بین الاقوامی
Trending

غزہ میں قیامت: 24 گھنٹوں میں 72 فلسطینی شہید، امداد کے منتظر بھی نشانہ بنے

غزہ کے اسپتالوں کے ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی افواج کے تازہ حملوں میں شہداء کی تعداد 72 تک جا پہنچی ہے۔رپورٹس کے مطابق شہید ہونے والے فلسطینیوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو امدادی خوراک حاصل کرنے کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے۔محصور غزہ میں اسرائیلی بمباری اور گولہ باری کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، جہاں عام شہری خوراک، پانی اور طبی سہولتوں سے محروم ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بار بار خبردار کیا ہے کہ امدادی قافلوں اور لائنوں پر حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت تین ماہ میں پہلی بار غزہ میں طبی امداد پہنچانے میں کامیاب ہو گیا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2 مارچ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ امدادی سامان کی یہ کھیپ غزہ پہنچ سکی ہے، امدادی سامان کی اس کھیپ میں طبی سامان ہے، جو آنے والے دنوں میں ہسپتالوں کو دیا جائے گا۔خیال رہے 2 مارچ سے اسرائیلی فوج نے غزہ میں ناکہ بندی کر رکھی ہے، تقریباً دو ماہ بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کے فلسطینیوں تک خوراک پہنچانے کی اجازت دی لیکن اس کے علاوہ کسی بھی طرح کا امدادی سامان فلسطینیوں تک پہنچنے کی اسرائیلی فوج نے اجازت نہیں دی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس نے کہا ہے کہ 9 ٹرکوں پر 2000 یونٹ خون اور 1500 یونٹ پلازما موجود ہے جس کی تقسیم ترجیحی بنیادوں پر کی جائے گی۔بتایا گیا ہے کہ خون اور پلازما نصیر میڈیکل کمپلیکس کے کولڈ سٹوریج تک پہنچایا گیا ہے تاکہ غزہ کے ان بچے کھچے ہسپتالوں کو دیا جا سکے جو زخمی فلسطینیوں کی طبی ضروریات پوری کرنے کے لیے طبی سہولیات کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 17 ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں، باقی ہسپتال اسرائیلی فوج کی بمباری سے مکمل تباہ ہو چکے ہیں۔ٹیڈروس نے مزید کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مزید چار ٹرک کرم شالوم راہداری پر ہیں جو غزہ کی طرف آرہے ہیں، طبی سامان کے یہ ٹرک سمندر میں ایک قطرہ کی مانند ہیں، غزہ کے فلسطینیوں کی جان بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر امدادی سامان کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں امدادی سامان کی بلا روک ٹوک اور مستقل ترسیل کا مطالبہ کرتے ہیں۔خیال رہے ماہ مئی میں اسرائیل نے غزہ میں خوراک لانے کی اجازت دی تھی، تب سے غزہ فاؤنڈیشن غزہ میں قحط کے قریب پہنچے فلسطینیوں میں خوراک تقسیم کر رہی ہے تاہم یہ خوراک فلسطینیوں کے لیے بہت مہلک اور جان لیوا ثابت ہو رہی ہے، اس مرکز پر جمع ہونے والے افراد پر گولیاں چلائی جاتی ہیں، بمباری کی جاتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button