گی اسی تصور سے وطن ِ عزیز کا خواب دیکھا گیا تھا نہیں معلوم کیسے قائد اعظم محمد علی جناح کے جہان ِ فانی رخصت ہوتے ہی یہ ساری اُصولی باتیں یہ سارے خواب اپنی اُلٹی تدبیریں لئے ہمارے سامنے ہیں امیروں کی تجوریاں تو ڈاکوئوں سے لٹتی سنی تھیں مگر کسی محنت کش کی جمع پونجی کوئی رئیس ِ اعظم لوٹے یہ وقت کی انہونی پہلے نہیں دیکھی تھی الائیڈ بینک کے ستم رسیدہ ملازمین اپنے مالکوں کے ہاتھوں لٹنے والے اس کہانی کے مرکزی کردار ہیں جو ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے اپنی پنشن کے حصول کے لئے مختلف عدالتوں کے طواف کرتے ہوئے اپنی جانیں بھی گنوا چکے ہیں مگر سپریم کورٹ آف پاکستان اپنے فیصلے کی بجا آوری الائیڈ بینک کے مالکان سے کرانے میں ناکامی سے دوچار دکھائی دیتی ہے اس عرصے کئی چیف جسٹس آئے انھوں نے صرف حکومتی کیسوں کو سنا فیصلہ بھی دنوں میں دیا مگر الائیڈ ملازمین کی پنشن کے کیسوں کو جن میں کوئی پیچیدہ بات ہی نہیں اُسے انصاف کے میزان میں لانے سے پہلے ہی قانون نے آنکھوں پہ پٹی باندھ لی جب 22افراد کو پنشن کی رقوم مل سکتی ہیں تو باقی ماندہ ہزاروں پنشنرز سے اُن کا مالی حق چھیننے کا کیا جواز ہے ؟ انصاف کا یہ کیسا معیار ہے کہ جرم کرنے والا سہولتوں سے مستفید ہو اور حق دار اذیت کی سُولی پر لٹکا رہے صنعت بینکاری سے وابستہ ملازمین جن میں الائیڈ بینک کے محنت کش جن کی پنشن کے اربوں روپے دبائے یہ مالکان حکومتی اثر رسوخ کی وجہ سے انصاف کی راہ میں دیوار بنے کھڑے ہیں پورے ملک میں کوئی بھی ایسا ادارہ نہیں جو اس ظلم و جبر کا ان سے حساب لے سکے کوئی منصف ایسا نہیں جو اس قبضہ مافیاسے اُن یتیموں ،بیوائوںکے پیسے واپس لے جو ملازمین انصاف کی راہ تکتے تکتے اگلے جہان سدھار گئے دکھاوے کے لئے عدالتی شنوائی ہوتی ہے مگر نتیجہ صفر یعنی جج صاحب کے کسی فیصلے کی تعمیل کرنے کی بجائے الائیڈ بینک مالکان کے وکلاء تاخیری حربوں سے لمبی لمبی تاریخیں لے کر کیس کو طوالت کی گھٹری میں باندھ دیتے ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محترم جج صاحبان اس انصاف کی جلد فراہمی میں تاریخوں پہ تاریخیں دے کر اسے کیوں مشکل کرتے ہیں جب کہ اُنھیں معلوم ہے کہ ایک جانب انتہائی غریب طبقہ اپنی عمر بھر کی پنشن کے جائز پیسوں کے لئے سرگرداں ہے اور دوسری جانب اربوں پتی الائیڈ بینک کے مالکان ہیں جن کے قبضے میں ان غریب ملازمین کی پنشن کے پیسے ہیں اور یہ اُن اربوں روپوں کو اپنے استعمال میں لاکر جہاں اپنے اثاثہ جات میں اضافے کر رہے ہیں وہیں ان غیر قانونی و غیر اخلاقی حرکات پر ہمارا مرکزی بینک بھی خاموش ہے اور حکمران بھی خاموش ہیں جو اپنی تقریروں میں سیاسی بیانات میں غریب پروری کا ڈھونگ کرتے نہیں تھکتے کسی نے ہمارے ان حاکموںکی سنجیدہ مسائل پر نظر اندازی دیکھنی ہو تو وہ الائیڈ بنک کے ریٹائرڈ ملازمین کی حالت ِ زارکو دیکھ لے تو اُن کا ا اندازہ یقین کی حد پار کرنے میں دیر نہیں لگائے گا کہ بینک کے چھوٹے ملازم سے لیکر الائیڈ بینک کے بڑے افسران تک سب کی پنشن کی رقوم جو اربوں روپے ہے یہ ساری رقم عصر ِ حاضر کے یزیدوں کی وساطت سے بینک کے مالکان اپنے ذاتی تصرف میں لا رہے ہیں اور پنشن کے حقدار غزہ کے نہتے غریب مسلمانوں کی طرح عدالتی تاریخوں کی طوالت سے دم توڑتے جا رہے ہیںجیسے اسرائیل مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے درپے ہے اور مسلم اُمہ اس کشت و خوں کو تماشائی بنی دیکھ رہی ہے میری وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل ہو گی کہ سرزمین ِ پاک کو غزہ میں تبدیل کرنے والے الائیڈ بینک کے مالکان کا ہاتھ روکیں حق داروں کو اُن کا حق دلائیں الائیڈ بینک کے مالکان کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر اُنھیں اسرائیلی طرز ِ عمل کی قرار واقعی سزا دیں ۔ جن کا حق یہ بینک مالکان سالوں سے دبائے بیٹھے ہیں وہ الائیڈ بینک کے غریب محنت کش ہیں جنھوں نے اپنے ایام جوانی سے لے کر بڑھاپے کی دہلیز تک بڑی دیانت سے اُمور بینکاری کو اہداف کی تکمیل تک کامیابی سے ہمکنار کیا ہے ۔الائیڈ بینک کے ستم رسیدہ مالکان سے بینک نہیں مانگ رہے وہ اپنی پنشن کے جائز پیسے اپنے بڑھاپے کی گزر بسر کے لئے مانگ رہے ہیں تو اس میں پیچیدگیاں کیوں پیدا کیں جا رہی ہیں ؟اُمید ہے کہ چیف جسٹس صاحب اور وزیر ِ اعظم پاکستان اپنی خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے الائیڈ بینک کے محنت کشوں کو انصاف فراہم کرنے میں دیر نہیں کریں گے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button