ہفتہ وار کالمز

چھٹ بھیوں کا شاہانہ کر و فر!؟

میں ہمیشہ کالم لکھنے سے بہت پہلے اس کا عنوان سوچ لیا کرتا ہوں۔ اس کالم کا عنوان میں نےسوچا تھا کہ بنگلہ دیش کا مطالبہ جائز ہے،ہونا چاہئے۔ اس موضوع پر آگے چل کے بات کرینگے لیکن لکھنے بیٹھا تو اخبار ڈان کی اس سرخی نے مجھے روک لیا بلکہ ٹوک دیا کہ اسلام آباد پولیس کے سینئیر سپرٹینڈنٹ کو ان کے عہدہ سے اس قصور پہ برخاست کردیا گیا کہ صدر زرداری کے وی وی آئی پی قافلے کیلئے جو روٹ متعین کیا گیا تھا اس افسر کی غفلت سے قافلہ اس روٹ سے بھٹک کر عام ٹریفک کی گزرگاہ میں پھنس گیا جس کی وجہ سے صدر محترم کو آدھہ گھنٹے انتظار کی زحمت اٹھانا پڑگئی!
یہ خبر اس نظامِ فسطائیت کی ایک معمولی سی جھلک ہے جو یزیدِ وقت۔ خود ساختہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پاکستان پر مسلط کیا ہوا ہے۔ ظلم اور جبر کا نظام جس کا فائدہ یا تو ملت فروش جرنیلی ٹولہ اٹھا رہا ہے یا وہ سیاسی کٹھ پتلیاں جن میں سے ایک نامی ڈکیت زرداری ہے، بلکہ کٹھ پتلیوں کا سرخیل ہے، یہ وہ شخص ہے جس کی بد عنوانیوں اور کرپشن کے قصے یورپ کے اسکولوں کے درسی نصاب میں شامل ہیں۔ یہ وہ شخص ہےجس کی چیرہ دستیوں کے لاکھوں شاہدین آج بھی کراچی میں گواہی دے سکتے ہیں کہ یہ نوسرباز اپنے باپ کے سنیما کے باہر فٹ پاتھ پر ٹکٹوں کی بلیک میں فروخت کرتا تھا اور جو غنڈہ گردی کے الزام میں کیڈٹ کالج، پٹارو، سندھ سے نکال دیا گیا تھا! آج اس چھٹ بھیے کا یہ انداز ہے جیسے یہ پاکستان کا شہنشاہ ہوگیا ہو اور کیا سرکاری عمال کیا عام شہری، ہر شخص اس کا بے دام غلام ہیں اور اسے یہ حق حاصل ہے کہ جو اس کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہو یہ اس کے زن و بچہ کو کولہو میں پلوادے! وہ جو اماں اللہ بخشے کہا کرتی تھیں کہ بیٹا سیر کے برتن میں سوا سیر پڑجائے تو چھلکے بغیر نہیں رہتا۔ سو اماں کا فرمایا ہوا آج اپنی آنکھوں سے اس وطنِ عزیز میں ہر ہر قدم پہ رونما ہوتے دیکھ رہے ہیں جس پر ملت فروش، نام کے محافظ قابض ہوگئے ہیں اور وہ اور ان کے کارندے اور گماشتے ملک پر اور عام شہریوں کیا اپنے ہر مخالف پہ زمین تنگ کرنا چاہتے ہیں۔ ایک زرداری ہی کیا عاصم منیر کی چہیتی وزیر اعلیٰ پنجاب بھی جی بھر کےبہتی گنگا میں خوب خوب ہی ڈبکیاں لگا رہی ہے۔ جانتی ہے کہ اس کا اقتدار اس وقت تک ہے جب تک یزیدی ٹولہ پاکستان پر مسلط ہے سو یہ بلیک میلر جس کا خاص ہتھیار اپنے مخالفین ہی کیا بلکہ اپنے سرپرستوں کی بھی ایسی خفیہ ویڈیوز بناتا ہے جس سے یہ اپنے ہدف کو بلیک میل کرسکے۔
