
غزہ: غزہ میں اسرائیلی بربریت جاری رہی، 24گھنٹے میں مزید 85 فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔جنگ میں شہدا کی مجموعی تعداد51 ہزار335 ہوگئی، 1 لاکھ 17 ہزار 96 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں، اسرائیل نے شمالی غزہ کے علاقے الترکمان، اججدہ اور زیتوں کو خالی کرنے کی دھمکی دیدی۔غزہ میں حماس جنگجوؤں نے بڑاحملہ کر دیا جس میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک متعدد زخمی ہوگئے، حماس مجاہدین نے اسرائیلی فوجیوں کو بیت حنون میں نشانہ بنایا۔ترجمان القسام بریگیڈز ابوعبیدہ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج کیخلاف ڈٹ کے کھڑے ہیں۔ دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے تمام یرغمالیوں کی ایک ساتھ رہائی اور اسرائیل کے ساتھ پانچ سالہ جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات کیلیے اپنی دستیابی ظاہر کر دی۔ حماس عہدے دار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرکت پر بتایا کہ تنظیم بقیہ یرغمالیوں کی ایک ساتھ واپسی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور 5 سالہ جنگ بندی کیلیے تیار ہے۔17 اپریل کو حماس نے عارضی جنگ بندی معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائیلی تجویز کو مسترد کیا تھا۔ اسرائیل نے تجویز دی تھی کہ حماس 45 روزہ جنگ بندی کے بدلے 10 زندہ یرغمالی رہا کرے۔حماس کا شروع سے یہی مطالبہ ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت تنازعات کے خاتمے، غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلا، یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کو فوری داخلے کی اجازت دی جائے۔دوسری جانب، اسرائیل اپنے یرغمال شہریوں کی رہائی اور غزہ میں حماس و دیگر مسلح گروپوں کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔19 جنوری سے 17 مارچ تک ہونے والی جنگ بندی کے نتیجے میں 33 یرغمالیوں رہا کیے گئے جبکہ اس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے تقریباً 1800 فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔18 مارچ کو جنگ بندی معہدے کے باوجود اسرائیلی جارحیت دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 2 ہزار 62 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