’’نازیبا مواد دیکھنے کا الزام‘‘؛ برازیل کے قبیلے نے نیویارک ٹائمز پر ہتک عزت کا مقدمہ کردیا

برازیل کے دور دراز ایمیزون جنگلات میں بسنے والے ایک مقامی قبیلے ماروبو نے امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز پر ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔قبیلے کا مؤقف ہے کہ اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں انہیں بے بنیاد طور پر ’’فحش مواد کے عادی‘‘ قرار دے کر ان کی عزت اور تہذیب کو مجروح کیا ہے۔ماروبو قبیلہ، جو کہ جاواری وادی کے جنگلات میں آباد ہے اور تقریباً دو ہزار افراد پر مشتمل ہے، اب دی نیویارک ٹائمز سے 180 ملین ڈالر (تقریباً 15 سو کروڑ روپے) کا ہرجانہ طلب کر رہا ہے۔ قبیلے کا کہنا ہے کہ اخبار نے انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنے کے بعد قبیلے کے نوجوانوں کی تصویر اس طرح پیش کی جیسے وہ اخلاقی طور پر گِر چکے ہوں۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، ماروبو قبیلے کا دعویٰ ہے کہ اس رپورٹ میں انہیں ایسے افراد کے طور پر دکھایا گیا جیسے وہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے اہل ہی نہیں، اور ان کے نوجوانوں کو فحش مواد کا شوقین بنا کر پیش کیا گیا۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ یہ صرف ثقافتی تجزیہ نہیں بلکہ ایک پوری قوم کی کردار کشی اور سماجی حیثیت پر حملہ ہے، گویا وہ جدید دنیا میں جینے کے قابل نہیں۔قبیلے نے صرف نیویارک ٹائمز ہی نہیں بلکہ ٹی ایم زی (TMZ) اور یاہو (Yahoo) جیسے دیگر بین الاقوامی میڈیا اداروں کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے قبیلے کی ثقافت کا مذاق اڑایا اور نوجوانوں کے بارے میں گمراہ کن اور شرمناک باتیں پھیلائیں، جس سے قبیلے کی عالمی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔نیویارک ٹائمز کی اصل خبر میں کہا گیا تھا کہ اسٹارلنک انٹرنیٹ کی فراہمی کے نو ماہ بعد قبیلے کے نوجوان فون پر زیادہ وقت صرف کر رہے ہیں، جن میں سوشل میڈیا، پرتشدد ویڈیو گیمز اور فحش مواد دیکھنا شامل ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر تھا کہ ایک قبائلی رہنما فحش مواد کے پھیلاؤ پر خاصے پریشان تھے اور نوجوانوں میں جارحانہ رویوں کی شکایت بھی سامنے آئی۔