
امریکی افواج نے یمن کے مغربی ساحل پر واقع ایک اہم تیل کی تنصیب پر فضائی حملہ کیا، جو کہ حوثی باغیوں کے خلاف جاری فوجی مہم میں کئی ہفتوں بعد پہلی بار سرکاری طور پر تسلیم شدہ کارروائی ہے۔امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ آج امریکی افواج نے ایران کے حمایت یافتہ حوثی دہشت گردوں کے ایندھن کے اس اہم ذریعہ کو ختم کرنے کے لیے کارروائی کی تاکہ انہیں غیر قانونی آمدنی سے محروم کیا جا سکے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حوثی وزارت صحت کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ امریکی طیاروں کے حملے سے تیل کی بندرگاہ پر کام کرنے والے 38 ملازمین جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ 102 سے زائد زخمی ہیں۔یہ حملہ راس عیسیٰ (Ras Isa) آئل پورٹ پر کیا گیا، جو یمن کے مغربی ساحل پر واقع تین اہم بندرگاہوں میں سے ایک ہے، جہاں سے ملک کی زیادہ تر درآمدات اور انسانی امداد پہنچتی ہے۔ امریکی فوج کا مؤقف ہے کہ حوثی اس تنصیب کو ایندھن کے ذخیرے اور مالی بدعنوانی کے لیے استعمال کر رہے تھے۔امریکی حکام کے مطابق اس حملے کا مقصد حوثیوں کی معیشت کو نقصان پہنچانا اور ان کے مالی وسائل کو محدود کرنا تھا۔واضح رہے کہ مارچ کے وسط سے امریکی افواج نے حوثی باغیوں کے خلاف ایک مسلسل فضائی مہم کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد انہیں بحیرہ احمر (Red Sea) میں بین الاقوامی تجارتی جہازوں پر حملوں سے باز رکھنا ہے۔ یہ سمندری راستہ عالمی تجارت کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔پینٹاگون نے مہم کے آغاز کے وقت ایک بریفنگ میں مہم کی نوعیت بیان کی تھی، تاہم اس کے بعد سے نہ تو حملوں کی تعداد، نہ اہداف اور نہ ہی مہم کی پیش رفت سے متعلق کوئی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں حوثیوں کی قیادت اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے، لیکن وہ اس حوالے سے مخصوص اعداد و شمار ظاہر کرنے سے گریزاں ہیں۔