تو مریم بی بی بھی جلتے توے پر چوٹ مار کے پچاس خوشامدیوں کا ٹولہ لیکر جاپان کے دورے پر نکل گئی ہیں اور ایسے ہی کر و فر سے نکلی ہیں جیسے وہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ نہ ہوں بلکہ پاکستان کی ملکہء عالیہ ہوں۔ ان کے فسطائی سرپرست بھی ان کے شاہانہ حوصلوں کو کھل کے ہوا دے رہے ہیں۔ سو ملکہ مریم کسی کمرشل فلائٹ پر عازمِ جاپان نہیں ہوئیں بلکہ فضائی فوج نے ان کے اور ان کے خوشامدیوں کیلئے اپنا جہاز پیش کیا ہے جس پر وہ شاہانہ کر و فر کے ساتھ جاپان پہنچی ہیں۔ مریم جاپان کیوں گئی ہیں اس کی ان کی سرکار نے وضاحت یہ پیش کی ہے کہ وہ اپنے صوبے کیلئے جاپان کے ترقیاتی کاموں کو دیکھنے کیلئے گئی ہیں تاکہ جاپانی ماڈل کو پنجاب میں آزما سکیں۔!
اے سبحان اللہ۔ کیا توجیہہ پیش کی ہے اپنے سیر سپاٹے کی۔ پہلے تو مریم بی بی اس سادگی اور بے غرضی کو اپنانے کی تقلید کریں جو جاپانی قوم کا خاصہ اور کردار ہے۔ ہم جاپان میں سفارت کاری کرچکے ہیں اور بلا خوفِ تردید یہ کہہ سکتے ہیں کہ دنیا میں جاپانی قوم جیسی تنظیم، یا ڈسپلن، کسی اور قوم میں نہیں پایا جاتا۔ ہم اپنے دورِ سفارت میں کتنے ہی جاپانی وفود کو پاکستان بھیجنے کے جرم کے مرتکب رہے۔ جرم ہم یوں کہہ رہے ہیں کہ جب وہ پاکستان سے واپس لوٹ کر آتے تھے تو ہم اپنے گھر پر ان کی دعوت کرکے پوچھتے تھے کہ پاکستان میں وہ کیا دیکھ کے آئے ہیں اور آپ جاننا چاہیں گے کہ ان کا جواب کیا ہوتا تھا؟ بلامبالغہ یہ ہوتا تھا کہ پاکستانی نہ وقت کی پابندی کرتے ہیں نہ وعدہ کا پاس!
یہی کردار آج تک ہماری قوم کا ہے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ اس قوم کا اخلاقی اور تہذیبی زوال بڑھتا ہی جارہا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس ملک کے نام نہاد وردی پوش محافظ ہی اس کے سب سے بڑے دشمن اور خائن ہیں جن کی ہوسِ اقتدار اور ہوسِ زر نے پاکستان کی تباہی کا سامان بہ افراط پیدا کردیا ہے لیکن یہ بد بخت پاکستان اور پاکستانی قوم کی جان چھوڑنے کیلئے آمادہ نہیں بلکہ اپنے نظامِ جبر اور فسطائیت کا شکنجہ اس قوم کی گردن پر اور تنگ سے تنگ کررہے ہیں۔ یزید عاصم منیر اپنے سیر سپاٹے میں لگا ہوا ہے۔ اس نام کے حافظ کا قبلہ و کعبہ واشنگٹن میں ہے لہٰذا ایک مہینے میں دوسری بار وہاں کاعمرہ کرچکا ہے۔ اس کا خیال ہے کہ ٹرمپ نے اسے پاکستان ودیعت کردیا ہے کہ جو چاہے اس کے ساتھ سلوک کرے، سیاہ کرے سفید کرے۔ اور یزید کو یہ زعم بھی ہوگیا ہے کہ وہ پاکستان کا بے تاج بادشاہ ہوگیا ہےجسے شہنشاہ ٹرمپ نے پاکستان کی جاگیر سونپ دی ہے۔ ٹمپا، فلوریڈا میں وفادارِ فوج پاکستانیوں کے اجتماع سے خطاب کرنے کے بعد یزید نے یہی نسخہ برسلز، بلجئیم، میں آزمایا۔ وہاں یزید نے اپنے خطاب میں خود کو فرشتہ کہا اور عمران کو، جس سے انتقام لینے کی آگ میں یہ لعین جل جل کے راکھ ہورہا ہے، شیطان سے تشبیہ دی۔
برسلز میں اپنے خطاب میں جعلی حافظ نے یہ بھی فرمایا کہ ان کو شہادت مطلوب ہے۔ وہ شہادت جس کیلئے حکیم الامت نے کہا تھا
شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن
نہ مالِ غنیمت نہ کشور کشائی!
