نیتن یاہو صدرٹرمپ کے مضبوط دوست ہیں،یرغمالیوںکی واپسی کیلئےکام کر رہے ہیں:وزیر خارجہ مارکو روبیو

نیویارک(نامہ نگار)وزیر خارجہ روبیو نے اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل دوبارہ آنا میرے لیے ایک اعزاز ہے۔ میں امریکہ کے عام شہری اور پھر سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے کئی مرتبہ یہاں آ چکا ہوں لیکن وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ میرا اسرائیل کا پہلا دورہ ہے جسے میں باعث اعزاز سمجھتا ہوں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس عہدے پر کام کرنا بھی میرے لیے ایک اعزاز ہے اور جیسا کہ آپ نے ان کے بارے میں بالکل درست کہا، وہ اسرائیل کے بہت بڑے دوست ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کا صدر ٹرمپ سے زیادہ مضبوط دوست کوئی اور نہیں آیا۔وہ ایسے شخص بھی ہیں جو لگی لپٹی رکھے بغیر کھل کر بات کرتے ہیں اور مسائل پر ان کے تصورات واضح ہیں۔ جیسا کہ آپ نے بتایا، پہلے انہوں نے یہ واضح کیا کہ یرغمالیوں کو واپس آنا ہے۔ انہیں رہا کرنا ہو گا۔ آپ نے ان کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہوئے کام کیا۔ وہ نہایت قریبی رابطے میں ہیں اور وزیراعظم اور ان کی حکومت یہ سب کچھ یقینی بنا رہے ہیں۔ ایسا ہونا چاہیے اور اس کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ یہی ہمارا مشترکہ مقصد ہے اور یہی وہ چیز ہے جس کے لیے ہم ایک دوسرے کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہوئے کام کریں گے۔صدر اس بارے میں بھی نہایت واضح سوچ رکھتے ہیں کہ غزہ کا مستقبل کیا ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے وہ ماضی کے گھسے پٹے تصورات پر یقین نہیں رکھتے بلکہ دلیرانہ انداز میں سوچتے ہیں اور اپنے خیالات کو سامنے لانے کی جرات بھی رکھتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کے لیے یہ بات حیران کن ہو سکتی ہے لیکن ماضی کا طریقہ کار جاری نہیں رہ سکتا کہ ہم بار بار ایک ہی راہ پر چل کر واپس اسی جگہ پہنچ جائیں۔اس بارے میں صدر نے نہایت واضح طور پر کہا ہے کہ حماس عسکری یا حکومتی طاقت کے طور پر باقی نہیں رہ سکتی۔ واضح الفاظ میں کہا جائے تو ایک ایسی طاقت کے طور پر اس کا وجود نہیں ہونا چاہیے جو حکومت کر سکتی ہو یا ایسی طاقت جو انتظام سنبھال سکے یا جو تشدد کے ذریعے امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہو۔ ان کا خاتمہ ہو جانا چاہیے۔ انہیں مٹا دیا جانا چاہیے۔ہم نے جن وسیع تر مسائل پر بات کی ان میں شام کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ اگرچہ اسد حکومت کا خاتمہ امید افزا اور اہم بات ہے لیکن شام میں ایک تخریبی قوت کی جگہ دوسری کا آنا کوئی مثبت پیش رفت نہیں۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کا ہم بغور جائزہ لیتے ہوئے اپنی حکمت عملی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شام میں پیش آنے والے واقعات پر ہمارا ردعمل کیا ہونا چاہیے۔لبنان کے معاملے پر ہمارے اہداف ایک دوسرے سے ہم آہنگ اور یکساں ہیں کہ ایک مضبوط لبنانی ریاست ملک کو سنبھال سکتی ہے اور حزب اللہ کو غیرمسلح کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