بین الاقوامی

اسکندریہ کے سمندر میں دو ہزار سال قدیم شہر کے باقیات دریافت

اسکندریہ: مصر نے سمندر کی تہہ میں ایک قدیم ڈوبی ہوئی بستی کے آثار دنیا کے سامنے پیش کیے ہیں۔ ان کھنڈرات میں عمارتوں کے حصے، قیمتی نوادرات اور ایک قدیم بندرگاہ شامل ہے، جن کی تاریخ دو ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی بتائی جا رہی ہے۔مصری حکام کے مطابق یہ مقام ابو قیر بے کے پانیوں میں واقع ہے اور ممکنہ طور پر قدیم شہر کینپس (Canopus) کا تسلسل ہے، جو بطالسی دور (Ptolemaic Dynasty) میں ایک اہم مرکز تھا۔ اس خاندان نے تقریباً 300 سال تک مصر پر حکومت کی، جبکہ بعد میں رومی سلطنت نے یہاں تقریباً 600 برس حکومت کی۔وقت کے ساتھ ساتھ مسلسل زلزلوں اور سمندری سطح بلند ہونے کی وجہ سے یہ شہر اور اس کے قریب کا بندرگاہی شہر "ہیرکلیون” (Heracleion) سمندر میں ڈوب گئے۔ اس کے بعد سے یہ علاقہ قدیم آثار کا ایک خزانہ بن چکا ہے۔جمعرات کو کرینوں کے ذریعے سمندر کی تہہ سے مجسمے نکالے گئے، جبکہ غوطہ خور جو انہیں نکالنے میں شامل تھے، ساحل پر خوشی کا اظہار کرتے نظر آئے۔مصری وزیرِ سیاحت و آثارِ قدیمہ شریف فتحی نے کہا: سمندر کے نیچے اب بھی بہت کچھ چھپا ہوا ہے، لیکن ہم صرف مخصوص اور قیمتی اشیاء کو سخت معیار کے تحت نکال سکتے ہیں۔یہ دریافت نہ صرف مصر کی سیاحتی صنعت کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے بلکہ عالمی ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے لیے بھی ایک انمول تحفہ سمجھی جا رہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button