لیکن یزید کو یہ یاد نہیں رہا کہ شہادت مومن کی میراث ہے اور ظالم کو نہیں ملتی، منافق کو نصیب نہیں ہوتی اور فی زمانہ یزید عاصم منیر سے بڑا ظالم اور منافق پاکستان میں کوئی اور نہیں ہے۔ ہم نے اسی کی وضاحت میں یہ چار مصرعے کہے ہیں۔
شہادت جس کو ہو مطلوب وہ ظالم نہیں ہوتا
شہادت نعمتِ رب ہے جو ظالم کو نہیں ملتی
شہادت دینِ حق کے پیروکاروں کا مقدر ہے
شہادت ظلم کی مٹی میں تو ہرگز نہیں پلتی!
پاکستان میں منافقت اور فسطائیت کا یہ عالم ہے کہ خیبر پختونخواہ اور کراچی بارشوں اور سیلاب کی زد میں ایسے گھرے ہوئے ہیں کہ ہزاروں جانیں ضائع ہوچکی ہیں، نہ جانے کتنے شہری کراچی میں نا اہل پیپلز پارٹی کی حکومت کی نا اہلی اور مجرمانہ غفلت کی وجہ سے لقمہء اجل ہوچکے ہیں لیکن یزیدی جرنیلی ٹولہ کو کراچی والوں سے تو خاص بیر ہے اسی لئے اس نے کراچی اٹھارہ برس سے زرداری اور اس کے ڈاکوؤں کے حوالے کی ہوئی ہے کہ وہ جو چاہیں اس کا حشر کریں اور اس ڈکیتی ٹولہ نے میرے شہر کراچی کو، جس کی دنیا میں روشنیوں کے شہر کے عنوان سے تھی، کوڑے کا ڈھیر بنادیا ہے! اس پس منظر میں منشی اسحاق ڈار، جسے وزیر خارجہ کہتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے اسلئے کہ ہم نے آغا شاہی اور صاحبزادہ یعقوب خان جیسے مشاہیر وزرائے خارجہ کو دیکھا اور ان کے ساتھ کام کیا ہوا ہے اور وقت کا ستم کہ یزیدی ٹولہ نے اس جاہل کو نہ صرف وزارتِ خارجہ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ نائب وزیر اعظم کا قلمدان بھی بھینٹ کردیا ہے، کا دورہء بنگلہ دیش ایک مثبت اقدام دکھائی دیا۔
بنگلہ دیش ہمارے بدن سے کٹا ہوا ہاتھ ہے جسے جوڑنے کیلئے مہارت کی سرجری درکار ہے۔ منشی ڈار کے پاس یہ لیاقت اور استعداد نہ سہی لیکن ہمارے بنگلہ دیشی بھائیوں کے پاس یقیناً ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کو وہ خلوص کی دولت بھی حاصل ہے جس کا ہمارے ہاں واضح فرق ہے، ہمارے منافق معاشرہ میں تہذیب اور اخلاق کی کمی کے ساتھ ساتھ خلوص اپنی عدم دستیابی سے نمایاں ہے !بنگلہ دیش کا مطالبہ یہ ہے کہ پاکستانی فوج نے نشہء طاقت میں جو بنگلہ دیش کے قضیہ کے دوران بنگالیوں کے خون سے ہولی کھیلی تھی اس کی پاکستان دوٹوک الفاظ میں معافی مانگے! اور بنگلہ دیش کا یہ مطالبہ برحق اور جائز ہے۔ ہمارے یزیدی جرنیل اور ان کے وفاداروں کا یہ کہنا ہے کہ ہماری فوج نے تو کوئی ظلم نہیں کیا اور یہ وہ بیانیہ ہے جس پر ہنسی بھی آتی ہے اور رونا بھی کہ اس دور کی تاریخ تو یہ کہہ رہی ہے کہ مشرقی پاکستان میں جو فرعون فوج کی کمان کر رہا تھا، وہ اپنے منہ میاں مٹھو ٹائیگر نیازی،
