امریکی وزیر دفاع پر میسجنگ ایپ میں گفتگو سے فوجیوں کی جان خطرے میں ڈالنے کا الزام

پنٹاگون کے آزاد تحقیقاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے یمن پر حملوں سے متعلق حساس معلومات میسجنگ ایپ ’سگنل‘ پر شیئر کیں، جس سے امریکی فوجیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا تھا۔امریکی میڈیا کے مطابق تحقیقات میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ اگرچہ ہیگستھ نے معلومات پرائیویٹ ایپ پر شیئر کیں، تاہم انہوں نے خفیہ معلومات کے افشا کے قواعد کی خلاف ورزی نہیں کی، کیونکہ انہیں معلومات کو ’ڈی کلاسیفائی‘ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔اس رپورٹ کو امریکی کانگریس کو بھی بھجوا دیا گیا ہے جس کے بعد وزیر دفاع کے طرزِ عمل پر ایک بار پھر سوالات اٹھنے کا امکان ہے۔ہیگستھ پہلے ہی ان مبینہ حملوں کے باعث تنقید کی زد میں ہیں جن میں امریکی افواج نے یمن میں منشیات اسمگلنگ کے شبہ میں کشتیوں کو نشانہ بنایا تھا، جنہیں ماہرین اضافی عدالتی کارروائی کے بغیر قتل قرار دے رہے ہیں۔تحقیقات اُس وقت شروع ہوئیں جب دی اٹلانٹک میگزین نے انکشاف کیا کہ مارچ میں ایک سگنل چیٹ میں وزیر دفاع ہیگستھ اور اس وقت کے قومی سلامتی مشیر مائیک والٹز نے یمن میں حوثیوں پر حملوں سے متعلق معلومات شیئر کیں، اور غلطی سے میگزین کے ایڈیٹر انچیف کو بھی اس چیٹ میں شامل کرلیا گیا۔رپورٹ کے مطابق چیٹ میں حملوں کے وقت کا انکشاف، استعمال ہونے والے طیاروں اور میزائلوں کی تفصیلات، اور حملے کے فوری بعد کی صورتحال سے متعلق معلومات بھی شامل تھیں۔والٹز نے چیٹ میسیجز کو مخصوص مدت کے بعد غائب ہونے پر بھی سیٹ کیا تھا، جس سے اس بات پر سوال اٹھے کہ آیا وفاقی ریکارڈ کے قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔بعد ازاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیگستھ کے خلاف کارروائی سے انکار کرتے ہوئے زیادہ تر ذمہ داری مائیک والٹز پر ڈال دی، جنہیں ان کے عہدے سے ہٹا کر اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مقرر کردیا گیا۔یاد رہے کہ حوثی باغیوں نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر 2023 میں اسرائیلی حملوں کے بعد بحیرہ احمر میں تجارتی جہاز رانی کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔ اس کے ردِعمل میں پہلے بائیڈن انتظامیہ اور پھر ٹرمپ حکومت نے یمن میں حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں کیں جو مئی تک جاری رہیں جب عمان کی ثالثی سے ایک جنگ بندی طے پائی۔



