بین الاقوامی
Trending

اسرائیل کا آئندہ 2 ماہ میں غزہ کے 75 فیصد علاقے پر قبضے کا گھناؤنا منصوبہ

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک خاص منصوبے پر عمل کرتے ہوئے آئندہ دو ماہ میں مرحلہ وار غزہ کی پٹی کے 75 فیصد علاقے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اس ملٹری آپریشن اور 75 فیصد علاقے پر قبضے کے منصوبے کا مقصد حماس کے عسکری ڈھانچے کو ختم اور ان کی حکمرانی کا خاتمہ کرنا ہے۔اس فوجی منصوبے کے تحت غزہ سے فلسطینی آبادی کو تین چھوٹے علاقوں جنوبی ساحل پر واقع "مواسی” کا نیا "محفوظ علاقہ”، وسطی غزہ میں دیر البلح اور نُصیرات کا علاقہ اور غزہ سٹی کے مرکزی علاقے میں منتقل کیا جائے گا۔اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ اس وقت مواسی میں تقریباً 7 لاکھ، وسطی غزہ میں 3 سے ساڑھے 3 لاکھ اور غزہ سٹی میں تقریباً 10 لاکھ فلسطینی مقیم ہیں۔اس کا مطلب ہے کہ غزہ کی کل آبادی کے تقریباً 20 لاکھ افراد کو محض 25 فیصد علاقے میں محدود کیا جائے گا۔فوجی حکام کا کہنا ہے کہ اب توجہ عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے بجائے غزہ کے علاقوں پر قبضہ اور حماس کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی پر مرکوز ہے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس نے تقریباً 900 کلومیٹر طویل سرنگوں کا جال بچھایا گیا ہے جن میں سے اب تک صرف 25 فیصد تباہ کی جا سکی ہیں۔اسرائیلی فوج کا یقین ہے کہ حماس کو اس کے عسکری و انتظامی نظام کو ختم کرکے زمین پر کنٹرول حاصل کر کے اور امدادی سامان کی ترسیل پر نگرانی کے ذریعے شکست دی جا سکتی ہے۔اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے اتوار کو خان یونس کے دورے کے دوران کہا کہ یہ ایک لا متناہی جنگ نہیں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس شدید دباؤ میں ہے اس نے اپنے زیادہ تر اثاثے اور کمانڈ سسٹم کھو دیے ہیں۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ یہ ملٹری آپریشن 18 مارچ سے غزہ میں شروع کیا گیا جس سے دو ماہ سے جاری جنگ بندی ختم ہوئی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button