بین الاقوامی

اوسلو میں مسجد کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کا انکشاف، جرمن نژاد دہشتگرد گرفتار

ناروے پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ ایتھوپین نژاد سماجی کارکن کے قتل کے الزام میں گرفتار 18 سالہ نوجوان نے اوسلو کی ایک مسجد پر حملے کی منصوبہ بندی بھی کر رکھی تھی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملزم کو ہفتہ کی رات اوسلو کے ایک ہوسٹل میں 34 سالہ سماجی کارکن تمیما نِبراس جوہار کے قتل کے بعد گرفتار کیا گیا۔ مقتولہ ہوسٹل کی اسٹاف ممبر جبکہ ملزم وہاں رہائشی تھا۔پولیس حکام نے بتایا کہ ملزم کے خلاف قتل اور دہشت گردی دونوں الزامات کے تحت تحقیقات جاری ہیں کیونکہ اس نے مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی خیالات کا اظہار کیا تھا۔ تحقیقات کے دوران ملزم نے بتایا کہ وہ اوسلو سے تقریباً 60 کلومیٹر شمال میں واقع فوس کی ایک مسجد پر حملہ کرنا چاہتا تھا۔پولیس کے مطابق ابتدائی شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ نوجوان کی مزید حملے کرنے کی صلاحیت محدود تھی اور وہ اکیلا ہی کارروائی کر رہا تھا۔مقامی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملزم کی شناخت جرمن شہری جورجے ولمز کے طور پر ہوئی ہے جو بچپن میں سربیا سے ناروے آیا تھا، تاہم پولیس نے اس کی تصدیق نہیں کی۔یاد رہے کہ ناروے میں ماضی میں بھی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی جانب سے حملے کیے جا چکے ہیں۔ 2011 میں نیو نازی آندرس بیہرنگ بریویک نے اوسلو میں بم دھماکہ اور اوٹویا جزیرے پر فائرنگ کرکے 77 افراد کو قتل کر دیا تھا۔ جبکہ 2019 میں فلپ مانس ہاؤس نے اوسلو کی ایک مسجد پر فائرنگ کی تھی، تاہم نمازیوں نے اسے قابو کر لیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button