جو وقت پڑنے پر چوہا ثابت ہوا، اس کا دعوی تو یہ تھا کہ وہ بنگالیوں کی نسل بدل دیگا۔ اور پھر آج جس فسطائیت کا یہ ہمارے بزدل جرنیل رات دن مظاہرہ کر رہے ہیں کہ عمران دشمنی میں اس حد تک پاگل ہوچکے ہیں کہ عمران کے حق میں نعرے لگانے والے پانچ پانچ برس کے بچے بھی ان کی شیطانیت سے محفوظ نہیں ہیں۔ یہ یزیدی ایسے ظالم اور جابر ہیں کہ ان کے شر سے نہ چادر کا تقدس بچا ہے نہ چاردیواری۔ ان لعینوں نے جب اپنے لوگوں کے ساتھ یہ ابلیسی سلوک روا رکھا ہوا ہے تو سوچئیے کہ انہوں نے بنگالیوں پر کیا ستم نہ ڈھائے ہونگے ! اور پھر بقول حافظ جی، معافی مانگنے سے تو انسان فرشتہ ہوجاتا ہے تو پھر بنگلہ دیش سے معافی مانگنے میں کیا عار ہے؟
لیکن جو ان منافقوں کو جانتے ہیں، ہم جیسے، تو وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ جب تک یہ یزیدی ملک پر قابض ہیں بنگلہ دیش سے معافی مانگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ابلیس نے اگر اپنے گناہ کی معافی مانگ لی ہوتی تو انسان اس کے شر سے محفوظ رہتے۔ ان یزیدیوں کے شر سے پاکستانی قوم عذاب میں ہے تو بنگلہ دیش کے عوام تو بہت دور کی بات ہیں۔ بنگلہ دیش کے غیور عوام نے تو ایک سال ہوا اپنی یزیدی حکومت کو تار و پود سے اکھیڑ کر پھینک دیا تھا۔ پاکستانی قوم میں یہ حریت کب بیدار ہوگی اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے اسلئے کہ پاکستانی قوم تو وہ ہے کہ صور پھونکا جائے تو بھی بیدار ہونے سے رہی اور اسی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ وردی پوش یزیدی ستر برس سے پاکستانی قوم کا خون پی رہے ہیں لیکن ان کی ہوس کی پیاس بجھنے کا نام نہیں لیتی۔ عاصم منیر نے اپنے ایک صحافی گماشتے کو برسلز میں جو انٹرویو دیا، جس سے بعد میں یزید مکر گیا، اس میں لعین نے یہ دعوی کیا کہ اگلے دس برس تو وہ کہیں نہیں جارہا، یونہی پاکستانی قوم کے سینوں پر مونگ دلتا رہے گا۔لیکن یزید اپنے نشہء اقتدار میں یہ بھول گیا کہ سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں !

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button